Maarif-ul-Quran - Yunus : 6
اِنَّ فِی اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ
اِنَّ : بیشک فِي : میں اخْتِلَافِ : اختلاف الَّيْلِ : رات وَالنَّهَارِ : اور دن وَمَا : اور دن خَلَقَ اللّٰهُ : اللہ نے پیدا کیا فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّقَوْمٍ يَّتَّقُوْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
البتہ بدلنے میں رات اور دن کے اور جو کچھ پیدا کیا ہے اللہ نے آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو ڈرتے ہیں۔
اسی طرح دوسری آیت میں ارشاد فرمایا کہ رات دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں ان لوگوں کے واسطے (توحید و آخرت کے) دلائل ہیں جو خدا تعالیٰ کا ڈر مانتے ہیں۔
توحید کے دلائل تو قدرت و صنعت کی یکتائی اور بغیر کسی امداد کے ان تمام چیزوں کو پیدا کرنا اور ایسے نظام کے ساتھ چلانا ہے جو نہ کبھی ٹوٹتا ہے نہ بدلتا ہے۔
اور آخرت کے دلائل اس لئے ہیں کہ جس ذات حکیم نے ان تمام چیزوں کو انسانوں کے فائدہ کے لئے بنایا اور ایک محکم نظام کا پابند کیا، اس سے یہ ممکن نہیں کہ اس مخدوم کائنات کو اس نے بےفائدہ محض کھانے پینے کے لئے پیدا کیا ہو، اس کے ذمہ کچھ فرائض نہ لگائے ہوں، اور جب یہ لازم ہوا کہ اس مخدوم کائنات پر بھی کچھ پابندیاں ہونا ضروری ہے تو یہ بھی لازم ہوا کہ ان پابندیوں کو پورا کرنے والوں اور نہ کرنے والوں کا کبھی کہیں حساب ہو، کرنے والوں کو اچھا بدلہ ملے اور نہ کرنے والوں کو سزا، اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اس دنیا میں تو جزا و سزا کا یہ دستور نہیں، یہاں تو مجرم بسا اوقات متقی پارسا سے زیادہ اچھی زندگی گزارتا ہے، اس لئے ضرورت ہے کہ حساب اور جزاء و سزا کا کوئی دن مقرر ہو، اسی کا نام قیامت اور آخرت ہے۔
Top