Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 113
وَ جَآءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوْۤا اِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ
وَجَآءَ : اور آئے السَّحَرَةُ : جادوگر (جمع) فِرْعَوْنَ : فرعون قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّ : یقیناً لَنَا : ہمارے لیے لَاَجْرًا : کوئی اجر (انعام) اِنْ : اگر كُنَّا : ہوئے نَحْنُ : ہم الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
اور جادو گر فرعون کے پاس آئے کہنے لگے کہ اگر ہم غالب ہوئے تو کیا ہم کو کوئی بڑا صلہ ملے گا ؟
(1) امام عبد الرزاق، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جادوگر ستر آدمی تھے۔ صبح کو وہ جادوگر اور شام کو وہ شہدا تھے۔ اور دوسرے الفاظ میں دن کے پہلے حصے میں وہ جادوگر تھے اور سن کے آخری حصہ میں وہ شہداء تھے جب ان کو قتل کردیا گیا۔ (2) امام ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ فرعون کے جادوگر بارہ ہزار تھے۔ فرعون کے جادوگروں کی تعداد (3) امام ابن جریر، اور ابن ابی حاتم نے ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ فرعون کے لئے پندرہ ہزار جادوگر جمع کئے گئے۔ (4) امام ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابو ثمامہ (رح) سے روایت کیا کہ فرعون کے جادوگر ستر ہزار تھے اور دوسرے الفاط میں انیس ہزار تھے۔ (5) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ تیس ہزار سے کچھ اوپر جادوگر تھے ان میں سے کوئی آدمی ایسا نہیں تھا جس کے ساتھ رسی اور لاٹھی نہ ہو۔ جب انہوں نے (لاٹھیوں اور سیوں کو) ڈالا کہ لوگوں کی آنکھوں کو جادوکر دیا اور ان کو ڈرایا۔ (6) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قاسم بن ابی بزہ (رح) سے روایت کیا کہ فرعون کے ستر ہزار جادوگر تھے۔ انہوں نے ستر ہزار رسیاں اور ستر ہزار لاٹھیاں زمین پت پھینکیں یہاں تک کہ ان کے جادو سے موسیٰ کو ایسا معلوم ہوا کہ وہ دوڑ رہی ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی بھیجی اے موسیٰ اپنی لاٹھی کو ڈال دے۔ جب انہوں نے اپنی لاٹھی کو ڈالا تو اچانک بڑا اژدھا بن گیا اس نے اپنا منہ کھولا اور ان کی رسیوں اور لاٹھیوں کو نگل گیا۔ اس وقت جادو گر سجدہ میں پڑگئے انہوں نے اپنے سروں کو نہیں اٹھایا یہاں تک کہ انہوں نے جنت کو دوزخ کو اور اس کے رہنے والوں کا انجام دیکھ لیا۔ (7) امام ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب (رح) سے روایت کیا کہ وہ جادو گر جن کو اللہ تعالیٰ نے حالت اسلام پر موت دی وہ اسی ہزار تھے۔ (8) امام ابو الشیخ نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ تین سو جادو گر قرم کے رہنے والے تھے۔ تین سو قریش میں سے تھے۔ اور وہ شک کرتے تھے کہ تین سو کے بارے میں کہ وہ اسکندریہ کے رہنے والے تھے۔ (9) امام عبد بن حمید اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” قالوا ان لنا لاجرا “ کے بارے میں فرمایا کہ ہمارے لئے کیا عطا اور فضیلت ہوگی۔ (10) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ” فلما القوا “ یعنی انہوں نے موٹی رسیاں اور لمبی لکڑیاں زمین پر پھینکیں جو آدمی بھی ان کو دیکھتا تو ان کے جادو سے ایسا معلوم ہوتا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔ (11) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واوحینا الی موسیٰ ان الق عصاک “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ جو کچھ تیرے داہنے میں ہے اس کو نیچے ڈال دے انہوں نے اپنی لاٹھی کو ڈال دیا تو اس نے ہر سانپ کو کھالیا جب جادو گروں نے اس بات کو دیکھا تو وہ سجدہ میں گرپڑے۔ (12) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” واوحینا الی موسیٰ ان الق عصاک “ کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ سانپ کی شکل میں بن گئی تو اس نے ان کے سب جادو کو کھالیا اور ان کی لاٹھیوں اور رسیوں کو بھی۔ (13) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” تلقف ما یافکون “ سے مراد ہے کہ جو وہ جھوٹ بولتے تھے۔ (14) امام ابن جریر، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” تلقف ما یافکون “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ نگل گیا ان کی رسیوں اور لاٹھیوں کو۔ فرعون کے جادوگروں نے ایمان قبول کیا (15) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ جادو گروں نے کہا جب وہ اکھٹے ہوئے اگر وہ جادو لے آیا ہے تو وہ ہرگز غالب نہ ہوگا۔ اور اگر وہ اللہ کی طرف سے ہے تو ابھی تم دیکھ لو گے جب انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو اس نے کھالیا جو کچھ انہوں نے اپنے جادو سے جھوٹ بنا لیا تھا اور پھر وہ اپنی حالت پر لوٹ گئی جیسا کہ ان کو یقین ہوگیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اس وقت وہ سجدہ کرتے ہوئے گرپڑے۔ اور انہوں نے کہا ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے۔ (16) امام ابن جریر اور ابو الشیخ نے ابن مسعود اور صحابہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی موسیٰ اور جادوگروں کے امیر نے موسیٰ نے اس سے فرمایا تو بتا اگر میں تجھ پر غالب آگیا تو مجھ پر ایمان لائے گا اور تو اس بات کی گواہی دے گا کہ میں جو چیز لایا ہوں وہ سچی ہے۔ جادوگر نے کہا میں کل ایسا جادو لاؤں گا اس پر کوئی جادو غالب نہ ہوگا۔ اللہ کی قسم ! اگر تو مجھ پر غالب ہوگیا تو میں تیرے ساتھ ضرور ایمان لاؤں گا اور میں ضرور گواہی دوں گا کہ بلاشبہ تو سچا ہے۔ اور فرعون ان کی اس کیفیت کو دیکھ رہا تھا۔ اور یہ فرعون کا قول ہے ” ان ھذا لمکر مکرتموہ فی المدینۃ “ بیشک یہ ایک فریب ہے جو تم نے شہر میں کیا تھا جب تم دونوں ایک دوسرے کی مدد کے لئے ملے تھے۔ کیا تم دونوں اس کے رہنے والوں کو نکالنا چاہتے ہو۔ (17) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن جریر، ابن منذر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” فوقع الحق “ سے مراد ہے حق ظاہر ہوگیا۔ لفظ آیت ” وبطل ما کانوا یعملون “ یعنی وہ جھوٹ چلا گیا جو وہ فریب کرتے تھے وہ ختم ہوگیا۔ (18) امام ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” والقی السحرۃ سجدین “ کہ انہوں نے اپنے وہ محلات اور منازل دیکھ لئے جو ان کے لئے بنائے جائیں گے۔ اور وہ لوگ اپنے سجدوں میں تھے۔ (19) امام ابن ابی حاتم نے اوزاعی (رح) سے روایت کیا کہ جب جادوگر سجدہ میں گرگئے تو ان کے لئے جنت کو بلند کردیا گیا یہاں تک کہ انہوں نے اس کی طرف دیکھ لیا۔ (20) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان ھذا لمکر مکرتموہ فی المدینۃ لتخرجوا “ کہ بیشک یہ ایک فریب ہے جو تم نے شہر میں کیا تھا جب تم دونوں ایک دوسرے کی مدد کے لئے ملے تھے۔ تاکہ تم نکال دوگے شہر سے ان کے رہنے والوں کو لفظ آیت ” لاقطعن ایدیکم “ تو فرعون نے کہا میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمت سے کاٹ دوں گا چناچہ اس نے انہیں قتل کردیا اور ان کے ہاتھ پاؤں اپنے کہنے کے مطابق کاٹ دئیے۔ (21) امام ابن ابی حاتم نے ابن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ جادوگروں کے سرداروں میں سے وہ لوگ جن کو فرعون نے موسیٰ کے لئے جمع کیا تھا۔ ان کے بارے میں یہ بات مجھ کو پہنچی ہے کہ ان کے نام یہ تھے سابور، عاذور، حطحط مصفی یہ چار آدمی تھے جو ایمان لائے جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کی قوت اور طاقت کو دیکھا پھر ان کے ساتھ سارے جادوگر ایمان لے آئے۔ (22) امام ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابھی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ فرعون پہلا آدمی تھا جس نے سولی پر لٹکایا اور وہ پہلا آدمی تھا جس نے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمت سے کاٹے۔ (23) امام عبد بن حمید اور ابن منذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا کہ جب انہوں نے پھینک دیا جو کچھ ان کے ہاتھوں میں تھا جادو میں سے (پھر موسی) نے اپنی لاٹھی کو ڈالا اور اچانک وہ ایک بڑا اژدھا بن گیا۔ اس نے مثل چکی کے اپنے منہ کو کھولا اور اس نے اپنا ایک ہونٹ زمین پر رکھا اور دوسرے ہونٹ کو اوپر اٹھایا اور ان کو رسیوں اور لاٹھیوں کو نگل گیا پھر موسیٰ اس کی طرف آئے اور اس کو پکڑ لیا تو وہ لاٹھی بن گئی جیسے تھی بنی اسرائیل سجدہ میں گرپڑے اور کہا ہم ایمان لے آئے موسیٰ اور ہارون پر فرعون نے کہا ” امنتم بہ قبل ان اذن لکم “ (تم اس پر ایمان لے آئے پہلے اس کے میں تم کو اجازت دیتا) اور زمین میں پہلا آدمی تھا جس نے زمین میں (لوگوں کو) سولی دی (24) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” لاقطعن ایدیکم وارجلکم من خلاف “ کے بارے میں فرمایا ہاتھ یہاں سے اور پاؤں وہاں سے۔ (یعنی ایک سمت سے تمہارا ہاتھ اور دوسری سمت سے تمہارا پاؤں) (25) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ وہ (جادوگر) دن کے پہلے حصے میں جادو گر تھے اور اس آخری حصے میں شہید تھے۔
Top