Anwar-ul-Bayan - Maryam : 126
وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ١ؕ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر عَاقَبْتُمْ : تم تکلیف دو فَعَاقِبُوْا : تو انہیں تکلیف دو بِمِثْلِ : ایسی ہی مَا عُوْقِبْتُمْ : جو تمہیں تکلیف دی گئی بِهٖ : اس سے ۭوَلَئِنْ : اور اگر صَبَرْتُمْ : تم صبر کرو لَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لِّلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والوں کے لیے
اور اگر تم بدلہ لینے لگو تو اسی جیسا بدلہ لو جیسا تمہارے ساتھ برتاؤ کیا گیا، اور اگر تم صبر کرلو تو البتہ وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے
بدلہ لینے کا اصول اور صبر کرنے کی فضیلت ان آیات میں بدلہ لینے کا اصول بتایا ہے اور صبر کی فضیلت بتائی ہے اور متقین و محسنین کے بارے میں فرمایا کہ اللہ جل شانہ ان کے ساتھ ہے صاحب معالم التنزیل تحریر فرماتے ہیں کہ یہ آیات شہداء احد کے بارے میں نازل ہوئیں۔ غزوہ احد میں جو مسلمان شہید ہوئے کافروں نے ان کے ناک کان کاٹ دئیے تھے اور پیٹ پھاڑ دئیے تھے جب مسلمانوں نے یہ حال دیکھا تو کہنے لگے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آئندہ ہمیں ان پر غلبہ دے دیا تو ہم بھی ان کے مقتولین کے ساتھ ناک کان کاٹنے کا معاملہ کریں گے اور وہ معاملہ کریں گے جو اہل عرب میں سے کسی نے کسی کے ساتھ نہ کیا ہو۔ انہی شہداء میں رسول اللہ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ بن عبد المطلب بھی تھے۔ ان کے بھی ناک کان کاٹے گئے تھے آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ اگر آئندہ اللہ نے مجھے کامیابی دی یعنی کافروں پر غلبہ دیا تو حمزہ کا بدلہ ان کے ستر آدمیوں کے ناک کان کاٹ کردیں گے، اس پر اللہ جل شانہ نے آیت کریمہ (وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖ ) میں یہ ارشاد فرمایا کہ اگر تمہیں بدلہ لینا ہو تو اسی جیسا بدلہ لے سکتے ہو جیسا کہ تمہارے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ بدلہ میں زیادتی کرنا جائز نہیں، فرمایا (وَ لَءِنْ صَبَرْتُمْ لَھُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ ) (اور اگر تم صبر کرلو تو البتہ وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بس ہم صبر کریں گے اور بدلے لینے کا ارادہ ترک فرما دیا۔
Top