Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 127
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَ قَوْمَهٗ لِیُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ یَذَرَكَ وَ اٰلِهَتَكَ١ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَآءَهُمْ وَ نَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْ١ۚ وَ اِنَّا فَوْقَهُمْ قٰهِرُوْنَ
وَقَالَ
: اور بولے
الْمَلَاُ
: سردار
مِنْ
: سے (کے)
قَوْمِ
: قوم
فِرْعَوْنَ
: فرعون
اَتَذَرُ
: کیا تو چھوڑ رہا ہے
مُوْسٰي
: موسیٰ
وَقَوْمَهٗ
: اور اس کی قوم
لِيُفْسِدُوْا
: تاکہ وہ فساد کریں
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
وَيَذَرَكَ
: اور وہ چھوڑ دے تجھے
وَاٰلِهَتَكَ
: اور تیرے معبود
قَالَ
: اس نے کہا
سَنُقَتِّلُ
: ہم عنقریب قتل کر ڈالیں گے
اَبْنَآءَهُمْ
: ان کے بیٹے
وَنَسْتَحْيٖ
: اور زندہ چھوڑ دینگے
نِسَآءَهُمْ
: ان کی عورتیں (بیٹیاں)
وَاِنَّا
: اور ہم
فَوْقَهُمْ
: ان پر
قٰهِرُوْنَ
: زور آور (جمع)
اور کہا سرداروں نے فرعون کی قوم سے ، کیا تو چھوڑتا ہے موسیٰ (علیہ السلام) او اس کی قوم کو تکاہ وہ فساد کریں زمین میں اور وہ چھوڑ دیں تجھے اور تیرے مقرر کردہ معبودوں کو تو کہا (فرعون نے) ہم ضرور قتل کریں گے ان کے بیٹوں کو اور زندہ رکھیں گے ان کی عورتوں کو اور بیشک ہم ان پر غالب ہیں
ربط آیات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے مقابلے میں جب جادوگروں نے اپنا کمال دکھایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے باطل کردیا اور فرعونی ذلیل ہوگئے ادھر جادوگر موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے رب پر ایمان لائے اور اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوگئے وہ معجزے کی حقیقت کو سمجھ کر شرک کی زندگی سے تائب ہوچکے تھے انہیں دیکھ کر دوسرے لوگ بھی ایمان لانے پر تیار ہوگئے تو فرعون اور اس کے حواریوں کو فکر لاحق ہوئی کہ یہ معاملہ تو ہماری خواہش کے الٹ ہوگیا اب آج کی آیات میں فرعون اور اس کے مصاحبوں کی اگلی کارروائی کا بیان ہے نیز موسیٰ (علیہ السلام) کا اپنی قوم کو تسلی دینے کا ذکر ہے۔ مشیران فرعون کا مشورہ جب فرعون کے درباریوں نے دیکھا کہ جادوگروں کے ایمان لے آنے سے دوسرے لوگ بھی اس طرف مائل ہو رہے ہیں اور اس طرح موسیٰ (علیہ السلام) کو غلبہ حاصل ہوجانے کا احتمال ہے تو انہوں نے فرعون سے کہا وقال الملامن قوم فرعون اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے فرعون سے یوں کہا اتذرموسیٰ وقومہ کیا تو موسیٰ (علیہ السلام) اور اس کی قوم کو یونہی چھوڑتا ہے کہ وہ جو چاہیں کرتے پھریں اور اب ان کا ارادہ ہے لیفسدوٰ فی الارض کہ زمین میں فساد برپا کریں قوم فرعون کے لوگ جانتے تھے کہ بنی اسرائیل تو پہلے ہی موسیٰ (علیہ السلام) پر قومی حیثیت سے یقین رکھتے ہیں اب جادوگروں کے ایمان لانے کی وجہ سے مزید لوگ موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف مائل ہو رہے ہیں تو انہوں نے فرعون کو مشورہ دیا کہ اگر ان کو اسی طرح آزاد چھوڑ دیا گیا ان کی تبلیغ پر پابندی عائد نہ کی گئی یا انہیں سزا نہ دی گئی تو یہ لوگ ملک میں فساد کا باعث بنیں گے لہٰذا ان کا کوئی بندوبست ہونا چاہیے۔ فرعون کے حواریوں نے دوسری بات یہ کی ویذرک والھتک یہ لوگ تمہیں بھی موقوف کردیں گے یعنی تمہاری سلطنت کا خاتمہ کردیں گے اور تمہارے مقرر کردہ معبودوں کو بھی چھوڑ دیں گے یعنی لوگوں کو ان کی پرستش سے روک دیں گے اس طرح گویا فرعون کے سربرآدردہ لوگوں نے اس کے سامنے تین باتیں کرکے اسے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور قوم بنی اسرائیل کے خلاف ابھارا پہلی بات یہ کہ تو نے موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی قوم کو بلا باز پرس آزاد چھوڑ رکھا ہے دوسری بات یہ ہے کہ یہ لوگ ملک میں فنتہ و فساد کا بازار گرم کریں گے اور تیسری بات یہ کہ نہ تو یہ لوگ تیرا حکم مانیں گے اور نہ تیرے مقرر کردہ معبودوں کی پوجا پاٹ کریں گے۔ فساد کی تعریف موسیٰ (علیہ السلام) کی وجہ سے فرعونیوں کو دینی اور دنیاوی دو قسم کا فساد نظر آرہا تھا ان کا دینی یا مذہبی فساد یہ تھا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے غلبہ کی صورت میں ان کی تمام مشرکانہ رسومات ختم ہوجائیں گی اور فرعون سمیت تمام معبود ان باطلہ کی پرستش نہیں ہوسکے گی ان کے نزدیک دنیاوی فساد یہ تھا کہ ان کی حکومت بھی چھن جائے گی اور سلطنت کے بل بوتے پر جو من مانی کر رہے ہیں لوگوں پر ظلم و ستم ڈھا رہے ہیں اور انہیں غلام بنا رکھا ہے وہ سب کچھ جاتا رہے گا۔ فرعونیوں کی ذہنیت اس حد تک گرچکی تھی کہ فساد کو ختم کرنے والی چیزوں کو خود فساد سے تعبیر کر رہے تھے اللہ کا سچا بنی تو خدا کا پیغام پہنچاتا ہے اس کی وحدانیت کی دعوت دیتا ہے اس کی عبادت کا طریقہ سکھاتا بلکہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ رشتہ جوڑتا ہے دنیا میں عدل و انصاف قائم کرنے کی تعلیم دیتا ہے نبی سے بڑھ کر دنیا میں کوئی مصلح نہیں ہوتا خدا کا پیغمبر پوری امت میں ہر لحاظ سے اعلیٰ وارفع انسان ہوتا ہے مگر یہ لوگ نبی پر فساد برپا کرنے کا الزام لگا رہے ہیں لہٰذا فرعون کے سربرآدردہ لوگوں نے فرعون سے سفارش کی کہ موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ماننے والوں کے خلاف فوراً کارروائی ہونی چاہیے۔ فساد فی الارض کے ضمن میں منافقوں کا بھی یہی حال ہے یہ لوگ بھی بڑی بڑی سازشیں کرتے ہیں اور لوگوں کو آپس میں لڑاتے ہیں اسلام اور اہل اسلام کو مغلوب کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر جب ان سے کہا جاتا ” لاتفسدوٰ فی الارض “ اپنی کرتوتوں کے ذریعے زمین میں فساد برپا نہ کرو کفر ، شرک ، نفاق اور شریعت کی مخالفت فساد فی الارض ہے اس سے باز آجائو۔ قتل ناحق ، بدعات ، ظلم و زیادتی سب فساد فی الارض ہے اس سے باز آجائو قتل ناحق ، بدعات ، ظلم و زیادتی سب فساد ہے اس سے رک جائو تو وہ کہتے ہیں انما نحن مصلحون ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ہم فسادی تو نہیں ہیں۔ فرعونیوں کی ذہنیت بھی ایسی ہی تھی انہوں نے خود ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا تھا فسق و فجور میں مبتلا تھے کفر ، شرک اور بدعات کے مرتکب تھے مگر اپنے آپ کو مصلح کہتے تھے اور اللہ کے برگزیدہ نبی پر مفسد کا الزام لگاتے تھے بزرگان دین اس قسم کی الٹی ذہنیت سے پناہ مانگتے ہیں ان کی دعا کے الفاظ یہ ہیں الھم انقلتی من ذل المعصیۃ الیٰ عزۃ الطاعۃ اے اللہ ! ہمیں معصیت کی ذلت سے بچا کر اطاعت کی عزت میں لگا دے کیونکہ اطاعت میں عزت ہے اور معصیت میں ذلت ہے۔ معاصی کے تمام کام فساد فی الارض میں داخل ہیں اور جو کام حکم الٰہی کے مطابق انجام دیا جائے گا وہ زمین میں اصلاح کے مترادف ہوگا اللہ کے نبی تو یہی تعلیم دیتے ہیں کہ شریعت کے خلاف کوئی کام نہ کرو ، ورنہ تباہ ہوجائو گے مگر فرعونی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ماننے والوں کے متعلق کہہ رہے ہیں کہ یہ زمین میں فساد کریں گے لہٰذا ان کا بندوبست ہونا چاہیے۔ معبودان فرعون اس آیت کریمیہ میں الھتک کا لفظ توجہ طلب ہے فرعون تو خود اپنے آپ کو معبود کہلاتا تھا انا ربکم الاعلیٰ میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں مگر اس کے حواری کہہ رہے ہیں کہ اے فرعون ! یہ تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں گے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا فرعون نے اپنے علاوہ کوئی دوسرے معبود بھی بنا رکھے تھے ؟ اس ضمن میں مفسرین کی دورائیں ہیں بعض کہتے ہیں کہ دوسرے لوگوں کی طرح فرعون کے بھی معبود تھے جن کی وہ پرستش کرتا تھا بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ فرعون اپنے آپ کو تو سب سے اعلیٰ معبود کہتا تھا بلکہ خود کو سورج دیوتا مشہور کررکھا تھا اور اپنی ذاتی پوجا بھی کراتا تھا۔ اس کے علاوہ اس نے اپنے مجسمے بناکر لوگوں کو مہیا کر رکھے تھے کہ جہاں کہیں ہو ان کے ذریعے میری پوجا کرلیا کرو ایسے ہی خود ساختہ معبودوں کے متعلق درباریوں نے کہا کہ اے فرعون ! اگر ان لوگوں کا راستہ نہ روکا گیا تو یہ تجھے بھی چھوڑ دیں گے اور تیرے مقررہ معبودوں سے بھی کنارہ کش ہوجائیں گے۔ سزا کی تجویز اپنے درباریوں کے دلائل سننے کے بعد فرعون نے بنی اسرائیل کے لیے یہ سزا تجویز کی کہنے لگا قال سنقتل ابناء ھم ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے ونستحی نساء ھم اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے یہ سزا بنی اسرائیل اس سے پہلے بھی برداشت کرچکے تھے یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب فرعون کو کسی نے وہم میں مبتلا کردیا کہ بنی اسرائیل میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے جو بڑا ہو کر تیری سلطنت کے زوال کا باعث ہوگا چناچہ فرعون نے حکم دے دیا کہ اسرائیلی عورتوں کے ہاں جو بھی بچہ پیدا ہو اسے ہلاک کردیاجائے اسی بات کے متعلق اگلی آیت میں آرہا ہے کہ بنی اسرائیل کے لوگوں