Dure-Mansoor - Al-Ahzaab : 6
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ١ؕ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِكُمْ مَّعْرُوْفًا١ؕ كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا
اَلنَّبِيُّ : نیی اَوْلٰى : زیادہ (حقدار) بِالْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے مِنْ : سے اَنْفُسِهِمْ : ان کی جانیں وَاَزْوَاجُهٗٓ : اور اس کی بیبیاں اُمَّهٰتُهُمْ ۭ : ان کی مائیں وَاُولُوا الْاَرْحَامِ : اور قرابت دار بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض اَوْلٰى : نزدیک تر بِبَعْضٍ : بعض (دوسروں سے) فِيْ : میں كِتٰبِ اللّٰهِ : اللہ کی کتاب مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں وَالْمُهٰجِرِيْنَ : اور مہاجرین اِلَّآ اَنْ : مگر یہ کہ تَفْعَلُوْٓا : تم کرو اِلٰٓى : طرف (ساتھ) اَوْلِيٰٓئِكُمْ : اپنے دوست (جمع) مَّعْرُوْفًا ۭ : حسن سلوک كَانَ : ہے ذٰلِكَ : یہ فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مَسْطُوْرًا : لکھا ہوا
مومنین سے نبی ﷺ کا تعلق اس سے زیادہ ہے جو ان کا اپنے نفسوں سے ہے اور آپ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھنے والے ہیں بہ نسبت دوسرے مومنین مہاجرین کے مگر یہ تم اپنے دوستوں سے کچھ اچھا سلوک کرنا چاہو یہ کتاب میں لکھا ہوا ہے
1۔ البخاری وابن جریر وابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کوئی مومن نہیں ہے مگر میں دنیا آخرت میں تمام لوگوں سے میں اس کا زیادہ قریب ہوں۔ اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھ کر آیت النبی اولی بالمومنین من انفسہم سو جس مومن نے مال چھوڑا اس کا خفیہ دوست ہو یا اس نے قرض چھوڑا جس میں کسی کا نقصان نہیں تھا۔ تو اس کو چاہیے کہ میرے پاس آجائے میں اس کا مولی ہوں۔ نبی کریم ﷺ کا امت سے محبت و شفقت 2۔ الطیالسی وابن مردویہ نے ابوہریر ؓ سے روایت کیا کہ جب کوئی مومن رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں فوت ہوجاتا تھا اس کو نبی ﷺ کے پاس لے آتے آپ پوچھتے کہ اس نے مال چھوڑا ہے جو اس کے قرض کو کافی ہو اگر لوگ بتاتے یہ مال نہیں چھوڑا ہے تو آپ فرماتے تم اپنے ساتھی پر نماز پڑھو۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہم پر فتوحات کے دروازے کھول دئیے تو آپ نے فرمایا میں مومنین کے ان کی ذاتوں سے زیادہ قریب ہوں جس نے قرض چھوڑا تو میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے وارث کا ہیں۔ 3۔ احمد وابو داوٗد وابن مردویہ نے جابر ؓ عہ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے میں ہر مومن کے ساتھ اس کی جان سے بھی زیاہد اس کا قریبی ہوں جو آدمی مرگیا اور قرضہ چھوڑ گیا تو وہ میرے ذمہ ہے اور جو مال چھوڑ گیا تو وہ اس کے ورثاء کے لیے ہے۔ 4۔ ابن ابی شیبہ واحمد ولنسائی نے بردہ ؓ سے روایت کیا کہ میں علی ؓ کے ساتھ یمن کے غزوہ میں شریک ہوا میں نے ان سے کچھ زیادتی دیکھی جب میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو میں علی کا ذکر کرتے ہوئے ان کے شان میں تنقید کی میں نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کو متغیر دیکھا اور فرمایا اے بریدہ کیا میں ایمان والوں پر ان کی ذاتوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں ؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ آپ نے فرمایا میں جس کا دوست ہوں علی بھی اس کا دوست ہے۔ 5۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وازواجہ امہتہم کہ ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اس وجہ سے ان کے حق کو عظیم جانو۔ ازواج مطہرات امت کی مائیں ہیں 6۔ ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وازواجہ امہتہم سے مراد ہے کہ ازواج مطہرات حرمت کے لحاظ سے ان کی مائیں ہیں کسی مومن کے لیے یہ لائق نہیں ہے کہ وہ نبی ﷺ کی بیویوں میں سے کسی سے نکاح کرے ان کی زندگی میں اگر وہ طلاق دے دیں اور نہ ان کی موت کے بعد ان سے کرسکتا ہے یہ ازواج مطہرات مومنوں پر اس طرح حرام ہیں جس طرح ان کی مائیں حرام ہیں۔ 