Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 194
اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ فَادْعُوْهُمْ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : سوائے اللہ عِبَادٌ : بندے اَمْثَالُكُمْ : تمہارے جیسے فَادْعُوْهُمْ : پس پکارو انہیں فَلْيَسْتَجِيْبُوْا : پھر چاہیے کہ وہ جواب دیں لَكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
بیشک جن کو تم لوگ پکارتے ہو اللہ کے سوا، وہ بندے ہیں تم ہی جیسے، پس تم لوگ انہیں پکار کر دیکھو، پھر ان کو چاہیے کہ وہ قبول کریں تمہاری (دعا) وپکار کو، اگر تم لوگ سچے ہو (اپنے دعوؤں میں)
271 جن کو تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تم ہی جیسے بندے ہیں : عاجز اور مخلوق ہونے میں۔ تو پھر اپنی ہی جیسی کسی عاجز اور بےبس مخلوق کو حاجت روائی اور مشکل کشائی کے لئے پکارنا کس طرح جائز اور درست ہوسکتا ہے ؟ سو حاجت روا و مشکل کشا ایک اور صرف ایک ہی ہے۔ یعنی اللّٰہ ۔ جَلَّ جلالہٗ ۔ جو اس ساری کائنات کا بلاشرکت غیرے خالق بھی ہے اور مالک بھی۔ مدبر بھی اور متصرف بھی ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس وحدہ لاشریک کے سوا کسی کو بھی اپنی حاجت روائی و مشکل کشائی کیلئے بلانا پکارنا حماقت اور اپنی ذلت کا سامان کرنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اہل بدعت عام طور پر کہتے رہتے ہیں کہ یہ بتوں کے بارے میں ہے اور بس۔ سو ان سے کوئی پوچھے کہ اس تخصیص کی تمہارے پاس دلیل کیا ہے ؟ سو ان کے پاس اس تخصیص و تقیید کی کوئی دلیل نہ ہے نہ ہوسکتی ہے۔ جبکہ اس کے برعکس اس کے عموم و شمول کے لئے کئی قرائن و دلائل موجود ہیں۔ ایک تو یہ کہ { مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ } کا کلمہ عام ہے جو کہ ہر معبود { من دون اللہ } کو شامل ہے۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ دوسرے یہ کہ { عِبَادٌ اْمثَالُکُمْ } ۔ کے عموم کا بھی یہی تقاضا ہے۔ اور تیسرے یہ کہ ثقہ مفسرین کرام نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ مثلاً امام مصطفیٰ مراغی اپنی شہرئہ آفاق تفسیر میں اس موقع پر فرماتے ہیں کہ یہ ارشاد ہمارے دور کے ان قبر پرستوں پر پوری طرح منطبق ہوتا ہے جو اولیاء و صلحاء کی قبروں کی پوجا کرتے اور ان سے حاجتیں مانگتے ہیں۔ نیز موصوف لکھتے ہیں کہ بتوں، مورتیوں اور قبروں کی پوجا سب ایک برابر ہے کیونکہ یہ لوگ ان تمام چیزوں میں غیبی تاثیر اور تصرف مانتے ہیں۔ اور کوئی شک نہیں کہ یہ بدترین شرک ہے۔ (تفسیر المراغی : ج 9 ۔ 142) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top