Jawahir-ul-Quran - At-Tawba : 31
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ١ۚ وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوْۤا اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اِتَّخَذُوْٓا : انہوں نے بنا لیا اَحْبَارَهُمْ : اپنے احبار (علما) وَرُهْبَانَهُمْ : اور اپنے راہب (درویش) اَرْبَابًا : رب (جمع) مِّنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَالْمَسِيْحَ : اور مسیح ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم وَمَآ : اور نہیں اُمِرُوْٓا : انہیں حکم دیا گیا اِلَّا : مگر لِيَعْبُدُوْٓا : یہ کہ وہ عبادت کریں اِلٰهًا وَّاحِدًا : معبود واحد لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شرک کرتے ہیں
ٹھہرا لیا اپنے26 عالموں اور درویشوں کو خدا اللہ کو چھوڑ کر اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی اور ان کو حکم27 یہی ہوا تھا کہ بندگی کریں ایک معبود کی کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، وہ پاک ہے ان کے شریک بتلانے سے
26: قتال کی وجہ رابع :“ احبار ” علماء اہل کتاب۔ “ رُھْبَان ” تارک الدنیا، صوفی۔ مراد روحانی پیشوا اور سجادہ نشین۔ یہود و نصٓریٰ اپنے علماء اور پیروں فقیروں کو متصرف و کارساز سمجھ کر ان کو پکارتے اور ان کے آگے سجدے کرتے تھے۔ اور ان کو تحلیل وتحریم کے مختار مانتے تھے۔ “ کانوا یسجدون لھم کما یسجدون لله والسجود لا یکون الا لله فاطلق علیھم ذلک مجازا (بحرج 5 ص 32) حیث اطاعوھم فی تحلیل ما حرم اللہ و تحریم ما احل اللہ کما یطاع الارباب فی اوامرھم ونواھیھم ” (مدارک ج 2 ص 94) ۔ 27:“ اُمِرُوْا ” کی ضمیر سے وہی یہود و نصاریٰ مراد ہیں جو “ اِتَّخَذُوْا ” کے فاعل ہیں یعنی انہوں نے اپنے عالموں اور پیروں کو رب بنا لیا اور اللہ کے سوا ان کی عبادت کرنے لگے حالانکہ تورات اور انجیل میں ان کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ صرف ایک الٰہ کی عبادت کریں اور اللہ کے سوا کوئی متصرف و کارساز نہیں اور اس کے سوا کوئی اور پکار کے لائق نہیں۔
Top