Al-Qurtubi - At-Tawba : 124
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًا١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة فَمِنْھُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : بعض يَّقُوْلُ : کہتے ہیں اَيُّكُمْ : تم میں سے کسی زَادَتْهُ : زیادہ کردیا اس کا هٰذِهٖٓ : اس نے اِيْمَانًا : ایمان فَاَمَّا : سو جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردیا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّھُمْ : اور وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے ہیں
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو بعض منافق (استہزا کرتے اور) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا ہے ؟ سو جو ایمان والے ہیں ان کا تو ایمان زیادہ کیا اور وہ خوش ہوتے ہیں۔
آیت نمبر : 124۔ اس میں ماصلہ ہے اور مراد منافقین ہیں۔ (آیت) ” ایکم زادتہ ھذہ ایمانا “۔ ایمان کے زیادہ اور کم ہونے کے بارے میں بحث سورة آل عمران میں گزر چکی ہے، اور سورت کا معنی بھی مقدمۃ الکتاب میں گزر چکا ہے، پس اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ اور حسن نے حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرف لکھا : ” بیشک ایمان کے فرائض اور سنتیں ہیں جس نے انہیں مکمل کیا تحقیق اس نے ایمان کو مکمل کرلیا، اور جس نے انہیں مکمل نہ کیا اس نے ایمان کو مکمل نہ کیا “۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) نے فرمایا :” اگر میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے انکی وضاحت کر دوں گا اور اگر میں فوت ہوگیا تو پھر میں تمہاری صحبت پر حریص نہیں ہوں “ (2) (صحیح بخاری، کتاب الایمان، جلد 1، صفحہ 6) اسے امام بخاری (رح) نے ذکر کیا ہے اور ابن المبارک نے کہا ہے : میں نے اس سے کوئی چارہ نہ پایا کہ میں ایمان کی زیادتی کے بارے قول کروں، ورنہ میں قرآن کو رد کردیتا۔
Top