Dure-Mansoor - At-Tawba : 31
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ١ۚ وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوْۤا اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اِتَّخَذُوْٓا : انہوں نے بنا لیا اَحْبَارَهُمْ : اپنے احبار (علما) وَرُهْبَانَهُمْ : اور اپنے راہب (درویش) اَرْبَابًا : رب (جمع) مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَالْمَسِيْحَ : اور مسیح ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم وَمَآ : اور نہیں اُمِرُوْٓا : انہیں حکم دیا گیا اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْٓا : یہ کہ وہ عبادت کریں اِلٰهًا وَّاحِدًا : معبود واحد لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شرک کرتے ہیں
ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں کو اور دریشوں کو رب بنالیا اور مسیح ابن مریم کو بھی اور حالانکہ ان کو یہی حکم ہوا تھا کہ صرف ایک معبود کی عبادت کریں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اس چیز سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں
1:۔ ابن سعد وعبد بن حمید والترمذی اور آپ نے اس کی تحسین کی وابن منذر وابن ابی حاتم والطبرانی وابوالشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے اپنی سنن میں عدی بن حاتم ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور آپ سورة براۃ میں (یہ آیت) پڑھ رہے تھے (آیت) ” اتخذوا احبارہم ورھبانہم اربابا من دون اللہ “ پھر آپ نے فرمایا بلاشبہ وہ ان (احبار اور رھبان) کی عبادت نہیں کرتے تھے لیکن جب انہوں نے ان کے لئے کسی چیز کو حلال کردیا تو ان لوگوں نے بھی اس کو حلال کرلیا اور جب انہوں نے ان پر کسی چیز کو حرام کردیا تو ان لوگوں نے بھی اس کو حرام کرلیا۔ 2:۔ عبدالرزاق والفریابی وابن المنذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ والبیہقی نے اپنی سنن میں ابو البحری (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے حذیفہ سے سوال کیا کہ مجھ کو اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” اتخذوا احبارہم ورھبانہم اربابا من دون اللہ “ کے بارے میں بتائیے کیا وہ لوگ ان کی عبادت کرتے تھے فرمایا نہیں لیکن جب انہوں نے ان کے کسی چیز کو حلال کردیا تو ان لوگوں نے بھی اس چیز کو حلال کرلیا اور جب انہوں پر کسی چیز کو حرام کردیا تو ان لوگوں نے بھی اس کو حرام کرلیا۔ 3:۔ ابوالشیخ اور بیہقی نے شعب الایمان میں حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” اتخذوا احبارہم ورھبانہم “ کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ ان کی عبادت نہیں کرتے تھے لیکن ان کی اطاعت کرتے تھے اللہ کی نافرمانی میں۔ 4:۔ ابوالشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” اتخذوا احبارہم “ یعنی یہود (نے اپنے علماء کے بارے میں) (آیت) ” ورھبانہم “ یعنی نصاری (نے اپنے درویشوں کو رب بنالیا) ” وما امروا “ یعنی جو ان کو حکم دیا گیا تھا اس کتاب میں جو ان کے پاس آئی تھی اور ان سے عہد لیا گیا تھا (آیت) ” الا لیعبدوا الھا واحدلا الہ الا ھو، سبحنہ عما یشرکون “ یعنی اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی تسبیح اور پاکی بیان فرمائی اس کہ اس پر بہتان لگایا جائے۔ 5:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” احبارہم “ سے مراد ہے ان کے قراء (آیت) ” ورھبانہم “ سے مراد ہے ان کے علماء۔ 6:۔ ابن منذر نے ابن جریح (رح) سے روایت کیا کہ احبار یہودیوں سے تھے اور رھبان نصاری میں سے تھے۔ 7:۔ ابن ابی حاتم (رح) سے سدی (رح) سے اسی طرح روایت کیا کہ فضیل بن عیاض (رح) نے فرمایا کہ احبار سے علماء مراد ہیں اور رھبان سے عبادت گزار لوگ مراد ہیں۔
Top