Dure-Mansoor - Al-Ghaafir : 46
اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا١ۚ وَ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ١۫ اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ
اَلنَّارُ : آگ يُعْرَضُوْنَ : وہ حاضر کئے جاتے ہیں عَلَيْهَا : اس پر غُدُوًّا : صبح وَّعَشِيًّا ۚ : اور شام وَيَوْمَ : اور جس دن تَقُوْمُ السَّاعَةُ ۣ : قائم ہوگی قیامت اَدْخِلُوْٓا : داخل کرو اٰلَ فِرْعَوْنَ : فرعون والے اَشَدَّ : شدید ترین الْعَذَابِ : عذاب
صبح شام یہ لوگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی حکم ہوگا کہ آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو ۔
عذاب قبر کے احوال : 1:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید (رح) نے ہذیل بن شرجیل (رح) سے روایت کیا کہ فرعون والوں کی روحیں سیاہ پرندوں کے پیٹوں میں ہیں ان کو صبح اور شام کو آگ پر پیش کیا جاتا ہے، یہی ان کا پیش کرنا ہے اور شہدا کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹوں میں ہیں اور مسلمان کی اولاد جو بلوغت کو نہیں پہنچی (اور موت آگئی) تو ان کی روحیں جنت کی چڑیوں کے پیٹوں میں ہیں (جنت کے باغوں میں) چرتی ہیں، وہ گھومتی پھرتی ہیں۔ 2:۔ عبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ان سے شہداء کی روحوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹوں میں رکھ دیا جاتا ہے جو جنت کے چکر لگاتے پھرتے ہیں اور رات کو وہ پرندے سونے کی قندیلوں میں رہتے ہیں جو عرش کے ساتھ لٹک رہی ہیں وہ ان میں اپنا ٹھکانہ بنالیتی ہیں پوچھا گیا کفار کی روحیں کہاں ہوتی ہیں ؟ فرمایا : انکی روحوں کو سیاہ پرندوں کے پیٹوں میں رکھ دیا جاتا ہے انکو صبح اور شام آگ پر پیش کیا جاتا ہے پھر یہ آیت پڑھی (آیت ) ” النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا “ (ان کو آگ پر پیش کیا جاتا ہے صبح کو اور شام کو ) شہداء کی روحیں جنت میں : 3:۔ عبدالرزاق (رح) وابن ابی حاتم (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے پیٹوں میں ہیں جنت میں اڑتی پھرتی ہیں جہاں چاہتی ہیں اور مؤمنوں کی اولاد کی روحیں چڑیوں کے پیٹوں میں ہوتی ہے جنت میں اڑتی پھرتی ہیں جہاں چاہتی ہیں اور فرعون والوں کی روحیں سیاہ پرندوں کے پیٹوں میں ہے جن کو صبح شام جہنم پر پیش کیا جاتا ہے یہی ان کا جہنم پر پیش کرنا ہے۔ 4:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا “ فرمایا صبح کو اور شام .(ان کو پر پیش کیا جاتا یہ تمہارے گھر ہیں ان کی طرف دیکھ کر مقصد ان کو جھڑکنا ناراضگی کا اظہار کرنا اور ان کی حقارت بیان کرنا۔ 5:۔ عبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) ” النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا “ (انکو صبح شام آگ پر پیش کیا جاتا ہے ان کی روحوں کا دنیا میں پیش کرنا مراد نہیں ہے (بلکہ مرنے کے بعد جہنم پر پیش کرنا مراد ہے) 6:۔ سعید بن منصور (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن المنذر (رح) و بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ اس کی ہر دن صبح شام دو دفعہ چیخ و پکار ہوگی اول دن میں وہ کہتا تھا رات چلی گئی اور دن آگیا اور فرعون والوں کو آگ پر پیش کیا جاتا ہے کوئی ان کی آواز کو نہیں سنتا مگر دوزخ کی آگ سے اللہ سے پناہ مانگتا ہے۔ 7:۔ ابن الدنیا نے اپنی کتاب عاشق بعد الموت میں وابن جریر (رح) نے اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ ان سے ایک آدمی نے سوال کیا اور کہا اے ابو عمر ! (یہ ان کی کنیت ہے) ہم دیکھتے ہیں کالے پرندوں کو جو سمندر سے نکلتے ہیں فوج درفوج ہو کر ان کی تعداد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا جب عشاء کا وقت ہوتا ہے تو اتنے ہی سفید لوٹتے ہیں فرمایا اور تم نے اس کو خواب سمجھ لیا ہے۔ لوگوں نے کہا : جی ہاں ! فرمایا کہ فرعون والوں کی روحیں ان پرندوں کے پوٹوں میں ہیں (اسی کو فرمایا) (آیت ) ” النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا “ وہ لوٹتی ہیں اپنے گھونسلوں کو اور ان کے پر جل چکے ہوتے ہیں تو وہ کالے ہوجاتے ہیں اسی طرح دنیا میں ان کا طریقہ ہے جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے (آیت ) ” ادخلوا ال فرعون اشد العذاب “ (فرعون والو ! داخل ہوجاؤ سخت عذاب میں) 8:۔ ابن ابی شیبہ و بخاری ومسلم وابن مردویہ (رح) نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کوئی تم میں سے مرجاتا ہے تو اس پر اس کا ٹھکانہ صبح شام پیش کیا جائے گا اگر وہ جنت والوں میں سے ہے تو جنت والوں کا ٹھکانہ اس پر پیش کیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ والوں کا ٹھکانہ اس پر پیش کیا جاتا ہے اس سے کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تجھ کو اٹھائے گا ابن مردویہ (رح) نے زیادہ کیا (آیت ) ” النار یعرضون علیھا غدوا وعشیا “ 9:۔ بزار وابن ابی حاتم (رح) وحاکم (رح) (وصححہ) وابن مردویہ (رح) اور بیہقی (رح) نے شعب الایمان میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کیا میں اچھا ہے محسن (جو احسان کرے) وہ کافر ہو یا مسلمان مگر اللہ تعالیٰ اس کو بدلہ دے گا ہم نے کہا یارسول اللہ کافر کا بدلہ کیا ہے ؟ فرمایا : مال اور اولاد صحت اور اسی طرح کی اور چیزیں ہم نے کہا اس کا بدلہ آخرت میں کیا ہوگا ؟ فرمایا : عذاب سے کم اور رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت ) ’ ’ ادخلوا ال فرعون اشد العذاب “ (فرعون والو ! داخل ہوجاؤ سخت عذاب میں) ادخلوا میں ہمزہ قطعی ہے۔
Top