Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 18
قَالَ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُوْمًا مَّدْحُوْرًا١ؕ لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِیْنَ
قَالَ : فرمایا اخْرُجْ : نکل جا مِنْهَا : یہاں سے مَذْءُوْمًا : ذلیل مَّدْحُوْرًا : مردود لَمَنْ : البتہ جو تَبِعَكَ : تیرے پیچھے لگا مِنْهُمْ : ان سے لَاَمْلَئَنَّ : ضرور بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنْكُمْ : تم سے اَجْمَعِيْنَ : سب
(خدا نے) فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی مردود۔ جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں (ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر) تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔
تفسیر (18) قال اخرج منھا مذء وما مدحوراً ) یعنی عیب دار ہو کر ذام شدید عیب کو کہتے ہیں کہا جاتا ہے ” ذاء یذامہ ذاما فھو مذئوم و ذامہ یذیمہ ذاما فھو مذیم سار یسیر سیراً “ کی طرح۔ اور مدحور دور کیا ہوا دھتکارا ہوا۔ کہا جاتا ہے ”’ حرہ یدحرہ دحراً “ جب اس کو دور کر دے اور دھتکار دے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ” مذء وما “ یعنی مبغوض۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ ” مذء و ما مدحور “ یعنی لعنتی بدبخت اور کلبی (رح) فرماتے ہیں جنت اور ہر خیر سے دور۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں ” مذء وما “ ناامید (لمن تبعک منھم) بنی آدم میں سے (لا ملئن جھنم) ۔ لام قسم کا لام ہے (منکم اجمعین) تمہاری اور تیری اولاد اور کفار کی اولاد جو بھی آدم کی ذریت ہو ان سب کو۔
Top