Tafseer-e-Madani - Al-Hashr : 12
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
(چنانچہ) اگر ان کو نکالا گیا تو یہ کبھی ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی کوئی مدد نہیں کریں گے اور اگر (بالفرض) انہوں نے ان کی مدد کی بھی تو یہ یقینا پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے پھر کہیں سے خود ان کی کبھی کوئی مدد نہ ہوگی
[ 34] منافقوں کے قول وقرار کی تکذیب کا ذکر وبیان : سو منافقوں کے ایک ایک قول وقرار کی تردید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ پھر ان کی کہیں سے کوئی مدد نہیں کی ہوگی۔ یعنی منافقوں کی۔ کیونکہ منافقت اور نفاق کا لبادہ اتر جانے کے بعد، ایمان کے یہ زبانی کلامی دعوے ان کو کچھ کام نہ آسکیں گے، اور بعض نے کہا کہ اس سے مراد یہود ہیں کہ وہ ہار جائیں گے اور منافقوں کی یہ مدد ان کے کچھ کام نہ آسکے گی۔ [ محاسن التاویل، جامع البیان، اور صفوۃ وغیرہ ] بہرکیف انکے بارے میں فرمایا گیا کہ اس کے بعد ان کے لئے امید کے تمام دروازے بند ہوجائیں گے، اور ان کی کہیں سے بھی کوئی مدد نہیں ہوگی، کیونکہ یہ اللہ کی فیصلہ کن پکڑ ہوگی، والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور اللہ تعالیٰ کی ایسی پکڑ کے بعد ایسوں کو کوئی بھی سہارا نہیں دے سکتا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سو قرآن حکیم نے ان کے ایک ایک قول وقرار کی تکذیب کردی کہ وقت آنے پر یہ لوگ اپنی ایک بات میں بھی سچے ثابت نہیں ہوں گے۔ اگر ان کو نکالا گیا تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے، اگر ان پر حملہ ہوا تو یہ ان کا ساتھ نہیں دیں گے، اور اگر ساتھ دیا تو منہ کی کھائیں گے اور پیٹھ دے کر بھاگیں گے، سو نفاق اور منافقانہ وعدوں اور دعو وں کا نتیجہ محرومی کے سوا کچھ نہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم من کل زیغ وضلال وسوئٍ وانحراف، فی کل حین وان، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ،
Top