Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 142
وَ وٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِیْنَ لَیْلَةً وَّ اَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً١ۚ وَ قَالَ مُوْسٰى لِاَخِیْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَ اَصْلِحْ وَ لَا تَتَّبِعْ سَبِیْلَ الْمُفْسِدِیْنَ
وَوٰعَدْنَا : اور ہم نے وعدہ کیا مُوْسٰي : موسیٰ ثَلٰثِيْنَ : تیس لَيْلَةً : رات وَّاَتْمَمْنٰهَا : اور اس کو ہم نے پورا کیا بِعَشْرٍ : دس سے فَتَمَّ : تو پوری ہوئی مِيْقَاتُ : مدت رَبِّهٖٓ : اس کا رب اَرْبَعِيْنَ : چالیس لَيْلَةً : رات وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِاَخِيْهِ : اپنے بھائی سے هٰرُوْنَ : ہارون اخْلُفْنِيْ : میرا خلیفہ (نائب) رہ فِيْ قَوْمِيْ : میری قوم میں وَاَصْلِحْ : اور اصلاح کرنا وَلَا تَتَّبِعْ : اور نہ پیروی کرنا سَبِيْلَ : راستہ الْمُفْسِدِيْنَ : مفسد (جمع)
اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کی میعاد مقرر کی۔ اور دس (راتیں) اور ملا کر اسے پورا (چلہ) کردیا تو اس کے پروردگار کی چالیس رات کی میعاد پوری ہوگئی۔ اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میرے (کوہ طور پر جانے کے) بعد تم میری قوم میں میرے جانشین ہو (ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور شریروں کے راستہ نہ چلنا۔
142(ووعدنا موسیٰ ثلثین لیلۃ) مکمل ذوالقعدہ (واتممنھا یعشر) ذوالحجہ کے دس دن (فتم میقات ربہ اربعین لیلۃ وقال موسیٰ ) دعا کے لئے پہاڑ پر جانے کے وقت (لاخیہ ھرون اخلفی فی قومی واصلح ) ان کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر ابھار کر ان کی اصلاح کرتے رہنا اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی مراد یہ تھی کہ ان کیساتھ نرمی کرنا اور ان کی طرف احسان کرنا (ولا تتبع سبیل المفسدین) یعنی جنہوں نے اللہ کی نافرمانی کی ان کی اطاعت نہ کرنا اور ان کے حکم کی موافقت نہ کرنا۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل سے وعدہ کیا تھا جب وہ مصر میں تھے کہ بیشک اللہ تعالیٰ جب تمہارے دشمن کو ہلاک کردیں گے تو ان کو ایسی کتاب دیں گے جس میں ساری تفصیل ہوگی کہ کیا کام وہ کریں اور کیا چھوڑ دیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمنوں کو ہلاک کردیا تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے کتاب مانگی تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ آپ تیس روزے رکھیں، جب تیس دن مکمل ہوئے تو موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنے منہ سے آنے والی بدبو ناپسند ہوئی تو آپ (علیہ السلام) نے خرنوب کی لکڑی سے مسواک کرلیا تو فرشتے کہنے لگے ہم آپ (علیہ السلام) سے کستوری (مشک) کی خوشبو سونگھا کرتے تھے، آپ ع لیہ السلام نے مسواک کر کے اس کو زائل کردیا تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ذو الحجہ کے دس دن روزے رکھیں اور فرمایا کہ کیا آپ (علیہ السلام) کو معلوم نہیں کہ روز ہ دار کے منہ کی بدبو مجھے مشک سے زیادہ پسند ہے ان کی آزمائش ان دس روزوں میں تھی جن کو اللہ تعالیٰ نے زیادہ کیا۔
Top