Dure-Mansoor - Yunus : 6
اِنَّ فِی اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ
اِنَّ : بیشک فِي : میں اخْتِلَافِ : اختلاف الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَمَا : اور دن خَلَقَ اللّٰهُ : اللہ نے پیدا کیا فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّقَوْمٍ يَّتَّقُوْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
بیشک رات اور دن کے ایک دوسرے کے بعد آنے جانے میں اور جو کچھ اللہ نے آسمان اور زمین میں پیدا فرمایا ہے ان میں ان لوگوں کے لئے دلائل ہیں جو ڈرتے ہیں
1:۔ ابوالشیخ (رح) نے حذیفہ عبدی (رح) سے روایت کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ کی عبادت اسے دیکھے بغیر نہ کی جائے تو کسی نے بھی اس کی عبادت نہ کی لیکن ایمان والے لوگوں نے غور وفکر کیا اس رات کے آنے میں کہ اس نے ہر چیز کو بھر دیا اور ہر چیز کو ڈھانک دیا ہے۔ اور دن کے آنے میں غور وفکر کیا کہ جب وہ آیا کہ رات کے غلبہ کو مٹا دیا اور ان بادلوں میں غور وفکر کیا جن کو آسمان اور زمین کے درمیان مسخر کردیا اور ستاروں میں اور گرمی اور سردی میں غور وفکر کیا اللہ کی قسم برابر مومن لوگ اس میں فکر کرتے رہتے ہیں کہ جن کو ان کے رب تبارک وتعالیٰ نے پیدا فرمایا یہاں تک کہ ان کے دلوں نے یقین کرلیا اپنے رب عزوجل کے بارے میں گویا کہ انہوں نے اللہ کی عبادت اسے دیکھ کر کی۔
Top