Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 23
وَ لَوْ عَلِمَ اللّٰهُ فِیْهِمْ خَیْرًا لَّاَسْمَعَهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر عَلِمَ اللّٰهُ : جانتا اللہ فِيْهِمْ : ان میں خَيْرًا : کوئی بھلائی لَّاَسْمَعَهُمْ : تو ضرور سنادیتا ان کو وَلَوْ : اور اگر اَسْمَعَهُمْ : انہیں سنا دے لَتَوَلَّوْا : اور ضرور پھرجائیں وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : منہ پھیرنے والے
اور اگر خدا ان میں نیکی (کا مادہ) دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق بخشتا۔ اور اگر (بغیر صلاحیت ہدایت کے) سماعت دیتا تو منہ پھیر کر بھاگ جاتے۔
23 (لو علم اللہ فیھم خیراً لاسمعھم) سمجھ اور قبولیت کا سنانا (ولو اسمعھم لتولوا وھم معرضون) ان کے ضد اور عناد کی وجہ سے اور حق ظاہر ہونے کے بعد اس کا انکار کرنے کی وجہ سے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کو کہتے تھے کہ ہمارے لئے قصی کو زندہ کردیں وہ بڑے بابرکت بزرگ تھے وہ آپ کی نبوت کی گواہی دیں تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (ولو اسمعھم ) قصی کی کلام (لتولوا وھم معرضون)
Top