Mufradat-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 17
كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ
كَانُوْا : وہ تھے قَلِيْلًا : تھوڑا مِّنَ الَّيْلِ : رات سے، میں مَا يَهْجَعُوْنَ : وہ سوتے
رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے
كَانُوْا قَلِيْلًا مِّنَ الَّيْلِ مَا يَہْجَعُوْنَ۝ 17 قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔ ليل يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل : أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر/ 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ هجع الهُجُوع : النّوم ليلا . قال تعالی: كانُوا قَلِيلًا مِنَ اللَّيْلِ ما يَهْجَعُونَ [ الذاریات/ 17] وذلک يصحّ أن يكون معناه : کان هُجُوعهم قلیلا من أوقات اللیل، ويجوز أن يكون معناه : لم يکونوا يهجعون . والقلیل يعبّر به عن النّفي والمشارف لنفيه لقلّته، ولقیته بعد هَجْعَةٍ. أي : بعد نومة، وقولهم : رجل هُجَعٌ کقولک : نوم للمستنیم إلى كل شيء . ( ھ ج ع ) الھجوع کے معنی رات کو سونا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كانُوا قَلِيلًا مِنَ اللَّيْلِ ما يَهْجَعُونَ [ الذاریات/ 17] اور وہ عبادت میں مشغول رہنے کے سبب رات کو بہت کم سوتے تھے ۔ اس کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ رات کو بہت کم سوتے تھے اور یہ بھی کہ وہ رات کو سوتے ہی نہیں تھے ۔ کیونکہ قلیل کا لفظ جس طرح نہایت تھوڑی چیز کے معنی میں آتا ہے جو کم ہونے کے برابر ہوا اس طرح کبھی نفی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ محاورہ ہے : ۔ لقیتہ بعد ھجعتہ کہ میں اسے رات کو کچھ دیر سو لینے کے بعد ملا اور ھجع ( مثل قوم ) مدہوش اور بےخود آدمی کو کہتے ہیں ۔ جو ہر چیز سے غافل ہو ۔
Top