Tafseer-al-Kitaab - Al-Ghaafir : 46
اَلنَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْهَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا١ۚ وَ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ١۫ اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ
اَلنَّارُ : آگ يُعْرَضُوْنَ : وہ حاضر کئے جاتے ہیں عَلَيْهَا : اس پر غُدُوًّا : صبح وَّعَشِيًّا ۚ : اور شام وَيَوْمَ : اور جس دن تَقُوْمُ السَّاعَةُ ۣ : قائم ہوگی قیامت اَدْخِلُوْٓا : داخل کرو اٰلَ فِرْعَوْنَ : فرعون والے اَشَدَّ : شدید ترین الْعَذَابِ : عذاب
(یعنی دوزخ کی) آگ جس کے سامنے وہ صبح و شام لائے جاتے ہیں۔ اور جس دن قیامت قائم ہوگی (تو حکم ہوگا کہ) فرعونیوں کو شدید ترین عذاب میں داخل کرو۔
[15] یہ آیت عذاب برزخ کا صریح ثبوت ہے۔ یہاں واضح الفاظ میں عذاب کے دو مرحلوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک کم درجے کا عذاب یعنی صبح و شام فرعونیوں کو دوزخ کی آگ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور ان سے کہا جاتا ہے کہ یہ آگ تمہارا ٹھکانہ ہے۔ اسے دیکھ کر وہ ہر وقت ہول کھاتے رہیں گے۔ چناچہ قیامت تک ان کے ساتھ یہی معمول رہے گا۔ پھر قیامت میں انہیں دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔ یہ معاملہ صرف فرعونیوں کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ہر مرنے والے کو اس کا آخری مقام صبح و شام دکھایا جاتا ہے، جنتی کو جنت کا اور دوزخی کو دوزخ کا اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں تو اس وقت جائے گا جب اللہ تجھے قیامت کے دن زندہ کر کے دوبارہ اٹھائے گا۔
Top