Dure-Mansoor - An-Najm : 48
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ اَغْنٰى : وہی ہے جس نے غنی کیا وَاَقْنٰى : اور جائیداد بخشی۔ دولت مند کیا
اور یہ کہ اسی نے دولت دی اور سرمایہ باقی رکھا
1:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وانہ ھو اغنی واقنی '' (بلاشبہ وہ غنی کرتا ہے اور باقی رکھتا ہے) یعنی وہی عطا کرتا ہے اور راضی ہوتا ہے۔ 2:۔ الفریابی وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' اغنی '' یعنی وہ زیادہ عطا کرتا ہے (آیت ) '' واقنی '' یعنی وہ قناعت پر مجبور کرتا ہے۔ صبر و قناعت کا ذکر : 3:۔ الطستی نے اپنے مسائل میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' وانہ ھو اغنی واقنی '' کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اس سے مراد ہے فقر سے نکال کر غنی کردیا اور مالداروں سے نکال کر بقدر حاجت عطا کیا اور وہ اسی پر قناعت کرنے والا ہوگا پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں کیا تو نے عشرہ عبسی کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا : فاقنی حیاءک لا ابالک واعلمنی انی امروسأ موت ان لم اقتل : ترجمہ : اپنی شرم وحیا پر قناعت کر کہ تیرا کوئی باپ نہیں اور تو جان لے میں ایک آدمی ہوں عنقریب مرجاؤں گا اگر مجھے قتل نہ کیا گیا۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' اغنی '' سے مراد ہے راضی کرنا (آیت) '' واقنی '' سے مراد ہے خرچ برداشت کرنا۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابوصالح (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' اغنی واقنی '' سے مراد ہے کہ مال کے ساتھ مالدار بنا دیتا ہے اور وہی مفلس بنادتیا ہے۔ 6:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ اور ضحاک (رح) سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ 7:۔ ابن جریر (رح) وابو الشیخ نے حضرمی (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وانہ ھو اغنی واقنی '' سے مراد ہے کہ اس نے اپنے آپ کو غنی بنادیا اور ساری مخلوق کو اپنا محتاج بنادیا۔
Top