نے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا کہ آپ کی آمد یعنی بعثت سے پہلے بھی ہم مصائب میں مبتلا رہے ہمارے لڑکوں کو قتل کردیا جاتا تھا اور ہماری لڑکیوں کو زندہ رکا جاتا تھا سورة بقرہ میں اس کیفیت کو اس طرح بیان کیا گیا ہے ” وفی ذلکم بلاء من ربکم عظیم “ اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی اب جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں کے ساتھ مقابلہ کیا اور وہ مغلوب ہو کر ایمان لے آئے تو اپنے حواریوں کے کہنے پر فرعون نے بنی اسرائیل کے لیے پھر وہی سزا تجویز کی کہ ان کے بچوں کو قتل کردیا جائے اور ان کی بچیوں کو زندہ چھوڑ دیا بہرحال فرعون کے ان دو انتہائی فیصلوں کے درمیانی عرصہ میں اس سزا میں نرمی کردی گئی تھی اسی عرصہ میں موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کے گھر میں پرورش پائی جوان ہوئے تو قبطی کے قتل کا حادثہ پیش آگیا پھر آپ وہاں سے مدین چلے گئے دس سال کا عرصہ وہاں گزارا پھر واپسی پر راستے میں نبوت عطا ہوئی اور ساتھ حکم ہوا کہ اب واپس مصر جائو اور فرعون کو اپنے رب کا پیغام پہنچائو۔ پھر جب آپ نے فرعون کو حق کی دعوت دی ، عصا اور یدبیضاء کے معجزات پیش کیے پھر جادوگروں سے مقابلہ ہوا اور وہ مغلوب ہوئے تو فرعون نے پھر بنی اسرائیل کے لیے یہی سزا تجویز کی تفسیری روایات میں آتا ہے کہ فرعون نے نوے ہزار سے زیادہ بچے ان کے والدین کی آنکھوں کے سامنے قتل کروائے۔ بہرحال فرعون نے کہا کہ ہم انہیں یہ سزا دیں گے وانا فوقھم قھرون کیونکہ ہم ان پر غالب ہیں ہماری حکومت ہے ، ہم صاحب اقتدار ہیں ، تمام وسائل ہمارے پاس ہیں لہٰذا ہم انہیں مجوزہ سزا ضرور دیں گے۔ استعانت باللہ اور صبر بنی اسرائیل کو سخت پریشانی میں مبتلا دیکھ کر قال موسیٰ لقومہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا استعینو باللہ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ سے استعانت طلب کرو وہی مالک و خالق ہے تمہاری مشکلات کو وہی حل کرسکتا ہے ان ظالموں سے وہی نپٹ سکتا ہے یہ انسان کے بس کا روگ نہیں ہے لہٰذا اللہ ہی سے مدد طلب کرو۔ آپ نے دوسری بات قوم سے یہ فرمائی واصبرو اور صبر کا دامن تھامے رکھو۔ ان کڑی آزمائشوں کو صبر کے ساتھ ہی عبور کیا جاسکتا ہے دونوں باتیں فرمائیں ” واللہ المستعان “ خدا کی ذات سے مدد طلب کی جاسکتی ہے خدا کے سوا فوق الاسباب مدد کرنے والی کوئی ذات نہیں ہے لہٰذا ہر وقت اپنا تعلق خدا تعالیٰ کے ساتھ قائم رکھنا چاہیے۔ سورة مزمل میں ارشاد ہے ” لا الہ ھو فاتخذہ وکیلاً “ خدا کے سوا کوئی حاجت روا اور مشکل کشا نہیں لہٰذا اسی کو کارساز سمجھو ، وہی بگڑی بنانے والا ہے نماز میں ہمیشہ یہی اقرار کرتے ہیں۔ ” ایاک نعبدوایاک نستعین “ اے مولا کریم ! ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں دینی ، دنیاوی ، ظاہری اور باطنی تمام معاملات میں صرف اللہ ہی مدد گار ہے۔ فرمایا ان الارض للہ بیشک زمین کا مالک تو اللہ ہے یہ ملک نہ فرعون کا ہے اور نہ کسی اور ڈکٹیٹر کا۔ بادشاہی اللہ کی ہے یورثھا من یشاء من عبادہ وہ جسے چاہے اپنے بندوں میں سے اس کا وارث بناتا ہے اب اس ملک کے فرعونی وارث ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اللہ کے محبوب ہیں اس لیے انہیں وارث بنایا گیا ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی مصلحت کے تحت ایسا ہے وہ اقتدار دے کر بھی آزماتا ہے مگر یاد رکھو ! والعاقبۃ للمتقین انجام بخیر بہرحال متقیوں یعنی ان لوگوں کا ہوگا جو کفر اور شرک سے بچ کر تقویٰ کی راہ اختیار کریں گے یہ نہ سمجھو کہ آج فرعونیوں کے پاس اقتدار ہے تو آخرت بھی انہی کے حصے میں آئے گی بلکہ آخرت کا وعدہ تو اللہ نے اپنے مقربین کیلئے کررکھا ہے بہرحال موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو تسلی دی ایس ہی تسلی کا تذکرہ آگے سورة یونس میں بھی آرہا ہے کہ مصیبت کے وقت اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو۔ بنی اسرائیل کی بےبسی بنی اسرائیل کے لوگوں نے اپنے مصائب کا ذکر کرتے ہوئے موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا ” قالو وذینا من قبل ان تاتینا “ ہمیں تکلیفیں دی گئی تھیں قبل اس کے کہ آپ ہمارے پاس آئے تھے بعنی آپ کی نبوت سے پہلے بھی ہم مصائب کا شکار رہے آپ کی پیدائش کو روکنے کے لیے اس وقت بھی ہمارے بچوں کو قتل کیا گیا۔ ومن العبد ماجئتنا اور اس کے بعد بھی کہ آپ نبوت اور معجزات لے کر آئے ہیں ہمارے ساتھ ذلت ناک سلوک ہورہا ہے ہماری مصیبتیں اب پہلے سے بھی بڑھ گئی ہیں موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا قال عسیٰ ربکم ان بھلک عدوکم قریب ہے اور امید ہے کہ خدا تعالیٰ تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا ویستخلفکم فی الارض اور زمین پر تمہیں خلافت عطا کرے گا اگلی آیتوں میں آئے گا کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے شام و فلسطین کی خلافت کا وعدہ فرمایا بہرحال موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو یقین دلایا کہ وہ وقت قریب ہے جب فرعونی تباہ ہوجائیں گے اور زمین کی خلافت اللہ تعالیٰ تمہارے سپرد کردے گا۔ فرمایا فینظرکیف تعلمون پھر اللہ تعالیٰ دیکھے گا کہ خلافت ملنے کے بعد تم کس قسم کے کام انجام دیتے ہو یعنی جس طرح آج فرعون کی آزمائش ہورہی کل کو تمہاری آزمائش بھی ہوگی پھر پتہ چلے گا کہ تم بھی فرعونیوں کے نقش قدم پر چلتے ہو ، یا اللہ کے بندوں کے طریقے پر ملک میں عدل و انصاف قائم کرتے ہو خدا تعالیٰ کے علم میں تو سب کچھ ہے کہ تم اس ذمہ داری کو کس طرح نبھائو گے مگر وہ اقتدار کی ذمہ داری تمہیں سونپ کر تمہاری بھی آزمائش کرے گا اللہ کی آزمائش ہر دور میں آتی رہی ہے آج بھی جو لوگ صاحب اقتدار ہیں ان میں اکثر و بیشتر فرعون کے نقش قدم پر ہی چل رہے ہیں جو کہ بالآخر ناکام ہوں گے موسیٰ (علیہ السلام) نے قوم کو تعلق باللہ قائم کرنے کی تلقین کی وہ بہت گبھرائے ہوئے تھے آپ نے صبر کی تاکید کی اور دشمن پر فتح کی خوشخبری بھی سنائی۔
Top