Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 54
مُتَّكِئِیْنَ عَلٰى فُرُشٍۭ بَطَآئِنُهَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ١ؕ وَ جَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍۚ
مُتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے عَلٰي فُرُشٍۢ : ایسے فرشوں پر بَطَآئِنُهَا : ان کے استر مِنْ اِسْتَبْرَقٍ ۭ : موٹے تافتے کے ہوں گے وَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ : اور پھل دونوں باغوں کے۔ پھل توڑیں گے دونوں باغوں کے دَانٍ : قریب قریب ہوں گے۔ جھکے ہوئے ہوں گے
ان جنتوں میں رہنے والے لوگ ایسے بستروں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جس کے استر دیبز ریشم کے ہوں گے اور دونوں جنتوں کے پھل قریب ہوں گے
35:۔ الفریابی وعبد بن حمید (رح) فی الزوائد وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) والحاکم (رح) (وصححہ) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے البعث میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' متکئین علی فرش بطآئنھا من استبرق '' (وہ لوگ تکیہ لگائے ہوئے ایسے گدوں پر بیٹھے ہوئے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے یعنی تم کو اندر کے کپڑوں کی خبر دی گئی اور ظاہری کپڑے کیسے ہوں گے۔ 36:۔ عبد بن حمید (رح) نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ عبد اللہ ؓ کی قرأت میں یوں ہے (آیت ) '' متکئین علی فرش بطآئنھا من استبرق '' (اور) استبرق فارسی زبان میں گاڑھے ریشم کو کہتے ہیں۔ 37:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ان سے پوچھا گیا کہ (آیت ) '' بطآئنھا من استبرق '' (کہ ان کا اندرکاکپڑا موٹے ریشم کا ہوگا) تو ان کے (اوپر والا) ظاہری کپڑا کیسے ہوگا۔ تو فرمایا کہ یہ ان چیزوں میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت ) '' فلاتعلم نفس ما اخفی لھم من قرۃ اعین '' (السجدہ آیت 17) (کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے عمل کے بدلے میں انکی آنکھوں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی ہے) 38:۔ ابونعیم (رح) نے الحلیہ میں سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) '' بطآئنھا من استبرق '' (کہ ان کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے) (اور) ان کا ظاہر خالص نور سے ہوگا۔ 39:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) اور البیہقی (رح) نے البعث میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ( آیت ) '' وجنا الجنتین دان '' (اور ان دونوں باغوں کا پھل بہت نزدیک ہوا) (آیت ) '' وجنا '' سے مراد ہے اس کا پھل اور '' دان '' سے مراد ہے کہ اس کا پھل تجھ سے قریب ہوگا کہ کھڑا اور بیٹھنے والا سب اس کو پالیں گے۔ 40:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ( آیت ) '' وجنا الجنتین دان '' سے مراد ہے کہ اس کے پھل قریب ہوں گے کہ ان کے ہاتھوں کو پھل کا دور ہونا یا کوئی کانٹا واپس نہیں لوٹائے گا اور فرمایا کہ ہم کو یہ بات بتائی گئی کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے کوئی جنتی جنت میں سے اس کے پھل کو توڑے گا تو ساتھ ہی اس کے منہ میں آجائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی جگہ اس سے بہتر ( اور پھل) پیدا فرمادے گا۔
Top