Dure-Mansoor - Al-Baqara : 96
وَ لَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَیٰوةٍ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا١ۛۚ یَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍ١ۚ وَ مَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ یُّعَمَّرَ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَلَتَجِدَنَّهُمْ : اور البتہ تم پاؤگے انہیں اَحْرَصَ : زیادہ حریص النَّاسِ : لوگ عَلٰى حَيَاةٍ : زندگی پر وَمِنَ : اور سے الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے اَشْرَكُوْا : شرک کیا يَوَدُّ : چاہتا ہے اَحَدُهُمْ : ان کا ہر ایک لَوْ : کاش يُعَمَّرُ : وہ عمر پائے اَلْفَ سَنَةٍ : ہزار سال وَمَا : اور نہیں هُوْ : وہ بِمُزَحْزِحِهٖ : اسے دور کرنے والا مِنَ : سے الْعَذَابِ : عذاب اَنْ : کہ يُعَمَّرَ : وہ عمر دیا جائے وَاللہُ : اور اللہ بَصِیْرٌ : دیکھنے والا بِمَا : جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے ہیں
اور یہ واقعی بات ہے کہ تم ان کو زندہ رہنے پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پاؤ گے اور ان لوگوں سے بھی زیادہ جنہوں نے شرک کیا، ان کا ایک ایک فرد یہ آرزو رکھتا ہے کہ اس کو ہزار سال کی عمر دے دی جائے، اور حال یہ ہے کہ اسے یہ چیز عذاب سے بچانے والی نہیں ہے کہ اس کی عمر زیادہ ہوجائے اور اللہ دیکھنے والا ہے ان کاموں کو جن کو وہ کرتے ہیں۔
(1) امام ابن ابی حاتم اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولتجدنھم احرص الناس علی حیوۃ “ یعنی یہود ” من الذین اشرکوا “ یعنی عجمی لوگ۔ (2) امام ابن اسحاق، ابن جریر، ابن ابی حاتم نے حضرت عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ولتجدنھم احرص الناس علی حیوۃ “ یعنی یہود ” من الذین اشرکوا “ سے مراد مشرک ہیں اس لئے کہ مشرک موت کے بعد اٹھنے کی تمنا نہیں رکھتا اور وہ لمبی زندگی کو پسند کرتا ہے اور یہودی اس رسوائی کو جانتے ہیں جو آخرت میں ان کو ہوگی جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا۔ اور وہ جانتے ہیں۔ ” وما ھو بمزحزحہ “ یعنی اس کو بچانے والا۔ (3) سعید بن منصور ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن المنذر اور حاکم نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” یود احدھم لو یعمر الف سنۃ “ یعنی یہ عجمی لوگوں کی بات ہے کہ جب ان میں سے کوئی چھینک مارتا ہے تو کہتا کہ وہ ہزار سال یعنی ہزار سال زندہ رہے۔ روایت صحیح ہے۔ (4) ابن جریر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ” وما ھو بمزحزحہ “ یعنی وہ لوگ جنہوں نے جبرئیل (علیہ السلام) سے دشمنی کی۔
Top