Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 17
كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ
كَانُوْا : وہ تھے قَلِيْلًا : تھوڑا مِّنَ الَّيْلِ : رات سے، میں مَا يَهْجَعُوْنَ : وہ سوتے
وہ راتوں میں کم ہی سوتے تھے
کَانُوْا قَلِیْلاً مِّنَ الَّیْلِ مَا یَھْجَعُوْنَ ۔ (الذریٰت : 17) (وہ راتوں میں کم ہی سوتے تھے۔ ) تقویٰ اور احسان کی پہلی علامت یہ ان کے تقویٰ اور احسان کی تعبیروں میں سے ایک تعبیر ہے کہ یہ لوگ شب و روز کے معمولات میں یقینا اللہ تعالیٰ کے احکام کی انتہا درجہ تعمیل کرنے والے تھے اور اس کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کا کبھی خیال بھی نہیں کرسکتے تھے۔ باایں ہمہ ان کا حال یہ تھا کہ وہ صرف تعمیلِ احکام پر اکتفا کرنے کی بجائے راتوں کو اٹھ اٹھ کر اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے تھے اور اس طرح بےقرار ہو کر اللہ تعالیٰ کی یاد میں ڈوب جاتے تھے کہ ان کی راتوں کی نیند اچاٹ ہوجاتی جس کا نتیجہ یہ ہوتا کہ وہ سوتے کم اور جاگتے زیادہ تھے۔ کیونکہ سونا جسم کی قوت کی بحالی کے لیے انسانی ضرورت ہے، وہ اس ضرورت کو ضرورت کی حد تک پورا کرتے تھے لیکن رات کا زیادہ تر حصہ وہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں جاگ کر گزارتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ جسم کو توانائی دینے والی ذات وہی ہے۔ اور اوقات میں برکت دینے والا بھی وہی ہے۔
Top