Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 31
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ١ۚ وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوْۤا اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اِتَّخَذُوْٓا : انہوں نے بنا لیا اَحْبَارَهُمْ : اپنے احبار (علما) وَرُهْبَانَهُمْ : اور اپنے راہب (درویش) اَرْبَابًا : رب (جمع) مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَالْمَسِيْحَ : اور مسیح ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم وَمَآ : اور نہیں اُمِرُوْٓا : انہیں حکم دیا گیا اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْٓا : یہ کہ وہ عبادت کریں اِلٰهًا وَّاحِدًا : معبود واحد لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شرک کرتے ہیں
انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ ان کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ خدائے واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سواء کوئی معبود نہیں اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔
(9:31) احبارھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ احبار جمع حبر کی۔ اہل تفسیر اسے حبر (بالفتح) اور اہل لغت حبر (بالجر) پڑھتے ہیں۔ فرار کے نزدیک دونوں طرح صحیح ہے اس کا معنی ہے جید عالم جو طڑی عمدگی اور سلیقہ سے بات کرسکے۔ رھبانھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ رھبان راھب کی جمع ہے جو رھبۃ بمعنی خوف سے ماخوذ ہے۔ یعنی وہ لوگ جو اپنی ساری زندگی اللہ کے خوف سے اس کی عبادت کے لئے وقف کردیں۔ ارباب۔ جمع ہے رب کی۔ معبود ان۔ المسیح ابن مریم ۔ فعل اتخذوا کا مفعول ثالث پہلے دو مفعول احبارھم اور رھبانہم ہیں۔ یہاں رب (اربابا) ماننے سے مراد یہ ہے کہ معاصی میں ان کا حکم ماننا۔ ان کے حرام کو حلال کہنے کو حلال ماننا۔ اور حلال کو حرام کہنے کو حرام ماننا۔
Top