Bayan-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 171
یَسْتَبْشِرُوْنَ بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ٤ۚۛ۠   ۧ
يَسْتَبْشِرُوْنَ : وہ خوشیاں منا رہے ہیں بِنِعْمَةٍ : نعمت سے مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَفَضْلٍ : اور فضل وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يُضِيْعُ : ضائع نہیں کرتا اَجْرَ : اجر الْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
وہ خوش ہوتے ہیں بوجہ نعمت وفضل خداوندی کے اور بوجہ اس کے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا اجر ضائع نہیں فرماتے۔ (ف 3) (171)
3۔ اوپر غزوہ احدکاقصہ مذکور ہوچکا آگے اس سے متعلق ایک دوسرے غزوہ کا ذکر ہے جو غزوہ حمراء الاسد کے نام سے مشہور ہے وہ یہ کہ جب کفار قریش میدان احد سے مکہ واپس ہوئے تو رستہ میں جا کر اس پر افسوس کیا کہ باوجود غالب آجانے کے لوٹ آئے سو اب چل کر سب کا استیصال کردیں اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا اور پھر وہ مکہ ہی کی طرف ہولیے لیکن بعض راہ گیروں سے کہہ گئے کہ کسی تدبیر سے مسلمانوں کے دل میں ہمارا رعب جمادیا جائے آپ کو وحی سے یہ امر معلوم ہوگیا اور آپ ان کے تعاقب میں مقام حمراء الاسد تک پہنچے حمراء الاسد مدینہ سے آٹھ میل کے فاصلہ پر ہے وہاں آپ نے تین روز قیام فرمایا اس مقام پر ایک قافلہ تجار کا گزر رسول اللہ نے ان سے مال تجارت خرید فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس میں نفع دیا حضور ﷺ نے وہ نفع ہمراہی مسلمانوں کو تقسیم فرمایا آیات آئندہ میں اسی قصہ کی طرف اشارہ ہے۔
Top