Tafseer-e-Baghwi - Al-Hashr : 12
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے اور اگر تم سے جنگ ہوئی تو تمہاری مدد کریں گے۔ مگر خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔
11 ۔” الم ترالی الذین نافقوا “ یعنی انہوں نے اس کے خلاف ظاہر کیا جو چھپا رکھا ہے۔ یعنی عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھی۔ ” یقولون لاخوانھم الذین کفروا من اھل الکتاب “ اور وہ بنور قریظہ اور نضیر کے یہود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کو ان کا دین میں بھائی قرار دیا ہے۔ اس لئے کہ وہ ان جیسے کفار ہیں۔ ” لئن اخرجتم “ مدینہ سے۔ ” لنخرجن معکم ولا نطیع فیکم احدا “ جو ہم نے تمہارے رسوائی اور مخالفت کا سوال کرے۔ ” ابدا وان قوتلتم لننصرنکم واللہ یشھدانھم “ یعنی منافقین ” لکاذبون “
Top