Dure-Mansoor - Al-A'raaf : 127
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَ قَوْمَهٗ لِیُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ یَذَرَكَ وَ اٰلِهَتَكَ١ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَآءَهُمْ وَ نَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ۚ وَ اِنَّا فَوْقَهُمْ قٰهِرُوْنَ
وَقَالَ : اور بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے (کے) قَوْمِ : قوم فِرْعَوْنَ : فرعون اَتَذَرُ : کیا تو چھوڑ رہا ہے مُوْسٰي : موسیٰ وَقَوْمَهٗ : اور اس کی قوم لِيُفْسِدُوْا : تاکہ وہ فساد کریں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین وَيَذَرَكَ : اور وہ چھوڑ دے تجھے وَاٰلِهَتَكَ : اور تیرے معبود قَالَ : اس نے کہا سَنُقَتِّلُ : ہم عنقریب قتل کر ڈالیں گے اَبْنَآءَهُمْ : ان کے بیٹے وَنَسْتَحْيٖ : اور زندہ چھوڑ دینگے نِسَآءَهُمْ : ان کی عورتیں (بیٹیاں) وَاِنَّا : اور ہم فَوْقَهُمْ : ان پر قٰهِرُوْنَ : زور آور (جمع)
اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو یوں ہی چھوڑ دے گا تاکہ وہ زمین میں فساد کریں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑے رہیں۔ اس نے کہا کہ ابھی ہم ایسا کریں گے ان کے بیٹوں کو مار ڈالیں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے اور ہم کو ان پر پوری طرح غلبہ حاصل ہے
(1) امام فریابی، عبد بن حمید، ابو عبیدہ، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابن الانباری نے مصاحف میں اور ابو الشیخ نے چند طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کو یوں پڑھتے تھے لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ یعنی (فرعون کے سرداروں نے کہا) کہ موسیٰ تجھے اور تیری عبادت کو چھوڑے رہے اور فرمایا کہ فرعون کی عبادت کی جاتی تھی اور وہ خود کسی کی عبادت نہیں کرتا تھا۔ (2) امام ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ یعنی وہ چھوڑے رہے تیری عبادت کو۔ (3) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ یعنی موسیٰ (علیہ السلام) تجھے اور تیری عبادت کو چھوڑے رہے۔ (4) امام عبد بن حمید اور ابن جریر نے ضحاک (رح) سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا تم یہ آیت کیسے پڑھتے ہو ” ویذرک “ تو انہوں نے کہا (اس طرح) ” ویذرک والہتک “ ضحاک نے فرمایا یہاں ” والھتک “ عبادت کے معنی میں ہے۔ ، کیا تو نہیں جانتا کہ فرعون کہتا تھا ” اناربکم الاعلی “ (میں تمہارا بڑا رب ہوں) (5) امام عبد بن حمید نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ کے بارے میں کہا کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ (اس سے) وہ بتوں کو مراد نہیں لیتے تھے بلکہ وہ ” الہتک “ سے ان کی مراد تعظیم تھی یعنی موسیٰ (علیہ السلام) تجھے اور تیری تعظیم کو چھوڑ رہے ہیں۔ (6) امام ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ویذروک والھتک “ کے بارے میں فرمایا کہ وہ اس سے بتوں کو مراد نہیں لیتے تھے بلکہ وہ (اس سے) اس کی تعظیم مراد لیتے تھے۔ فرعون کا معبود کون تھا (7) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سلیمان تیمی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے بکر بن عبد اللہ کے پاس یہ آیت ” ویذرک والھتک “ پڑھی بکر (رح) نے پوچھا کیا تو اس کو عربی زبان میں جانتا ہے۔ میں نے کہا ہاں پھر حسن (رح) گئے تو بکر (رح) نے مجھے پڑھنے کو کہا چناچہ میں نے اسی طرح آیت پڑھی تو حسن نے فرمایا لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ میں نے حسن سے کہا کیا فرعون کسی چیز کی عبادت کرتا تھا فرمایا اللہ کی قسم وہ البتہ عبادت کرتا تھا سلیمان تیمی (رح) نے فرمایا مجھ کو یہ بات پہنچی ہے کہ اسنے اپنی گردن میں کوئی چیز ڈال رکھی تھی جس کی وہ عبادت کرتا تھا فرمایا اور مجھ کو یہ بات بھی ابن عباس سے پہنچی ہے کہ وہ گائے کی عبادت کرتا تھا۔ (8) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ” ویذرک والھتک “ کے بارے میں فرمایا کہ کئی الہ تھے جن کی وہ چھپے ہوئے عبادت کرتا تھا۔ (9) امام ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب جادو گر ایمان لے آئے تو بنی اسرائیل میں سے چھ لاکھ آدمیوں نے بھی موسیٰ کی اتباع کی۔
Top