Dure-Mansoor - Az-Zukhruf : 109
فَلَا تَكُ فِیْ مِرْیَةٍ مِّمَّا یَعْبُدُ هٰۤؤُلَآءِ١ؕ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُ١ؕ وَ اِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ غَیْرَ مَنْقُوْصٍ۠   ۧ
فَلَا تَكُ : پس تو نہ رہ فِيْ مِرْيَةٍ : شک و شبہ میں مِّمَّا : اس سے جو يَعْبُدُ : پوجتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَا يَعْبُدُوْنَ : وہ نہیں پوجتے اِلَّا : مگر كَمَا : جیسے يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَمُوَفُّوْهُمْ : انہیں پورا پھیر دیں گے نَصِيْبَهُمْ : ان کا حصہ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ : گھٹائے بغیر
سوائے مخاطب جس چیز کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں تو اس کے بارے میں شک میں نہ پڑنا یہ لوگ اسی طرح عبادت کررہے ہیں جیسا کہ پہلے ان کے باپ دادا عبادت کرتے تھے۔ اور ہم ان کو ان کا پورا پورا حصہ دے دیں گے جس میں کچھ بھی کمی نہ ہوگی
1:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوبکر صدیق ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو کیونکہ یقین کے بعد مکافاۃ سے افضل کوئی چیز عطا نہیں کی گئی اور شک کرنے میں سے بچو کیونکہ کفر کے بعد شک سے بڑھ کر شر پھیلانے والی کوئی چیز کسی کو نہیں دی گئی۔ 2:۔ عبدالرزاق وابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” وانا لموفوھم نصیبہم غیر منقوص “ کے بارے میں فرمایا کہ جو کچھ ان کے لئے مقدر کیا گیا خیر وشر میں سے (ہم یقینی طور پر انہیں ان کا حصہ پورا پورا دیں گے اور ان میں ذرا بھی کمی نہ ہوگی۔ 3:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وانا لموفوھم نصیبہم “ سے مراد ہے کہ ہم ان کو عذاب میں سے پورا پورا حصہ دیں گے۔ 4:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہما اللہ نے ابوالعالیہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” وانا لموفوھم نصیبہم “ یعنی رزق میں سے (ہم کو پورا حصہ دیں گے) 5:۔ ابوالشیخ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ ہر بندے کو پورا پورا رزق دیں گے جو کہ اس نے اس کے لئے رزق میں سے رکھ دیا ہے پس تم مطالبے میں حسن پیدا کرو چھوڑ دو جن کو حرام کیا گیا اور لے لو جو حلال کیا گیا (یعنی اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حرام کیا ان کو چھوڑ دو اور جو چیزیں حلال کی پس ان کو استعمال کرو۔
Top