Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 36
اِنَّمَا یَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ یَسْمَعُوْنَ١ؔؕ وَ الْمَوْتٰى یَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ثُمَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَؐ
اِنَّمَا : صرف وہ يَسْتَجِيْبُ : مانتے ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ يَسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں وَالْمَوْتٰى : اور مردے يَبْعَثُهُمُ : انہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
بات یہ ہے کہ (حق کو) قبول وہی کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں اور مردوں کو تو خدا (قیامت ہی کو) اٹھائے گا۔ پھر اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔
آیت نمبر 38, 37, 36 تفسیر : (انما یستجیب الذین یسمعون) یعنی مومنین جو نصیحت کو سنتے اور اس کی اتبع کرتے ہیں تو ان کو نفع دیتی ہے نہ کہ وہ لوگ جن کے کانوں پر اللہ نے مہر کردی ہو ( والموتی یعنھم ) یعنی کفار کو ص اللہ ثم الیہ یرجعون ) پھر ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کو رسوا کریں گے۔ (وقالوا) یعنی قریش کے سردار ( لولا نزل علیہ ایۃ من ربہ ط قل ان اللہ قادر علی ان ینزل ایۃ لوکن اکثرھم لایعلمون) کہ اس نشانی کے اتارنے میں ان پر کیا مصیبت ہوگی۔ (وما من دابۃ فی الارض ولا طنریطیر بجناحیہ الا امم امثالکم) اھم امثالکم کی تفسیر مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ ہر ایک کی اقسام ہیں جو اپنے نام سے پہچانی جاتی ہیں یعنی حیوان کی ہر جنس ایک امت ہے پس پرندے ایک امت ہیں اور حشرات الگ امت اور مکھیاں الگ امت اور درندے الگ امت ہیں۔ ہر ایک اپنے نام سے پہچانی جاتی ہیں جیسے آدم (علیہ السلام) کی اولاد انسان اور ناس کے لفظ سے پہچانی جاتی ہے عبداللہ بن مغفل ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہے کہ اگر کتے امتوں میں سے ایک نہ ہوتے تو میں ان کے قتل کا حکم دیتا۔ پس تم ان میں سے بالکل سیاہ کو قتل کردو اور کہا گیا ہے کہ ” امم امثالکم “ کا مطلب یہ ہے کہ بعض بعض سے کچھ حاصل کرتے ہیں اور کہا گیا ہے کہ تمہاری طرح امت ہے پیدائش اور موت اور دوبارہ اٹھنے میں اور عطاء فرماتے ہیں کہ تمہاری طرح امت ہیں توحید اور معرفت میں ۔ ابن قتہیہ (رح) فرماتے ہیں کہ تمہاری طرح امت ہیں غذا اور رزق تلاش کرنے میں اور ہلاکت سے بچنے میں (مافرطنا فی الکتب) لوح محفوظ میں (من شیء ثم الی ربھم یحشرون) ابن عباس ؓ اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ حشر سے موت مراد ہے ۔ قیامت کے دن کافر بھی مٹی ہوجانے کی تمنا کرے گا اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام مخلوق کو یعنی درندوں، چوپایوں، پرندوں وغیرہ کو جمع کریں گے پھر سینگ والے جانور سے بغیر سینگ والے کو مارنے کا بدلہ لیا جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم مٹی ہو جائو اس وقت کافر تمنا کریں گے اے کاش ! میں مٹی ہوجاتا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ بیشک اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا صاحب حق کو اس کا حق قیامت کے دن دیا جائے گا یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کے لئے سینگ والی سے بدلہ لیا جائے گا۔
Top