Madarik-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 54
وَ كَذٰلِكَ نُرِیْۤ اِبْرٰهِیْمَ مَلَكُوْتَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لِیَكُوْنَ مِنَ الْمُوْقِنِیْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُرِيْٓ : ہم دکھانے لگے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم مَلَكُوْتَ : بادشاہی السَّمٰوٰتِ : آسمانوں (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَلِيَكُوْنَ : اور تاکہ ہوجائے وہ مِنَ : سے الْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والے
(اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استر اطلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے) ہیں
54 : مُتَّکِئِیْنَ عَلٰی فُرُشٍم بَطَآ ئِنُھَا مِنْ اِسْتَبْرَقٍ وَجَنَا الْجَنَّتَیْنِ دَانٍ (وہ لوگ تکیے لگائے ایسے فرشوں پر بیٹھے ہونگے جن کے استردبیز ریشم کے ہونگے) متکئین۔ نحو : یہ خائفین کی مدح کے طور پر منصوب ہے یا نمبر 2۔ اس سے حال ہے کیونکہ من خافؔ جمع کے معنی میں ہے۔ علی فرشؔ جمع فراش۔ بطائنھا ؔ جمع بطانَۃ اندرون۔ من استبرقؔ : موٹا ریشم۔ یہ لفظ معرب ہے۔ ایک قول یہ ہے ان کے ابرے سندس کے ایک قول ان کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔ وجنا الجنّتینِ دانٍ یعنی ان کے پھل قریب ہونگے ان کو بیٹھا، کھڑا تکیہ لگائے ہوئے ہر طرح حاصل کرسکے گا۔
Top