Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 31
اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ١ۚ وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوْۤا اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اِتَّخَذُوْٓا
: انہوں نے بنا لیا
اَحْبَارَهُمْ
: اپنے احبار (علما)
وَرُهْبَانَهُمْ
: اور اپنے راہب (درویش)
اَرْبَابًا
: رب (جمع)
مِّنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
وَالْمَسِيْحَ
: اور مسیح
ابْنَ مَرْيَمَ
: ابن مریم
وَمَآ
: اور نہیں
اُمِرُوْٓا
: انہیں حکم دیا گیا
اِلَّا
: مگر
لِيَعْبُدُوْٓا
: یہ کہ وہ عبادت کریں
اِلٰهًا وَّاحِدًا
: معبود واحد
لَآ
: نہیں
اِلٰهَ
: کوئی معبود
اِلَّا هُوَ
: اس کے سوا
سُبْحٰنَهٗ
: وہ پاک ہے
عَمَّا
: اس سے جو
يُشْرِكُوْنَ
: وہ شرک کرتے ہیں
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا ، وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
اب قرآن کریم اہل کتاب کی گمراہیوں اور انحرافات کا ایک دوسرا ورق الٹتا ہے۔ یہاں اب ان کی گمراہی محض اعتقاد اور اقوال تک محدود نہیں ہے بلکہ اس فاسد اعتقادات و تصورات پر ان کی جو عملی صورت حال بنتی ہے اس کے اعتبار سے بھی وہ گمراہ اور منحرف ہیں۔ ۔۔۔ اس آیت میں بھی یہی بات جاری ہے جو اس سبق کا اصلی موضوع یعنی یہ کہ یہ لوگ در اصل اہل کتاب ہی نہیں۔ لہذا اس حوالے سے ان کو دین حق پر نہیں سمجھا جاسکتا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ دین اسلام پر نہیں ہیں۔ اس بات کی شہادت ان کی عملی زندگی دے رہی ہے۔ اس کی شہادت ان کے تصورات دے رہے ہیں ، ان کو حکم تو یہ دیا گیا تھا کہ وہ صرف اللہ وحدہ کی بندگی کریں مگر انہوں نے اپنے احبارو رہبان کو اللہ کے سوا الہ بنا دیا جیسا کہ انہوں نے حضرت مسیح کو رب بنایا جو ان کی جانب سے صریح شرک ہے۔ ج کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شرک سے پاک ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اپنے اعتقادات و تصورات کے اعتبار سے اور اپنے اعمال اور واقعی زندگی کے اعتبار سے دین حق پر نہیں ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے احبارو رہبان کو کس طرح ، اللہ کے مقابلے میں رب قرار دیا تھا ؟ اس کی تشریح کرنے سے قبل ہم چاہتے ہیں کہ اس آیت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے منقول تفسیری روایات یہاں نقل کردیں۔ کیونکہ خود حضور کی تفسیر قول فیصل ہے۔ احبار لغت کے اعتبار سے حبر یا حبر کی جمع ہے۔ یعنی حاء کے کسرے یا فتح کے ساتھ۔ یہ اہل کتاب کے علماء کا لقب ہے۔ اور علمائے یہود پر اس کا اطلاق زیادہ ہے۔ رہبان راہب کی جمع ہے۔ یہ عیسائیوں کے نزدیک اس شخص کو کہا جاتا ہے جو عبادت کے لیے اپنے آپ کو وقف کردے اور تمام دوسری سرگرمیوں سے کٹ جائے۔ بالعموم ایسا شخص شادی نہیں کرتا ، نہ کوئی روزگار کرتا ہے۔ لہذا وہ معاشی تکلفات سے بےغم ہوتا ہے۔ در منثور میں امام ترمذی کی روایت ہے جسے انہوں نے حدیث حسن کہا ہے۔ نیز ابن منذر ، ابن ابی حاتم ، ابو الشیخ اور ابن مردویہ اور بیہقی وغیرہ نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ یہ روایت حضرت عدی ابن حاتم کی ہے۔ کہتے ہیں کہ میں حضور کے پاس آیا تو آپ سورة توبہ پڑھ رہے تھے۔ آپ نے یہ آیت پڑھی اتخذوا احبارھم و رھبانہم اربابا من دون اللہ۔ تو حضور نے فرمایا " یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ وہ ارباب و رہبان کی عبادت نہ کرتے تھے لیکن یہ بات تھی کہ جب وہ ان کے لیے کسی چیز کو حلال قرار دیتے تو یہ اسے حلال سمجھتے اور جس چیز کو وہ حرام قرار دیتے تو یہ اسے حرام سمجھتے " ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں حضرت عدی ابن حاتم کی یہ روایت نقل کی ہے۔ کہتے ہیں کہ جب ان تک حضور اکرم ﷺ کی دعوت پہنچی تو وہ شام کی طرف بھاگ نکلے۔ یہ صاحب جاہلیت میں عیسائی بن گئے تھے۔ چناچہ ان کی بہن اپنی قوم کے لوگوں کے ساتھ گرفتار ہوئی ، تو حضور اکرم نے ان کے ساتھ بہت ہی کریمانہ برتاؤ کیا اور اسے عطیات دئیے۔ یہ اپنے بھائی کے پاس واپس گئی اور اسے اسلام کی طرف رغبت دلائی اور اس پر آمادہ کیا کہ وہ مدینہ جائیں۔ چناچہ حضرت عدی مدینہ گئے۔ یہ اپنی قوم دلی کے رئیس تھے اور ان کے والد حاتم الطائی جود و کرم میں مشہور زمانہ تھے۔ لوگوں کے اندر مدینہ میں اس کی آمد کا چرچا ہوا۔ یہ رسول اللہ ﷺ سے ملے۔ ان کے گلے میں سونے کی صلیب تھی حضور یہ آیت پڑھ رہے تھے اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ ۔ تو وہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا کہ حضور عیسائی تو احبارو رہبان کی عبادت نہیں کرتے۔ تو حضور نے فرمایا یہ درست ہے کہ وہ ان کی عبادت نہیں کرتے۔ لیکن انہوں نے ان کے لیے حلال اور حرام کی حدود خود متعین کی ہیں اور لوگ اس معاملے میں ان کی اطاعت کرتے ہیں لہذا یہ ان عوام کی طرف سے ان کی بندگی ہے۔ امام سدی کہتے ہیں کہ انہوں نے انسانوں کو اپنا مقتدا بنا لیا تھا اور اللہ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ فرماتا ہے : وما امروا الا لیعبدوا الھا واحدا " حالانکہ ان کو صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ صرف اللہ کی بندگی کریں " یعنی اللہ جس چیز کو حلال قرار دے اسے حلال سمجھیں اور اللہ جسے حرام قرار دے اسے حرام سمجھیں۔ یعنی اللہ نے جو قانون بنایا اس کی اطاعت ہو اور جو حکم دیا وہ نافذ ہو۔ امام آلوسی اپنی مشہور تفسیر میں کہتے ہیں " مفسرین کی اکثریت نے یہ کہا ہے کہ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ وہ احبارو رہبان کو الہہ العالم سمجھتے تھے بلکہ مراد یہ ہے کہ وہ ان کے اوامرو نواہی میں ان کی اطاعت کرتے تھے "۔ اس واضح ترین آیت اور پھر حضور اکرم کی توضیح و تشریح پر قدماء مفسرین اور متاخرین مفسرین کی تشریحات سے ہمارے سامنے دین اسلام کے اصلی تصورات و عقائد کے حوالے سے یہ نتائج سامنے آتے ہیں۔ اور یہ نتائج نہایت ہی اہم اور مختصر ہیں۔ نص قرآن اور تشریحات رسول کے مطابق عبادت کا مفہوم یہ ہے کہ کسی کا اتباع کیا جائے۔ کیونکہ یہود و نصاری اپنے احبار اور رہبان کو عقیدۃ الہ نہ سمجھتے تھے اور نہ ان کے سامنے مراسم عبودیت بجا لاتے تھے لیکن اس حقیقت کے باوجود اللہ نے ان پر کفر کا الزام لگایا۔ محض اس لیے کہ یہ لوگ شریعت کو اپنے مذہبی مقتداؤں سے اخذ کرتے تھے اور پھر اس کی اطاعت کرتے تھے۔ لہذا اگر کوئی کسی کو الہہ نہیں بھی سمجھتا اور اس کے سامنے مراسم عبودیت نہیں بھی بجا لاتا لیکن اگر اس سے قانون و شریعت اخذ کرتا ہے کہ تو یہ شخص مشرک و کافر ہے اور جس سے وہ قانون اخذ کرتا ہے وہ بمنزلہ رب ہے۔ یہود جو اپنے احبار سے قانون اخذ کرتے تھے اور نصاری جو مسیح کو الہ بھی سمجھتے تھے اور رہبان سے قانون لیتے تھے دونوں کو اللہ تعالیٰ نے ایک ہی درجے میں رکھا ہے اور دونوں کے درمیان کوئی فرق و امتیاز نہیں فرمایا کیونکہ دونوں ارتکاب شرک میں برابر ہیں اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ جونہی ایک شخص اللہ کے سوا کسی اور کو حق قانون سازی دیتا ہے وہ مشرک ہوجاتا ہے۔ اگرچہ وہ اسے الہہ یا معبود نہ سمجھتا ہو اور اس کے سامنے مراسم عبودیت بجا نہ لاتا ہو۔ جیسا کہ درج بالا تشریحات سے واضح ہوگیا ہے۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس نکتے کی مزید تشریح کریں۔ یہ حقائق جب مسلمانوں کے سامنے پیش کیے گئے تو اس وقت امت مسلمہ کو مخصوص حالات درپیش تھے۔ اس میں رومیوں کے ساتھ جنگ کا مسئلہ درپیش تھا۔ اور بعض مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ تردد اور خلجان تھا کہ رومی بہرحال اہل کتاب تو ہیں ، اس لیے اس تردد اور شبہہ کو دور کرنے کے لیے یہ آیات اتریں اور یہ بتایا گیا کہ اگرچہ اہل کتاب مومن باللہ ہیں اور یہ کہ ان کے ایمان کی حالت یہ ہے لیکن مخصوص حالات میں نزول کے باوجود ان آیات میں دین اسلام کے عام اصول اور مطلق حقائق بتائے گئے ہیں۔ اللہ کے نزدیک دین حق صرف اسلام ہے اور اللہ تعالیٰ دین اسلام کے سوا لوگوں کی جانب سے کوئی اور دین قبول نہیں کرتا۔ اور دین اسلام دنیا میں مکمل طور پر قائم تب ہوگا جب اس زمین پر اللہ کی شریعت نافذ ہوجائے اور اس شریعت کے نفاذ سے بھی پہلے یہ کہ لوگ اللہ وحدہ کو الہہ سمجھیں اور مراسم عبودیت بھی صرف اس کے سامنے بجا لائیں۔ تو اگر لوگ اللہ کی شریعت کے سوا کسی اور قانون کے متبع ہوں تو ان میں وہ شرط موجود ہوگئی جو یہود و نصاری میں موجود تھی اور اس وجہ سے ان کو غیر مومن قرار دیا گیا تھا۔ اگرچہ وہ بار بار مومن ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔ کیونکہ اللہ کے سوا کسی انسان کی شریعت کو قبول کرتے ہی وہ لوگ مشرک ٹھہرے۔ الا یہ کہ کوئی ایسی صورت حال ہو کہ وہ غیر اسلامی قانون نظام میں مجبوراً رو رہے ہوں اور مجبوراً اس کا اتباع کر رہے ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ اس نظام کو دور کرنے کی جدوجہد بھی کر رہے ہوں لفظ دین کا مفہوم اس قدر سکڑ گیا ہے کہ لوگ اسے صرف دینی عقیدے کے مترادف سمجھنے لگے ہیں۔ یا زیادہ سے زیادہ مراسم عبودیت اور پرستش تک وسیع کرتے ہیں۔ اس حد تک تو یہودی بھی اپنے دین کے متبع تھے اور اس محدود معنی میں اپنے آپ کو دین دار کہتے تھے لیکن حضور ﷺ کی تشریح تو یہ بتاتی ہے کہ حقیقی عنوں میں وہ نہ مومن تھے اور نہ دیندار تھے کیونکہ انہوں نے احبارو رہبان کو اللہ کے سوا رب بنا لیا تھا۔ دین کا پہلا مفہوم یہ ہے کہ کسی کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے اور اس کا تحقق تب ہوسکتا ہے جب کوئی خدا کے قانونی نظام کے سامنے سر تسلیم خم کردے۔ لہذا یہ معاملہ بہت ہی سنجیدہ ہے اور یہ مفہوم ان لوگوں کے اہل دین ہونے کو تسلیم نہیں کرتا جو شریعت کے علاوہ دوسرے قانونی نظاموں کے متبع ہیں ، الا یہ وہ مجبور ہوں۔ نہ اسلام میں ایسے لوگ مسلم اور مومن ہیں صرف اس لیے کہ وہ اللہ کو الہ واحد سمجھتے ہیں اور اس کی پرستش کرتے ہیں۔ ہمارے دور میں عوام کو جو ڈھیل دے دی گئی ہے یہ دین اسلام کے لیے بہت ہی خطرناک ڈھیل ہے۔ یہ در اصل ایک خطرناک ہتھیار ہے جو اسلام کے دشمن اسلام کی بیخ کنی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ ان حالات اور ان افراد پر اسلام کی تختی نصب کرتے ہیں جن کے بارے میں اور ان جیسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ واضح طور پر بتاتے ہیں کہ یہ اہل دین نہیں ، یہ تو مومن نہیں۔ کیونکہ انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے لوگوں کو رب بنایا ہوا ہے۔ جب دشمنان دین کو یہ اصرار ہے کہ ایسے لوگوں کو وہ دیندار ثابت کریں جو درحقیقت دیندار نہیں ہیں۔ تو اسلام کے حامیوں کا بھی یہ فرض ہے کہ ایسے حالات کو غیر اسلامی حالات ثابت کریں۔ ایسے افراد اور ایسے معاشروں کو غیر اسلامی افراد اور معاشرے ثابت کریں۔ اور اس مسئلے کی حقیقت کو کھول کر بیان کریں کہ ایسے لوگوں نے دوسرے افراد کو رب بنا رکھا ہے۔ حالانکہ ان کو حکم یہ دیا گیا تھا : تَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلا لِيَعْبُدُوا إِلَهًا وَاحِدًا لا إِلَهَ إِلا هُوَ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ " انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے اور اسی طرح مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ ان کو ایک معبود کے سوا کسی کی بندگی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا تھا ، وہ جس کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں ، پاک ہے وہ ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں "
Top