Bayan-ul-Quran - Al-Anfaal : 5
كَمَاۤ اَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْۢ بَیْتِكَ بِالْحَقِّ١۪ وَ اِنَّ فَرِیْقًا مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَكٰرِهُوْنَۙ
كَمَآ : جیسا کہ اَخْرَجَكَ : آپ کو نکالا رَبُّكَ : آپ کا رب مِنْ : سے بَيْتِكَ : آپ کا گھر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَاِنَّ : اور بیشک فَرِيْقًا : ایک جماعت مِّنَ : سے (کا) الْمُؤْمِنِيْنَ : اہل ایمان لَكٰرِهُوْنَ : ناخوش
جیسا آپ کے رب نے آپ کے گھر ( اور بستی) سے مصلحت کے ساتھ آپ کو (بدر کی طرف) روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی۔ (ف 4) (5)
4۔ ایک قافلہ مختصر تاجران مکہ کا شام سے مکہ کو چلا جس کے ساتھ مال و اسباب بہت تھا آپ کو وحی سے معلوم ہوا آپ نے صحابہ کو خبر دی صحابہ کو قلت رجال اور کثرت مال کا حال معلوم ہونے سے غنیمت کا خیال ہوا اور اسی ارادہ سے مدینہ سے چلے یہ خبر جو مکہ پہنچی تو ابوجہل وہاں کے روساء وجنود کے ہمراہ اس قافلہ کی حفاظت کے لیے نکلا اور قافلہ سمندر کے کنارہ کنارہ ہولیا اور ابوجہل مع لشکر بدر میں آکر ٹھہرا اس وقت جناب رسول اللہ ﷺ وادی وجران میں تشریف رکھتے تھے اور آپ کو سارا قصہ بذریعہ وحی معلوم ہوا اور آپ سے وعدہ خداوندی ہوا کہ ان دو گروہ یعنی قافلہ اور لشکر میں سے آپ کو ایک گروہ پر غلبہ ہوگا آپ نے صحابہ سے مشورہ کیا چونکہ بارادہ مقابلہ لشکر کے نہ آئے تھے اس لیے سامان حرب کافی ساتھ نہ تھا ونیز خود تین سو چند آدمی تھے اور لشکر میں ایک ہزار آدمی تھے اس لیے بعض کو پس وپیش ہوا اور عرض کیا کہ اس لشکر کا مقابلہ نہ کیجیے قافلہ کا تعاقب مناسب ہے آپ رنجیدہ ہوئے تو اس وقت حضرت ابوبکر وعمر و حضرت مقداد و حضرت سعد بن معاذ ؓ اجمعین نے اطاعت کی تقریریں کیں تب آپ بدر کی طرف روانہ ہوئے۔
Top