Baseerat-e-Quran - At-Tawba : 124
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًا١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة فَمِنْھُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : بعض يَّقُوْلُ : کہتے ہیں اَيُّكُمْ : تم میں سے کسی زَادَتْهُ : زیادہ کردیا اس کا هٰذِهٖٓ : اس نے اِيْمَانًا : ایمان فَاَمَّا : سو جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردیا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّھُمْ : اور وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے ہیں
اور جب کوئی (نئی ) سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے بعض (منافق) لوگ کہتے ہیں کہ اس سے تمہارے ایمان میں کچھ اضافہ ہوا ؟ بہرحال وہ لوگ جو ایمان لے آئے ہیں اس سے ان کے ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور وہ خوشیاں مناتے ہیں
لغات القرآن آیت نمبر 124 تا 127 ایکم (تم میں سے کس کا) زادتہ (اس نے اضافہ کیا) یستبشرون (وہ خوشیاں مناتے ہیں) رجس (گندگی) یفتون (آزمائے جاتے ہیں ) کل عام (ہر سال) لایتوبون (وہ توبہ نہیں کرتے ہیں) لا ھم یذکرون (اور نہ دھیان دیتے ہیں) نظر (دیکھا) ھل یرکم (کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے) انصرفوا (وہ چل دیتے ہیں) تشریح : آیت نمبر 124 تا 127 جب بھی کچھ آیات نازت ہوتیں تو عام طور پر نبی کریم ﷺ صحابہ کرام کو بلا کر آیات سناتے۔ وہ لوگ جو نفاق کے مرض میں مبتلا تھے وہ صرف اس لئے آجاتے تھے کہ کہیں ان کی منافقت کا پردہ چاک نہ ہوجائے۔ جو اہل ایمان تھے وہ تو ان آیات کو بہت ذوق شوق سے سنتے تھے لنک منافقین جو محض مارے باندھے شرکت کرلیا کرتے تھے اور اکتائے ہوئے سے بیٹھے رہتے اور موقع ملتے ہی کھسک لیتے۔ کبھی تو وہ طنز کے طور پر کہتے بھلابتائو اس نئی سورت سے یا تازہ آیات سے کس کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کو سال بھر میں اسی طرح کئی مرتبہ آزماتا ہے لیکن پھر بھی وہ اپنی منافقانہ ذہنیت سے باز نہیں آتے۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو بےعقل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر ان کو عقل ہوتی تو وہ اپنے وقتی مفادات کی وجہ سے آخرت کی زندگی کو برباد نہ کرتے۔
Top