Madarik-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 113
وَ جَآءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوْۤا اِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ
وَجَآءَ : اور آئے السَّحَرَةُ : جادوگر (جمع) فِرْعَوْنَ : فرعون قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّ : یقیناً لَنَا : ہمارے لیے لَاَجْرًا : کوئی اجر (انعام) اِنْ : اگر كُنَّا : ہوئے نَحْنُ : ہم الْغٰلِبِيْنَ : غالب (جمع)
چناچہ ایسا ہی کیا گیا اور جادوگر فرعون کے پاس آپہنچے اور کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں صلہ عطا کیا جائے
ساحروں کی آمد اور معرکہ : آیت 113: وَجَآ ئَ السَّحَرَۃُ فِرْعَوْنَ (اور جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے) مراد یہ ہے کہ فرعون نے ان کی طرف پیغام بھیجا وہ حاضر خدمت ہوگئے۔ قَالُوْٓا اِنَّ لَنَا لَاَجْرًا (کہنے لگے کہ اگر ہم غالب ہوئے) خبر پر اور عظیم اجر کے اثبات کے ساتھ یہ حجازی اور حفص کے ہاں ہے ٗیہاں فقالوا کی بجائے قالوا فرمایا گیا۔ کیونکہ یہ ایک سائل کا گویا جواب ہے کہ وہ جب آگئے۔ تو انہوں نے کیا کہا۔ تو اس کا جواب دیا گیا : ان لنا لا جرًا یعنی غلبہ پر انعام ملے گا۔ اجرًا کو نکرہ تعظیم کے لئے لائے۔ گویا کہ انہوں نے کہا کہ ہم کو بہت بڑا بدلہ چاہیے۔ اِنْ کُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ (اگر ہم غالب آگئے) ۔
Top