Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-Anfaal : 68
لَوْ لَا كِتٰبٌ مِّنَ اللّٰهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِیْمَاۤ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
لَوْ
: اگر
لَا
: نہ
كِتٰبٌ
: لکھا ہوا
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
سَبَقَ
: پہلے ہی
لَمَسَّكُمْ
: تمہیں پہنچتا
فِيْمَآ
: اس میں جو
اَخَذْتُمْ
: تم نے لیا
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
اگر اللہ کا نوشتہ پہلے سے مقدر نہ ہوچکا ہوتا تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس کے بارے میں تم کو بڑا عذاب پہنچ جاتا
1۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے یوں پڑھا (آیت) ” ان یکون لہ اسری “۔ اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا۔ بدر کے قیدیوں کا فیصلہ : 2:۔ احمد نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے لوگوں یعنی صحابہ کرام سے مشورہ فرمایا بدر کے دن قیدیوں کے بارے میں اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو ان پر قدرت عطا فرمائی ہے تو حضرت عمر بن خطاب ؓ کھڑے ہوئے اور فرمایا یا رسول اللہ ﷺ ان کو قتل کردیجئے یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے ان سے اعراض فرمایا اور فرمایا اے لوگو ! بیشک اللہ تعالیٰ نے تم کو ان پر قدرت دی ہے اور بلاشبہ کل تک یہ تمہارے بھائی تھے پھر حضرت عمر ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ان کو قتل کردیجئے نبی کریم ﷺ نے پھر ان سے اعراض فرمایا پھر دوبارہ اٹھے اور اس طرح اس کے حضرت ابوبکر ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ آپ ان کو معاف فرما دیں اور ان سے فدیہ قبول کرلیں تو آپ نے ان کو معاف فرما دیا اور ان سے فدیہ کو قبول فرمایا تو (یہ آیت) نازل ہوئی (آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق “ (الایہ) (الانفال آیت 68) 3:۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے مشورہ فرمایا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو کامیابی عطا فرمائی اور ان پر آپ کی مدد فرمائی تو آپ ان سے فدیہ لے لیں یہ آپ کے صحابہ کے لئے مدد کا باعث ہوگا (پھر) عمر ؓ سے مشورہ فرمایا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کی گردنیں مار دیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تم دونوں پر رحم کرے۔ تم دونوں (کامشورہ) مشابہ ہے ان دونوں (پیغمبروں) کے جو تم سے پہلے گزرے یعنی نوح (علیہ السلام) اور ابراہیم (علیہ السلام) ، نوح (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” رب لاتذر علی الارض من الکفرین دیارا (26) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا (آیت) ” فمن تبعنی فانہ منی، ومن عصانی فانک غفور رحیم (36) “۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدیہ : 4:۔ ابن ابی شیبہ واحمد والترمذی نے اور آپ نے اس کو حسن کہا وابن منذر وابن ابی حاتم والطبرانی والحاکم نے اور آپ اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ جب بدر کا دن تھا تو قیدیوں کو لایا گیا تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! (یہ لوگ) آپ کی قوم ہے اور آپ کے اہل ہیں ان کو باقی رکھئے شاید کہ اللہ تعالیٰ بھی ان کی توبہ قبول فرمالیں۔ حضرت عمر ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ انہوں نے آپ کو جھٹلایا اور آپ کو (وطن سے) نکالا اور آگے بڑھ کر آپ کے ساتھ لڑے لہذا ان کی گردنیں ماردیجئے اور عبداللہ بن رواحہ ؓ نے عرض کیا دیکھو یہ وادی لکڑیوں سے بھری ہوئی ہیں لہذا ان پر آگ کو سلگا دیجئے (یعنی ان کو جلا ڈالئے) عباس ؓ نے عرض کیا اور وہ یہ سب باتیں سن رہے تھے انہوں نے کہا میں نے تیرے ساتھ رشتہ توڑ دیا نبی کریم ﷺ اندر تشریف لے گئے اور ان کو کوئی جواب نہ دیا بعض لوگوں نے کہا کہ آپ ابوبکر ؓ کی بات کو قبول کرلیں گے اور بعض لوگوں نے کہا کہ آپ حضرت عمر ؓ کی رائے پر عمل فرمائیں گے پھر رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا اللہ تعالیٰ ضرور نرم فرما دیتے ہیں لوگوں کے دلوں کو یہاں تک کہ وہ دودھ سے بھی زیادہ نرم ہوجاتے ہیں۔ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو سخت کردیتے ہیں یہاں تک کہ وہ پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہوجاتے ہیں فرمایا اے ابوبکر ؓ تری مثال ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح ہے انہوں نے فرمایا تھا (آیت) ” فمن تبعنی فانہ منی، ومن عصانی فانک غفور رحیم (36) (ابراہیم آیت 36) اور اے ابوبکر ( ؓ تیری مثال عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرح ہے انہوں نے کہا تھا (آیت) ان تعذبہم فانہم عبادک وان تغفرلہم فانک انت العزیز الحکیم (118) (المائدہ آیت 118) اور اے عمر ؓ تیری مثال نوح (علیہ السلام) کی طرح ہے۔ جب انہوں نے کہا (آیت) ” ربنا اطمس علی اموالہم واشدد علی قلوبہم فلا یومنوا حتی یروا العذاب الالیم (88) “ (یونس آیت 88) تم لوگ محتاج اور ضرورت مند ہو کوئی بھی ان کو رہا نہیں کرے گا مگر فدیہ کے عوض یا قتل کرکے عبداللہ ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! لیکن سہیل بن بیضائ میں نے اس کو سنا کہ وہ اسلام کو یاد کرتا ہے رسول اللہ ﷺ خاموش ہوگئے تو اس دن سے بڑھ کر میں نے آپ کو کبھی بھی خوفزدہ نہیں پایا۔ اس بات سے کہ آج مجھ پر کوئی پتھر واقع نہ ہوجائے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سوائے سہیل بن بیضاء کے تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” ما کان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض “ (دوآیتوں کے آخر تک) 5:۔ طبرانی وابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ کی فضیلت لوگوں سے چار باتوں کی وجہ سے ہے بدر کے دن ان کا قیدیوں کے بارے میں ذکر کرنا اور ان کے قتل کا حکم دینا تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم (68) “ اور ان کا پردے کا ذکر کرنا رسول اللہ ﷺ کی عورتوں کو اس کا حکم کرنا تو زینب نے فرمایا کہ تو ہم پر چڑھائی کرتا ہے حالانکہ وحی ہمارے گھروں میں نازل ہوتی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” واذا سالتموھن متاعا فسئلوھن من ورآء حجاب “ (الاحزاب آیت 53) اور نبی کریم ﷺ کی دعا اے اللہ عمر کے ذریعہ اسلام کی مدد فرما اور ان کی رائے ابوبکر ؓ کے بارے میں اور وہ لوگوں میں سب سے پہلے ان کی بیعت کرنے والے تھے۔ 6:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ابوبکر وعمر ؓ سے بدر کے قیدیوں کے بارے میں مشورہ فرمایا ابوبکر ؓ نے عرض کیا رسول اللہ ﷺ اپنی قوم کو باقی رکھئے اور فدیہ لے لیں عمر ؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ انکو قتل کردو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم دونوں (رائے میں) اکھٹے ہوجاتے تو میں تم دونوں کے خلاف نہ کرتا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت) ” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری “ 7:۔ حاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے دن قیدیوں کے لئے فرمایا اگر تم چاہو ان کو قتل کردو اور اگر تم چاہو تو فدیہ لے لو اور تم فدیہ سے نفع اٹھاؤ اور تم میں سے ان کی تعداد کے برابر شہید ہوں گے۔ ان ستر میں سے آخری صحابی ثابت بن قیس تھے جو یمامہ کے دن شہید ہوئے۔ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کا مشورہ : 8:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں وابن ابی شیبہ نے ابو عبیدہ ؓ سے روایت کیا کہ جبرائیل بدر کے دن نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئے اور فرمایا آپ کا رب آپ کو خبر دیتا ہے اگر تم چاہو تو ان قیدیوں کو قتل کردو۔ اور اگر چاہیں تو ان سے فدیہ لے لیں اور آپ کے اصحاب میں سے انکے برابر قتل ہوں گے۔ تو آپ نے اپنے صحابہ سے مشورہ فرمایا تو انہوں نے عرض کیا ہم ان سے فدیہ لے لیں گے اور ہم ان کے ذریعہ طاقت حاصل کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے شہادت کے ساتھ عزت دیں گے۔ 9:۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب حضور ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں صحابہ سے مشورہ فرمایا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دو فرشتے ہیں ایک شہد سے زیادہ میٹھا اور شیریں ہے۔ اور دوسرا مصر سے زیادہ تلخ اور کڑوا ہے۔ اور انبیاء (علیہم السلام) میں سے دو نبی ہیں جن میں سے ایک اپنی قوم پر شہد سے زیادہ میٹھا ہے اور دوسرا اپنی قوم پر مصر سے زیادہ کڑوا ہے۔ دو نبیوں میں سے ایک نوح ہے جنہوں نے دعا مانگی (آیت) ” رب لاتذر علی الارض من الکفرین دیارا (26) “ اور دوسرے ابراہیم (علیہ السلام) ہیں جب انہوں نے عرض کیا (آیت) ” فمن تبعنی فانہ منی ومن عصانی فانک غفور رحیم (36) “ اور دوسرے فرشتے جبرائیل (علیہ السلام) اور میکائل (علیہ السلام) ہیں ان میں سے پہلے انتہائی سخت اور دوسرے انتہائی نرم ہیں اور ان دونوں کی مثال میری امت میں ابوبکر وعمر ؓ سے ہے۔ 10:۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ابوبکر اور عمر سے فرمایا کیا میں تم کو نہ بتاوں کہ تم دونوں کی مثال فرشتوں میں اور تم دونوں کی مثال انبیاء میں کیا ہے ؟ اے ابوبکر تیری مثال فرشتوں میں میکائل کی مثال ہے جو رحمت نازل کرتا ہے۔ اور تیری مثال انبیاء میں ابراہیم (علیہ السلام) کی مثال ہے جنہوں نے فرمایا تھا (آیت) ” فمن تبعنی فانہ منی ومن عصانی فانک غفور رحیم (36) “ (ابراہیم) اور اے عمر تیری مثال فرشتوں میں جبرائیل (علیہ السلام) کی مثال ہے جنہوں نے فرمایا تھا (آیت) ” رب لاتذر علی الارض من الکفرین دیارا (26) “ 11:۔ ابونعیم نے حلیہ میں مجاہد کے راستے سے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جب ابوبکر ؓ سے مشورہ لیا تو انہوں نے عرض کیا (یہ لوگ) آپ کی قوم اور آپ کا کنبہ ہے ان کا راستہ چھوڑ دیں (یعنی ان کو رہا کردیں) (پھر) عمر ؓ سے مشورہ طلب فرمایا تو انہوں نے عرض کیا ان کو قتل کردو۔ (مگر) رسول اللہ ﷺ نے ان سے فدیہ لیا۔ (اور رہا کردیا) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری “ (الایہ) پھر رسول اللہ ﷺ عمر سے ملے اور فرمایا قریب تھا کہ آپ کے ساتھ اختلاف کرنے کے سبب ہم کو کوئی تکلیف پہنچ جاتی۔ 12:۔ حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح کہا اور ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب بدر کے دن قیدیوں کو قید کیا گیا تو ( آپ کے چچا) عباس ؓ بھی قید ہوئے انصار کے ایک آدمی نے ان کو قید کیا اور انصار نے ان کو یہ دھمکی دی کہ وہ ان کو قتل کردیں گے یہ بات نبی کریم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ میں اپنے چچا عباس کی وجہ سے ساری رات نہیں سویا کہ انصار نے ان کے قتل کرنے کا ارادہ کیا ہے عمر ؓ نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ میں ان کے پاس جاوں آپ نے فرمایا ہاں ! عمر ؓ انصار کے پاسآئے اور ان سے عرض کیا عباس ؓ کو چھوڑ دو انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے عمر ؓ نے ان سے فرمایا اگر رسول اللہ ﷺ کی رضا مندی ہو (پھر بھی نہ چھوڑوگے) انہوں نے کہا اگر رسول اللہ ﷺ کی رضا مندی ہے تو اس کو لے جاؤ عمر ؓ نے عباس ؓ کو پکڑ لیا جب وہ ان کے ہاتھ میں آگئے تو ان سے فرمایا اے عباس ؓ مسلمان ہوجاؤ اللہ کی قسم ! اگر آپ مسلمان ہوگئے تو یہ مجھے خطاب کے مسلمان ہونے سے زیادہ پسند ہے اور یہ بات میں نے ایسے نہیں کہی بلکہ جب میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ وہ آپ کے اسلام کو پسند فرماتے ہیں (تو میں نے یہ بات کہی) انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے مشورہ طلب فرمایا تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا یہ آپ کا خاندان ہے ان کو چھوڑ دیں عمر ؓ سے مشورہ طلب فرمایا تو انہوں نے عرض کیا ان کو قتل کردیں (مگر) رسول اللہ ﷺ نے ان سے فدیہ لے لیا (اور ان کو چھوڑ دیا) تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ما کان لنبی ان یکون لہ اسری “ (الایہ) 13:۔ ابن ابی شیبہ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے بدر کے دن کسی کو قتل نہیں کیا مگر تین آدمیوں کو عقبہ بن ابی معیط، نصر بن حرث اور طعمہ بن عدی اور نصر کو مقداد نے قید کیا تھا۔ 14:۔ ابن منذر وابو الشیخ وابن مردویہ نے نافع کے راستے سے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ لوگوں نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں اختلاف کیا تو نبی کریم ﷺ نے ابوبکر ؓ وعمر ؓ سے مشورہ فرمایا تو ابوبکر ؓ نے عرض کیا ان سے فدیہ لے لیں عمر ؓ نے عرض کیا ان کو قتل کردو ایک کہنے والے نے کہا ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا اور اسلام کو مٹانے کا ارادہ کیا تھا اور ابوبکر ؓ فدیہ (لینے کا حکم دے رہے ہیں) اور ایک کہنے والے نے کہا اگر ان میں عمر ؓ کے باپ اور ان کے بھائی ہوئے تو انکو قتل کا حکم نہ دیتے رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کے قول کو قبول فرمایا۔ اور ان سے فدیہ ؓ عنہلے لیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ( یہ آیت) اتاری ” لولا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم (68) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قریب تھا کہ عمر ؓ کے خلاف آنے پر ہم کو شدید عذاب آپہنچا اگر عذاب نازل ہوتا تو عمر ؓ کے سوا کوئی نہ بچتا۔ 15:۔ ابن ابی شیبہ نے مصنف میں اور الترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہا والنسائی وابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں ابو صالح کے راستے سے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا جب بدر کا دن تھا تو لوگوں نے مال غنیمت کی طرف جلدی کی اور وہ ان کو پہنچ گئے ان کے لئے حلال کئے جانے سے پہلے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم سے پہلے غنیمت کا مال کسی آدمی کے لئے حلال نہیں تھا رسول اللہ ﷺ اور اس کے اصحاب جب غنیمت پاتے تو اس کو جمع کرلیتے اور آسمان سے آگ نازل ہوئی اور اس کو ختم کردیتی اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ دو آیتیں نازل فرمائیں ( آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق “ (الایہ) 16:۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق “ بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرے علم میں پہلے نہ ہوتا کہ میں عنقریب غنیمت کے مالوں کو حلال کردوں گا۔ اور (آیت) لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم “ کی تفسیر میں فرمایا کہ عباس بن عبدالمطلب ؓ فرمایا کرتے تھے کہ مجھ کو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت عطا فرمائی (یعنی) یایھا النبی قل لمن فی ایدیکم من السری “ (الانفال آیت 70) اور مجھ کو وہ (رقم) عطا فرما دی جو مجھ سے لی گئی تھی چالیس اوقیہ اور چالیس غلام۔ 17:۔ اسحاق بن راھویہ وابن جریر، ابن منذر وابن ابی حاتم ولطبرانی نے الاوسط میں وابو الشیخ، ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ( آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق لمسکم “ کے بارے میں فرمایا اللہ تعالیٰ بدر کی غنیمتیں ان کے لئے حلال کرنے پہلے فرما رہے ہیں کہ اگر پہلے سے یہ نہ ہوتا کہ اگر میں عذاب اسے دوں گا جو میرا نافرمان ہوگا۔ یہاں تک صرف اس کے لئے سزا کا حکم دوں گا تو پھر آپ کو بہت بڑی سزا ہوجاتی۔ 18۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم والنحاس نے اپنی ناسخ میں وابن مردویہ والبیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ بدر کا دن تھا اور مسلمان اس دن تھوڑے تھے جب ان کی تعداد زیادہ ہوگئی اور انکی قوت اور طاقت مضبوط ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد قیدیوں کے بارے میں (یہ حکم) اتار ” (آیت) فاما منا بعد واما بدآء “ (محمد آیت 4) اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ اور ایمان والوں کو قیدیوں کے بارے میں اختیار دے دیا اگر چاہوتو ان کو قتل کردیں اگر چاہیں تو ان کو غلام بنالیں اور اگر چاہیں تو ان سے فدیہ لے لیں۔ اور ( آیت) ” لولا کتب من اللہ سبق “ کے بارے میں فرمایا یعنی اول کتاب میں یہ ہے کہ غنیمت کا مال اور قیدی تمہارے لئے حلال ہیں اور فرمایا (آیت) ” لمسکم فیما اخذتم “ یعنی تم کو بہت بڑی سزا پہنچی انکے بدلے جو کچھ تم نے قیدیوں سے فدیہ لیا۔ اور (آیت) ” عذاب عظیم (68) فکلوا مما غنیمتم حللا طیبا “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نام ام الکتاب یعنی لوح محفوظ میں یہ لکھ دیا کہ غنیمت کا مال اور قیدی امت محمد ﷺ اور ان کی امت کے لئے حلال ہیں اگرچہ ان سے پہلے کسی امت کے لئے اللہ تعالیٰ نے انکو حلال نہیں کیا حالانکہ ہو اس بارے میں ان کی طرف کوئی حکم نازل ہونے سے پہلے والے مال غنیمت بھی حاصل کرتے تھے اور جنگی قیدی بھی بناتے تھے۔ 19:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” حتی یثخن فی الارض “ کے بارے میں فرمایا یہاں تک کہ وہ غالب آجائیں زمین پر۔ 20:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر ابن منذر (رح) وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ ” یثخن “ سے مراد ان کا قتل ہے 21:۔ ابن ابی شیبہ وابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے ” ماکان لنبی ان یکون لہ اسری حتی یثخن فی الارض “ کے بارے میں فرمایا کہ اس حکم کے بعد رخصت حاصل ہوتی کہ اگر تو چاہے تو (ان پر) احسان کرے (اور ان کو بلامعاوضہ چھوڑ دے) اور اگر تو چاہے تو فدیہ لے لے۔ 22:۔ ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” تریدون عرض الدنیا “ کے بارے میں فرمایا کہ محمد ﷺ کے اصحاب نے بدر کے دن فدیہ لینے کا ارادہ کیا (قیدیوں سے) اور ان سے چار چار ہزار فدیہ لیا گیا۔ 23:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” تریدون عرض الدنیا “ سے مراد خارج ہے۔ 24:۔ ابن ابی حاتم نے جابر بن زید ؓ سے روایت کیا کہ کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ کوئی عمل اللہ کی رضا مندی کے لئے کرے اور اس پر کوئی چیز دنیا کے سامان میں سے لے مگر اس میں سے جو حصہ اور حق ہو ( وہ لے سکتا ہے) 25:۔ ابن ابی حاتم وابوالشیخ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ اگر ہمارے گناہ نہ ہوتے جن پر ہم اپنی جانوں پر ڈرتے سوائے دانائی کے ساتھ اپنی محبت کے تو ہم یقین طور پر اپنی جانوں کے بارے میں ڈرتے بلاشبہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” تریدون عرض الدنیا واللہ یرید الاخرۃ “ یعنی تم بھی وہی ارادہ کرو جس کا اللہ تعالیٰ نے ارادہ کیا۔ 26:۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ یعنی ان کے لئے مغفرت کا حکم پہلے سے موجود ہے۔ 27:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے سعید بن جبیر (رح) روایت کیا کہ (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ یعنی بدر والوں کے لئے اگر اللہ کی جانب سے سعادت ذکر نہ ہوتا تو (آیت) ” لمسکم فیما اخذتم “ یعنی جو تم نے فدیہ لیا ہے تو تم کو پہنچ جاتا (آیت) ” عذاب عظیم “ یعنی درد ناک عذاب۔ 28:۔ نسائی وابن منذر وابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ یعنی ان کے لئے رحمت اللہ تعالیٰ کی طرف سے پہلے ہی موجود ہے۔ پہلے اس کے کہ وہ کسی گناہ کا عمل کریں۔ 29:۔ ابن ابی حاتم وابن مردویہ وابن عساکر نے خثیمہ (رح) روایت کیا کہ سعدؓ ایک دن بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے پاس اپنے اصحاب کی ایک جماعت بھی تھی اچانک ایک آدمی کا ذکر کیا گیا تو وہ لوگ اس کو عیب لگانے لگے۔ انہوں نے فرمایا رسول ﷺ کے اصحاب کے بارے میں نرمی سے بات کرو کیونکہ ہم نے رسول ﷺ کے ساتھ گناہ کا ارتکاب کیا تو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ فرمایا ہم دیکھتے تھے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت ہے جو پہلے سے ہمارے لئے مقرر تھی۔ 30:۔ ابن ابی حاتم وابو الشیخ نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ یعنی (یہ آیت) اس بارے میں ہے کہ کسی کو عذاب نہیں دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ اس کے لئے ظاہر کردے اور اسے اس کا واضح حکم دے۔ 31:۔ مسلم والترمذی وابن منذر والبیہقی نے دلائل میں وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مجھ کو انبیاء پر چھ چیزوں کے ذریعہ فضیلت دی گئی مجھ کو جامع کلمات دیئے گئے۔ رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی میرے لئے غنیمت کا مال حلال کردیا گیا۔ اور میرے لئے زمین کو پاکیزہ اور سجدہ کی جگہ بنادیا گیا۔ اور ساری مخلوق کی طرف مجھ کو رسول بنا کر بھیجا گیا اور مجھ پر انبیاء (علیہم السلام) کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔ 32:۔ احمد وابن منذر نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھ کو پانچ چیزیں دی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ مجھ کو سرخ اور سیاہ (سب انسانوں کی طرف) بھیجا گیا۔ میرے لئے زمین کو سجدہ کی جگہ اور پاکیزہ بنادیا گیا۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کردیا گیا۔ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال نہیں ہوا رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی اس سے دشمن مرعوب ہوجاتا ہے۔ اگرچہ وہ ایک ماہ کی مسافت پر ہو اور مجھ سے فرمایا گیا آپ سوال کیجئے میں عطا کروں گا پس میں نے اپنی ایک دعا کو اپنی امت کی شفاعت کے لئے چھپا رکھا ہے۔ اور وہ تم کو پہنچنے والی ہے اگر اللہ نے چاہا اس کو ملے گی جو اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو اور میری امت کے لئے غنیمت کے مال کو حلال کردیا گیا۔ 33:۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہم سے پہلے کسی ایک کے لئے بھی غنیمت کا مال حلال نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہمارے لئے پاکیزہ بنا دیا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہماری کمزوری کو دیکھا تو اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں اپنی کتاب میں غنیمتوں کے حلال ہونے کے بارے میں پہلے سے حکم نازل فرما دیا اور یہ آیت نازل فرمائی (آیت) لولا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم (68) “ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ہم ان (کافروں) سے تھوڑا یا زیادہ مال نہیں لیں گے۔ یہاں تک کہ ہم جان لیں گے کیا وہ حلال ہے یا وہ حرام ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے پاکیزہ اور حلال بنا دیا۔ اور یہ حکم نازل فرمایا (آیت) ” فکلوا مما غنمتم حللا طیبا واتقوا اللہ ان اللہ غفور رحیم (69) “ جب اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے ان کے فدیہ اور ان کے مالوں کو حلال فرما دیا تو قیدیوں نے کہا اللہ کے نزدیک ہمارے لئے کوئی خیر نہیں تحقیق ہم قتل کئے گئے اور ہم قیدی بھی بنائے گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کو خوشخبری دیتے ہوئے نازل فرمایا (آیت) ” یایھا النبی قل لمن فی ایدیکم من الاسری “ سے لے کر (آیت) ” واللہ غفور رحیم “ تک (الانفال آیت 70) اگلی امتوں پر مال غنیمت حرام تھا : 34:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کی بعثت سے پہلے پہلی امتوں میں جب ان کو مال غنیمت ملتا تھا تو اسے قربان گاہ میں رکھ دیتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے اس میں سے تھوڑا یا زیادہ کھانا حرام کردیا تھا اور یہ ہر نبی کی امت پر حرام کیا گیا تھا وہ لوگ نہ اس میں سے کھا سکتے تھے نہ اس سے چوری چھپے لے سکتے تھے اور نہ اس میں سے تھوڑا یا زیادہ مال اٹھا سکتے تھے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس پر ان کو عذاب بھیج دیتے۔ اور اللہ تعالیٰ نے ان پر سخت حرام کیا ہوا تھا اور کسی نبی کے لئے اس کو حلال نہیں فرمایا مگر صرف محمد ﷺ کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے فیصلوں میں یہ بات گزر چکی تھی کہ غنیمت کا مال آپکے لئے اور آپ کی امت کے حلال ہے۔ اسی لئے بدر کے دن قیدی سے فدیہ لینے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا (آیت) لولا کتب من اللہ سبق لمسکم فیما اخذتم عذاب عظیم (68) “ 35:۔ خطیب نے متفق والمفرق میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب صحابہ کرام ؓ اجمعین فدیہ لینے میں راغب ہوئے تو (یہ آیت) ” ماکان لنبی “ سے لے کر (آیت) لولا کتب من اللہ سبق “ تک نازل ہوئی۔ فرمایا اللہ تعالیٰ کی طرف یہ فیصلہ ہے کہ رحمت ہے اس شخص کے لئے جو بدر میں حاضر ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے درگرز فرمایا اور اس (مال غنیمت) کو ان کے لئے حلال کردیا۔
Top