Al-Qurtubi - Al-An'aam : 36
اِنَّمَا یَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ یَسْمَعُوْنَ١ؔؕ وَ الْمَوْتٰى یَبْعَثُهُمُ اللّٰهُ ثُمَّ اِلَیْهِ یُرْجَعُوْنَؐ
اِنَّمَا : صرف وہ يَسْتَجِيْبُ : مانتے ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ يَسْمَعُوْنَ : سنتے ہیں وَالْمَوْتٰى : اور مردے يَبْعَثُهُمُ : انہیں اٹھائے گا اللّٰهُ : اللہ ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
بات یہ ہے کہ (حق کو) قبول وہی کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں اور مردوں کو تو خدا (قیامت ہی کو) اٹھائے گا۔ پھر اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔
آیت نمبر 36 تا 37 :۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : انما یستجیب الذین یسمعون یعنی جو غور سے سنتے اور سمجھتے ہیں اور حق کا ارادہ سنتے ہیں یہ وہ مومنین ہیں جو قبول کرتے ہیں اسے جو سنتے ہیں اور اس سے نفع حاصل کرتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔ یہ معنی حسن اور مجاہد نے بیان کیا ہے۔ کلام مکمل ہوئی۔ پھر فرمایا : آیت : ولموتی یبحثھم اللہ اس سے مراد کفار ہیں۔ یہ حسن اور مجاہد سے مروی ہے یعنی وہ مردوں کے قائم مقام ہیں، کیونکہ وہ نہ حجت کو قبول کرتے ہیں اور نہ اس کی طرف غور کرتے ہیں۔ بعض علماء نے فرمایا : المیتی سے مراد ہر وہ شخص ہے جو مر چکا ہے۔ یبعثھم اللہ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو حساب کے لیے اٹھائے گا۔ پہلی صورت میں اس کا معنی ہوگا اللہ تعالیٰ انہیں اللہ اور رسول پر ایمان کی ہدایت دے گا۔ حسن سے مروی ہے وہ انہیں شرک سے نکالے گا حتی کہ وہ اے پیارے محمد ! وہ آپ پر ایمان لائیں گے یعنی موت کے وقت دنیا میں مجبوری کی حالت میں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : و قالوا لو لا نزل علیہ ایت من ربہ حسن نے کہا : یہاں لولا بمعنی ھلا ہے۔ شاعر نے کہا : تعدون عقر النبیب افضل مجدکم بنی ضوطری لولا ال کی السقنعا تو مشرکوں کا یہ قول دلائل کے ظاہر ہونے کے بعد ہٹ دھرمی کی بنا پر تھا، کیونکہ قرآن کے ذریعے حجت قائم کی گئی تھی جس کا مثل وہ پیش کرنے سے عاجز آگئے تھے، کیونکہ قرآن کی جو فصاحت اور غیوب کا علم ہے (وہ کسی بشر کے پاس نہیں) آیت : ولکن اکثر ھم لا یعلمون یعنی وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ جو آیات نازل فرماتا ہے ان میں بندوں کی مصلحت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کو علم تھا کہ ان کی پشتوں سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اس پر ایمان لائیں گے اور اس نے ان کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں کیا۔ بعض علماء نے فرمایا : آیت : ولکن اکثر ھم لا یعلمون وہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے انزال پر قادر ہے۔ زجاج نے کہا : انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ وہ انہیں ہدایت پر جمع کر دے، یعنی مجبور کر کے جمع کر دے۔
Top