Dure-Mansoor - At-Tawba : 82
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًا١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
فَلْيَضْحَكُوْا : چاہیے وہ ہنسیں قَلِيْلًا : تھوڑا وَّلْيَبْكُوْا : اور روئیں كَثِيْرًا : زیادہ جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
سو یہ لوگ تھوڑا سا ہنس لیں اور زیادہ روئیں ان اعمال کے بدلہ جو وہ کیا کرتے تھے
1:۔ ابن جریر وابن منذر وابن ابی حاتم رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فلیضحکوا قلیلا ولیبکوا کثیرا “ کے بارے میں فرمایا ان سے مراد منافق اور کافر ہیں جنہوں نے اپنے دین کو مذاق اور کھیل بنایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت) ” فلیضحکوا قلیلا “ یعنی دنیا میں (تھوڑا ہنسو) (آیت) ” ولیبکوا کثیرا “ یعنی آخرت میں زیادہ رو وگے۔ 2:۔ ابن منذر وابن ابی حاتم وابو الشیخ رحمہم اللہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فلیضحکوا قلیلا “ یعنی دنیا تھوڑی ہے تو اس میں جتنا تم چاہو ہنس لو۔ جب دنیا ختم ہوجائے گی اور اللہ کی طرف جائیں گے تو رونا شروع کریں گے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ 3:۔ بخاری والترمذی وابن مردویہ رحمہم اللہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر تم جانتے ہو جو میں جانتا ہوں تو تم تھوڑے ہنستے اور زیادہ روتے۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت وقدرت کو تسلیم کرنا :۔ 4:۔ ابن مردویہ (رح) نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں جو کچھ دیکھتا ہوں تم نہیں دیکھتے اور میں جو سنتا ہوں تم نہیں سنتے۔ آسمان چرچرایا اور اس پر واجب ہے کہ وہ چرچرائے اس میں چار انگل کے برابر بھی جگہ خالی نہیں ہے کہ جس میں کوئی فرشتہ اپنے چہرہ کو رکھے ہوئے اللہ کے لئے سجدہ کرنے والا نہ ہو۔ اللہ کی قسم اگر تم جان لیتے جو کچھ میں جانتا ہوں تو تم تھوڑے ہنستے اور زیادہ روتے اور تم بستر پر عورتوں کے ساتھ لذت حاصل نہ کرتے۔ اور تم جنگلوں کی طرف نکل جاتے اور اللہ کی پناہ ڈھونڈتے میں اس بات کو دوست رکھتا ہوں کہ میں ایک درخت ہوں جو مددگار ثابت ہوتا ہے۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ وابن ماجہ وابو یعلی رحمہم اللہ نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرمات ہوئے سنا اے لوگوں رو و اگر تم نہیں روتے تو رونے والی شکل بناؤ کیونکہ دوزخ والے روئیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے آنسو ان کے چہروں میں اس طرح بہیں گے گویا کہ نالیاں ہیں یہاں تک کہ آنسو ختم ہوجائیں تو آنکھیں بہہ بہہ کر زخمی ہوجائیں گی اور اتنے آنسو بہائیں گے اگر اس میں کشتیاں چھوڑی جائی تو وہ بھی جاری ہوجائیں۔ 6:۔ ابن ابی الدنیا نے صفۃ النار میں زوید بن رفیع (رح) سے روایت کیا کہ وہ مرفوع حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ دوزخ والے جب دوزخ میں داخل ہوں گے تو ایک زمانہ تک آنسو روئیں گے پھر ایک زمانہ تک خون روئیں گے۔ پھر ان کو چوکیدار کہے گا اے بدبختوں کی جماعت تم نے اس دار میں رونے کو چھوڑ دیا جس میں رحم کیا جاتا تھا۔ اس کے رہنے والے دنیا میں تھے کیا تم آج کسی کو پاتے ہو کہ جس سے تم فریاد کررہے ہو وہ اپنی آوازیں کو بلند کرتے ہوئے کہیں گے اے جنت والو اے باپوں ماوں اور اولاد کے گروہ ہم قبروں میں سے پیاسے نکلے اور ہم بہت لمبا کھڑے رہے پیاسے ہونے کی حالت میں اور آج کے دن بھی ہم پیاسے ہیں ہم پر پانی بہاؤ یا ان چیزوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو رزق دیا وہ چالیس سال تک پکارتے رہیں گے ان کو جواب نہیں دیا جائے گا پھر اس کو جواب ملے گا کہ تم ہمیشہ رہو گے تو وہ ہر خیر سے ناامید ہوجائیں گے۔ 7:۔ ابن سعد وابن ابی شیبہ واحمد رحمہم اللہ نے زہد میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے بصرہ میں لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگوں رو و اگر تم نہیں روتے تو منہ بنا کر روؤ۔ اس لئے کہ دوزخ والے آنسو روئیں گے۔ یہاں تک کہ وہ ختم ہوجائیں گے پھر خون سے روئیں گے یہاں تک کہ ان سے اگر کشتیاں چلا دی جائیں تو ہو چل پڑیں۔ 8:۔ احمد (رح) نے زہد میں عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ اگر تم جانتے ہو جو کچھ میں جانتا ہوں تو تم تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے۔ اگر تم علم کا حق جانتے تو یقینا تم میں سے ہر ایک چیختا یہاں تک کہ اس کی آواز ختم ہوجاتی اور سجدہ کرتا یہاں تک کہ اس کی پیٹھ ٹوٹ جاتی۔ 9:۔ احمد (رح) نے زہد میں ابو درداء ؓ سے روایت کیا کہ اگر تم جانتے ہو کچھ میں جانتا ہوں تو تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے اور تم روتے ہوئے نکل جاتے تم نہیں جانتے کہ تم نجات پاوگے۔ یا نجات نہیں پاوگے۔
Top