Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 113
وَ جَآءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوْۤا اِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ
وَجَآءَ : اور آئے السَّحَرَةُ : جادوگر (جمع) فِرْعَوْنَ : فرعون قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّ : یقیناً لَنَا : ہمارے لیے لَاَجْرًا : کوئی اجر (انعام) اِنْ : اگر كُنَّا : ہوئے نَحْنُ : ہم الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
چناچہ جادوگر فرعون کے حضور آئے ، انہوں نے کہا اگر ہم موسیٰ (علیہ السلام) پر غالب آئے تو ہمیں اس خدمت کے صلے میں انعام ملنا چاہیے
ساحروں نے بادشاہ کے حضور جمع ہو کر سب سے پہلے اپنے انعام کامیابی کی جستجو کی : 124: ساحروں کو معلوم تھا کہ ان کو کیوں طلب کیا گیا اور یہ کہ جس مقصد کے لئے طلب کیا گیا ہے وہ بہت بڑا اور اہم ہے۔ وہ فرعون کی بادشاہت کے متزلزل تخت کو سہارا دینے کے لئے بلائے گئے تھے اس لئے انہوں نے فرعون سے پہلے ہی منوا لینا چاہا کہ اگر انہوں نے موسیٰ کو شکست دے دی تو انہیں شاہانہ انعامات سے نوازا جائے گا۔ اس مطالبہ میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ انہیں اپنی کامیابی کا کامل یقین تھا تب ہی وہ انعامات کا وعدہ لے رہے تھے۔ وہ اپنے آپ کو قوم کے پھنے خاں ، علم تاریخ کے ماہر اور دوسروں کی قوت و ہمہ پر قابو پاجانے والے سمجھتے تھے۔
Top