7۔ ابن سعد وابن المنذر والبیہقی نے اپنی سنن میں عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک عورت نے ان سے کہا اے میری ماں تو انہوں نے فرمایا میں تمہارے مردوں کی ماں ہوں اور تمہاری عورتوں کی ماں نہیں ہوں۔ 8۔ ابن سعد نے ام سلمہ ؓ سے روایت کیا کہ میں تم میں سے مردوں اور عورتوں کی ماں ہوں۔ 9۔ عبدالرزاق نے وسعد بن منصور واسحق بن راہویہ وابن المنذر والبیقہی نے بجالہ (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ ایک لڑکے پاس سے گزرے اور وہ مصحف (یعنی قرآن مجید) سے پڑھ رہا تھا۔ آیت النبی اولیٰ بالمومنین من انفسہم وازواجہ امہتہم عمر نے فرمایا اے لڑکے وہو اب لہم کو مٹادے۔ اس نے کہا کہ یہ ابی کا مصحف ہے حضرت عمر ان کے پاس تشریف لے گئے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ مجھے قرآن غافل کرتا تھا اور آپ کو بازار میں تالیاں غافل کرتی ہیں۔ 10۔ الفریابی وابن مردویہ والحاکم والبیہقی نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس آتی کو یوں پڑھتے تھے آتی النبی اولی بالمونین من انفسہم وازواجہ امہتہم یہ نبی مومنوں کے ساتھ خوف ان کے نفسوں سے بھی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اور ان کے باپ ہیں اور نبی کی ہو یا مومنوں کی باتیں ہیں۔ 11۔ الفریابی وابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس کو اس طرح پڑھتے تھے آیت النبی اولی بالمومنین من انفسہم وازواجہ امہتہم 12۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ پہلی قراءت میں یوں تھا آیت النبی اولی بالمومنین من انفسہم وہوا ٰت لہم۔ 13۔ ابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ پہلی قراءت میں یوں تھا آیت النبی اولی بالمومنین من انفسہم وہو اٰت لہم۔ 14۔ ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت واولوا الارحام بعضہم اولی ببعض فی کتاب اللہ من المومنین والمہجرین اور اللہ کی کتاب میں دوسرے مومنوں اور مہاجروں کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں یعنی مسلمان ایک زمانے میں اس حال میں رہے کہ وہ ہجرت کے ذریعے ایک دوسرے کے وارث ہوتے تھے۔ جبکہ اعرابی مسلمان کسی مہاجر کا وارث نہ بنتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملادیا تو میراث کی وجہ سے جاری ہوگئی۔ 15۔ الفریابی وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت الا انتفعلوا الی اولیئکم معروفا۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے یعنی مہاجر بھائیوں سے کسی مومن سے سلوک کرنا چاہو تو جائز ہے یعنی تم ان حلیفوں کے حق میں وصیت کرتے ہو جن کے درمیان نبی ﷺ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان دوستی یعنی بھائی چارہ قائم کردیا تھا۔ 16۔ ابن المنذر وابن جریر وابن ابی حاتم نے محمد بن علی بن الحنیفہ (رح) سے آیت الا ان تفعلوا الی اولیئکم معروف کے بارے میں روایت کیا کہ یہ آیت اس بارے میں نازل ہوئی کہ مسلمان یہودی اور نصرانی کے حق میں وصیت کرسکتا ہے۔ 17۔ ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت الا ان تفعلوا الی اولیئکم معروفا سے مراد ہے کہ اہل شرک کے ساتھ جو رشتہ داری ہے معروفا یعنی وصیت کرنا جائز ہے اور ان کے لیے میراث نہیں ہوگی آیت کان ذلک فی الکتاب مسطورا۔ یہ حکم کتاب میں لکھا ہوا ہے اور بعض قراءت میں یوں ہے کان ذلک فی الکتب مکتوبا۔ اور یہ اللہ کے پاس لکھا ہوا ہے کہ مشرک کسی مومن کا وارث نہیں ہوگا۔ 18۔ عبدالرزاق نے قتادہ اور حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت الا ان تفعلوا الی اولیئکم معروفا سے مراد ہے کہ اس صورت میں کہ وہ تیرے کوئی رشتہ دار نہ ہو اور وہ تیرے دین کے خلاف ہو تو وہ اس کے حق میں وصیت کرے اور وہ تیرا ولی نسبت میں اور دین میں تیرا ولی نہیں۔ انبیاء (علیہم السلام) سے عہد لیا گیا
Top