Tafseer-e-Majidi - At-Tawba : 124
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اَیُّكُمْ زَادَتْهُ هٰذِهٖۤ اِیْمَانًا١ۚ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ هُمْ یَسْتَبْشِرُوْنَ
وَاِذَا مَآ : اور جب اُنْزِلَتْ : نازل کی جاتی ہے سُوْرَةٌ : کوئی سورة فَمِنْھُمْ : تو ان میں سے مَّنْ : بعض يَّقُوْلُ : کہتے ہیں اَيُّكُمْ : تم میں سے کسی زَادَتْهُ : زیادہ کردیا اس کا هٰذِهٖٓ : اس نے اِيْمَانًا : ایمان فَاَمَّا : سو جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : وہ ایمان لائے فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردیا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّھُمْ : اور وہ يَسْتَبْشِرُوْنَ : خوشیاں مناتے ہیں
اور جب کوئی ٹکڑا قرآن کا نازل ہوتا ہے تو ان (منافقین) میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس نے تم میں سے کس کے ایمان میں ترقی دی ؟ سو جو لوگ ایمان والے ہیں اس نے ان کے ایمان میں ترقی دی اور وہ خوش ہو رہے ہیں،234۔
234۔ (اپنی اس ترقی ایمانی کے ادراک سے) مومن کا دل انوار تصدیق ویقین سے لبریز ہوتا ہے۔ ضرور تھا کہ ہر تازہ نزول قرآنی سے اس کے ایمانی کی نورانیت، حلاوت وتازگی میں اضافہ ہو۔ پہلے تو وہ اپنے ایمان میں ترقی محسوس کرے اور پھر اپنی اس ترقی ایمان ادراک سے خوش بھی ہو۔ (آیت) ” فمنھم من یقول۔۔۔ ایمانا “۔ منافقین یہ سوال عوام مومنین سے بہ طور طنز وتعریض کرتے تھے۔ کہ بھلا بتاؤ تو اس نئی سورة کے نزول سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ؟ جواب اس کا کھلا ہوا یہی چاہتے تھے کہ کسی کے نہیں۔ لیکن برعکس اس کے واقعۃ انہیں جواب مومنین کی زبان سے یہ ملتا تھا کہ ” ہمارے ایمان میں “ !
Top