Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - An-Noor : 2
اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ١۪ وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ۚ وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيَةُ
: بدکار عورت
وَالزَّانِيْ
: اور بدکار مرد
فَاجْلِدُوْا
: تو تم کوڑے مارو
كُلَّ وَاحِدٍ
: ہر ایک کو
مِّنْهُمَا
: ان دونوں میں سے
مِائَةَ جَلْدَةٍ
: سو کوڑے
وَّلَا تَاْخُذْكُمْ
: اور نہ پکڑو (نہ کھاؤ)
بِهِمَا
: ان پر
رَاْفَةٌ
: مہربانی (ترس)
فِيْ
: میں
دِيْنِ اللّٰهِ
: اللہ کا حکم
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
: تم ایمان رکھتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: اور یوم آخرت
وَلْيَشْهَدْ
: اور چاہیے کہ موجود ہو
عَذَابَهُمَا
: ان کی سزا
طَآئِفَةٌ
: ایک جماعت
مِّنَ
: سے۔ کی
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع) مسلمان
” زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کوسو، سو کوڑے مارو۔ اور اللہ کے دین کے معاملے میں تمہیں ان پر ترس نہیں آنا چاہیے اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ تو ان کو سزادیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے۔ “ (2)
فہم القرآن ربط کلام : غیر شادی شدہ زانی عورت اور مرد کے لیے سو، سو کوڑوں کی سزا، شادی شدہ زانی مرد اور عورت کے لیے رجم کی سزا یک دم نازل نہیں ہوئی اس سے پہلے سورة النساء میں بدکار لوگوں کی سزا کا اشارہ ہوچکا ہے۔ ” تمہاری عورتوں میں جو بےحیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ لاؤ۔ اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ ان کی موت واقع ہو یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی راہ نکال دے تم میں سے جو دو مرد ایسا کام کریں انہیں سزا دو اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو بیشک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی کی وجہ سے برائی کریں اور پھر جلد ہی اس سے توبہ کریں اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا ‘ حکمت والا ہے۔ (النساء : 15، 16، 17) اگر کوئی عورت یا مرد بدکاری کرے تو اسے سو کوڑے مارے جائیں کوڑے مارتے ہوئے نہ کمی بیشی کی جائے اور نہ ہی کوڑے مارنے میں نرمی ہونا چاہیے۔ یہ اللہ کے دین کا ضابطہ ہے۔ اس پر من وعن عمل ہونا چاہیے اگر واقعی تم اللہ اور آخرت پر ایمان لانے والے ہو زانی اور زانیہ کو کوڑے مارتے وقت مومنوں کی ایک جماعت کا موجود ہونا بھی ضروری ہے۔ سزا کا حکم جاری کرتے ہوئے پہلے بدکار عورت کا ذکر کیا ہے شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ عام طور پر مرد اس وقت تک عورت سے بدکاری نہیں کرسکتا جب تک عورت کسی نہ کسی طرح یہ فعل کرنے کے لیے آمادہ نہ ہو۔ بدکاری کا اعتراف کرنے یا چار شہادتیں قائم ہونے کے بعد انہیں سو سو کوڑے لگائے جائیں گے۔ بدکار مرد کو یہ سزا بھی دی جائے گی کہ اسے ایک سال کے لیے اس کے علاقہ سے جلا وطن کردیا جائے۔ کوڑے مارتے وقت کسی قسم کی شفقت اور نرمی نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود میں سے ایک حد ہے۔ اللہ تعالیٰ کی حد کا دل و جان سے احترام اور اس پر پوری طرح عمل ہونا چاہیے۔ حد کے نفاذ کو یہ کہہ کر یقینی بنایا گیا ہے کہ اگر تمہارا اللہ اور آخرت پر یقین ہے تو تمہیں حد ضرور نافذ کرنا ہوگی۔ حد کے نفاذ میں اس شرط کو بھی لازم قرار دیا ہے کہ زانی اور زانیہ پر کوڑے برساتے وقت مومنوں کی ایک جماعت کا حاضر ہونا ضروری ہے تاکہ یہ سزا دیکھ کر لوگ عبرت حاصل کریں۔ کوڑوں کی سزا غیر شادی شدہ مرد اور عورت کے لیے ہوگی اگر زنا کرنے والے دونوں یا ان میں سے ایک شادی شدہ ہو تو اسے رجم کیا جائے گا۔ کیونکہ نبی معظم ﷺ اور خلفائے راشدین ؓ نے شادی شدہ زانی اور زانیہ کو رجم کیا تھا۔ صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ تورات، انجیل میں بھی شادی شدہ زانی اور زانیہ کے لیے یہی سزا مقرر ہے۔ جس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک یہودی مرد اور عورت نے زنا کا ارتکاب کیا تھا ان کا مقدمہ آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ مقدمہ پیش کرنے والے یہودیوں کا مقصد یہ تھا کہ شریعت موسوی میں اس کی سزا رجم ہے۔ ہوسکتا ہے شریعت اسلامیہ میں اس کی سزا نرم ہو اس غرض سے زانی عورت اور مرد کو آپ ﷺ کے سامنے پیش کیا گیا۔ آپ نے یہودی عالم ابن صوریا کو بلاکر رجم کے بارے میں استفسار فرمایا تو اس نے کہا کہ تورایت میں اس جرم کی سزا رجم ہے اس پر نبی ﷺ نے دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا۔ (بخاری : کتاب المحاربین، مسلم کتاب الحدود) تفتیش میں نرمی اور سزا میں سختی :۔ بعض علماء اور سکالر حضرات غیر مسلموں کے پراپیگنڈہ سے متأثر ہو کر یہ شور مچاتے ہیں کہ اسلام میں بعض سزائیں حد سے زیادہ سخت ہیں کچھ زبان دراز غیر مسلموں کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلامی حدود کو وحشیانہ سزائیں قرار دیتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اسلام کس حد تک لوگوں کو حدود سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔ سب سے پہلے اسلام کے تفتیشی نظام پر غور فرمائیں اس وقت تک کسی بدکار کو سنگسار کرنے اور کوڑے مانے کی اجازت نہیں۔ جب تک چار عاقل، بالغ اور عادل گواہ مکمل ثبوت کے ساتھ اپنی گواہی ثابت نہ کرسکیں۔ گواہی لیتے ہوئے جج پر لازم ہے کہ وہ پوری غیر جانبداری اور دیانتداری کے ساتھ کھلے الفاظ میں شہادت لے۔ تب جا کر مجرموں پر حدود اللہ کا نفاذ ہوگا۔ اس سلسلہ میں نبی معظم ﷺ کا انداز تفتیش ملاحظہ فرمائیں کہ اس میں کس قدر نرمی اور احتیاط برتی گئی ہے۔ (عَنْ عَاءِشَۃَ ؓ قَالَتْ قَالَ رَسُول اللَّہِ ﷺ ادْرَءُ وا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِینَ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنْ کَانَ لَہُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِیلَہُ فَإِنَّ الإِمَامَ أَنْ یُخْطِءَ فِی الْعَفْوِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یُخْطِءَ فِی الْعُقُوبَۃِ ) [ رواہ الترمذی : باب مَا جَاءَ فِی دَرْءِ الْحُدُودِ ] ” سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس قدر تم کوشش کرسکتے ہو مسلمانوں کو حدود سے بچاؤ اگر ان کا بچ نکلنا ممکن ہو تو ان کی راہ چھوڑ دو ۔ بیشک حکمران کا معاف کرنے میں غلطی کرنا سزا دینے کی غلطی سے بہتر ہے۔ “ ضرب تازیانہ کی کیفیت کے متعلق پہلا اشارہ خود قرآن کے لفظ ” فَاجْلِدُوْا “ میں ملتا ہے۔ جلد کا لفظ جِلّد ( یعنی کھال) سے ماخوذ ہے۔ اس سے تمام اہل لغت اور علمائے تفسیر نے یہی معنی لیے ہیں کہ مار۔ ایسی ہونی چاہیے جس کا اثر جلد تک رہے گوشت تک نہ پہنچے۔ کوڑے اس طرح نہ مارے جائیں کہ جس سے جسم کی بوٹیاں اڑ جائیں یا کھال پھٹ کر اندر تک زخم پڑجائے۔ ایسی ضرب لگانا قرآن کے خلاف ہے۔ مار کے لیے خواہ کوڑا استعمال کیا جائے یا بید، دونوں صورتوں میں وہ اوسط درجے کا ہونا چاہیے۔ نہ بہت موٹا اور سخت اور نہ بہت پتلا اور نرم۔ مؤطا امام مالک (رح) کی روایت کے مطابق نبی ﷺ نے ضرب تازیانہ کے لیے کوڑا طلب کیا اور وہ کثرت استعمال سے بہت کمزور ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا اس سے سخت لاؤ پھر ایک اور کوڑا لایا گیا جو ابھی استعمال سے نرم نہیں پڑا تھا۔ آپ نے فرمایا ایسا کوڑا لاؤ جو استعمال ہوچکا ہو۔ اس سے آپ نے ضرب لگوائی اسی مضمون سے ملتی جلتی روایت ابو عثمان النہدی نے حضرت عمر ؓ کے متعلق بھی بیان کی ہے کہ وہ اوسط درجے کا کوڑا استعمال کرتے تھے۔ ( احکام القرآن جصاص، ج 3) رجم شدہ عورت کے بارے میں آپ ﷺ کے خیالات اور اس کی نماز جنازہ کا حکم : (أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِکٍ الأَسْلَمِیَّ أَتَی رَسُول اللَّہِ ﷺ فَقَالَ یَا رَسُول اللَّہِ إِنِّی قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِی وَزَنَیْتُ وَإِنِّی أُرِیدُ أَنْ تُطَہِّرَنِی فَرَدَّہُ فَلَمَّا کَانَ مِنَ الْغَدِ أَتَاہُ فَقَالَ یَا رَسُول اللَّہِ إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ فَرَدَّہُ الثَّانِیَۃَ فَأَرْسَلَ رَسُول اللَّہِ ﷺ إِلَی قَوْمِہِ فَقَالَ أَتَعْلَمُونَ بِعَقْلِہِ بَأْسًا تُنْکِرُونَ مِنْہُ شَیْءًا فَقَالُوا مَا نَعْلَمُہُ إِلاَّ وَفِیَّ الْعَقْلِ مِنْ صَالِحِینَا فیمَا نُرَی فَأَتَاہ الثَّالِثَۃَ فَأَرْسَلَ إِلَیْہِمْ أَیْضًا فَسَأَلَ عَنْہُ فَأَخْبَرُوہُ أَنَّہُ لاَ بَأْسَ بِہِ وَلاَ بِعَقْلِہِ فَلَمَّا کَان الرَّابِعَۃَ حَفَرَ لَہُ حُفْرَۃً ثُمَّ أَمَرَ بِہِ فَرُجِمَ قَالَ فَجَاءَ تِ الْغَامِدِیَّۃُ فَقَالَتْ یَا رَسُول اللَّہِ إِنِّی قَدْ زَنَیْتُ فَطَہِّرْنِی وَإِنَّہُ رَدَّہَا فَلَمَّا کَانَ الْغَدُ قَالَتْ یَا رَسُول اللَّہِ لِمَ تَرُدُّنِی لَعَلَّکَ أَنْ تَرُدَّنِی کَمَا رَدَدْتَ مَاعِزًا فَوَاللَّہِ إِنِّی لَحُبْلَی قَالَ إِمَّا لاَ فَاذْہَبِی حَتَّی تَلِدِی فَلَمَّا وَلَدَتْ أَتَتْہُ بالصَّبِیِّ فِی خِرْقَۃٍ قَالَتْ ہَذَا قَدْ وَلَدْتُہُ قَالَ اذْہَبِی فَأَرْضِعِیہِ حَتَّی تَفْطِمِیہِ فَلَمَّا فَطَمَتْہُ أَتَتْہُ بالصَّبِیِّ فِی یَدِہِ کِسْرَۃُ خُبْزٍ فَقَالَتْ ہَذَا یَا نَبِیَّ اللَّہِ قَدْ فَطَمْتُہُ وَقَدْ أَکَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِیَّ إِلَی رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَحُفِرَ لَہَا إِلَی صَدْرِہَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوہَا فَیُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ بِحَجَرٍ فَرَمَی رَأْسَہَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَی وَجْہِ خَالِدٍ فَسَبَّہَا فَسَمِعَ نَبِیُّ اللَّہِ ﷺ سَبَّہُ إِیَّاہَا فَقَالَ مَہْلاً یَا خَالِدُ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَۃً لَوْ تَابَہَا صَاحِبُ مَکْسٍ لَغُفِرَ لَہُ ثُمَّ أَمَرَ بِہَا فَصَلَّی عَلَیْہَا وَدُفِنَت) [ رواہ مسلم : باب مَنِ اعْتَرَفَ عَلَی نَفْسِہِ بالزِّنَا ] حضرت بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ماعز بن مالک اسلمی ؓ نبی گرامی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا۔ اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کیجیے۔ آپ نے فرمایا ‘ تجھ پر اللہ رحم کرے واپس جاؤ ! اللہ سے مغفرت طلب کرو ! بریدہ ؓ کہتے ہیں ‘ کہ وہ زیادہ دور نہیں گیا تھا واپس آیا اور نبی گرامی ﷺ سے وہی مطالبہ کیا جب چوتھی مرتبہ اس نے مطالبہ کیا تو آپ نے اس سے پوچھا ‘ میں تجھے کس گناہ سے پاک کروں ؟ اس نے کہا ‘ زنا سے ! نبی ﷺ نے پوچھا ‘ کیا یہ دیوانہ ہے ؟ بتایا گیا کہ دیوانہ نہیں ہے۔ آپ نے پوچھا کیا اس نے شراب پی رکھی ہے ؟ اس پر ایک شخص کھڑا ہوا ‘ اس نے اس کا منہ سونگھا ‘ لیکن اس سے شراب کی بو نہیں آئی۔ آپ نے پوچھا کیا تو نے زنا کیا ہے ؟ اس نے کہا ‘ ہاں۔ آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا اور اسے رجم کردیا گیا۔ صحابہ کرام دو یا تین دن خاموش رہے ‘ پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ آپ نے فرمایا : ماعز بن مالک ؓ کے لیے مغفرت مانگو۔ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے ایک جماعت پر تقسیم کیا جائے تو ان سب کو معاف کر دیاجائے۔ اس کے بعد آپ کے پاس غامدیہ قبیلہ کی عورت آئی۔ اس نے عرض کیا ‘ اے اللہ کے رسول ! مجھے پاک کردیں۔ آپ نے فرمایا : تجھ پر اللہ کی رحمت ہو ‘ چلی جا اور اللہ سے توبہ کر۔ اس نے عرض کی ‘ آپ مجھے اسی طرح لوٹانا چاہتے ہیں جیسے آپ نے ماعزبن مالک کو واپس کیا تھا۔ میں تو زنا سے حاملہ ہوچکی ہوں۔ آپ نے فرمایا کیا واقعی تو حاملہ ہے تو اس نے عرض کی ‘ جی ہاں ! آپ نے اسے فرمایا وضع حمل کے بعد آنا۔ راوی بیان کرتا ہے کہ ایک انصاری نے اس کی کفالت کی جب اس نے بچہ جنم دیا تو انصاری نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا ‘ یا رسول اللہ ﷺ ! اس غامدی عورت نے بچے کو جنم دیا ہے۔ فرمایا ! کیا ہم اسے اس حالت میں رجم کریں گے کہ بچے کو دودھ پلانے والی کوئی نہ ہو ؟ ایک انصاری کھڑا ہوا۔ اس نے کہا ‘ اس کی رضاعت کی ذمہ داری مجھ پر ہے۔ تب آپ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے کہا کہ چلی جا یہاں تک تو بچے کو جنم دے۔ جب بچہ پیدا ہوا تو آپ نے فرمایا جا ! اسے دودھ پلایہاں تک بچے کو دودھ پلانا چھوڑ دے۔ جب اس نے بچے کو دودھ پلانا چھوڑ دیا تو وہ بچے کو ساتھ لائی اس بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے اسے دودھ پلانا ختم کردیا ہے اب یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ ﷺ کے حکم سے اس کے لیے اس کی چھاتی تک گڑھا کھودا گیا۔ اور لوگوں کو رجم کا حکم دیا گیا۔ انہوں نے اسے رجم کیا۔ خالد بن ولید ؓ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا ‘ جس سے خون کے چھینٹے خالد ؓ کے چہرے پر گرے۔ خالد ؓ نے اسے برا بھلا کہا۔ نبی مکرم نے فرمایا ! اے خالد رک جاؤ ! اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ‘ اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے اگر ٹیکس لینے والا ایسی توبہ کرے تو اسے بھی معاف کردیا جائے۔ پھر آپ کے حکم پر اس کی نماز ہ جنازہ پڑھی گئی اور اسے دفن کردیا گیا۔ حد نافذ کرنے میں کوئی رعایت نہیں : (عَنْ عَاءِشَۃَ ؓ اَنَّ قُرَیْشًا أَھَمَّھُمْ شَانُ الْمَرْأَۃِ الْمَخْزُوْمِیَّۃِ الَّتِیْ سَرَقَتْ فَقَالُوْ ا مَنْ یُّکَلِّمُ فِیْھَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ فَقَالُوْ ا مَنْ یَّجْتَرِئُ عَلَیْہِ اِلَّااُسَامَۃُ ابْنُ زَیْدٍ حِبُّ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ فَکَلَّمَہٗ اُسَامَۃُ ؓ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَتَشْفَعُ فِیْ حَدٍّ مِّنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ قَالَ اِنَّمَا اَھْلَکَ الَّذِیْنَ قَبْلَکُمْ اَنَّہُمْ کَانُوْا اِذَا سَرَقَ فِیْھِمُ الشَّرِیْفُ تَرَکُوْہُ وَ اِذَا سَرَقَ فِیْھِمُ الضَّعِیْفُ اَقَامُوْا عَلَیْہِ الْحَدَّ وَاَیْمُ اللّٰہِ لَوْ اَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ ﷺ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ یَدَھَا) [ رواہ مسلم : باب قَطْعِ السَّارِقِ الشَّرِیفِ وَغَیْرِہِ وَالنَّہْیِ عَنِ الشَّفَاعَۃِ فِی الْحُدُودِ ] حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ قریش مخزومی عورت کی حالت زار پر پریشان ہوئے جس نے چوری کی تھی۔ انہوں نے مشورہ کیا کہ اس عورت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کس سے سفارش کروائی جائے انہوں نے سوچا کہ اسامہ بن زید ؓ نبی معظم ﷺ کے پیارے ہیں ‘ ان کے سوا یہ جرأت کوئی نہیں کرسکتا۔ چناچہ اسامہ نے آپ سے عرض کی۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ ؓ سے فرمایا ‘ کیا تو حدود اللہ میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے ؟ آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ ارشاد فرمایا ‘ کہ تم سے پہلے لوگ اسی لیے ہلاک ہوگئے کہ ان میں کوئی بڑے طبقے کا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے۔ جب چھوٹے درجے کا آدمی چوری کرتا تو اس پر حد نافذ کرتے۔ اللہ کی قسم ! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ اسلام سزاؤں کا دین نہیں اسلام نے جرم کے اسباب اور وجوہات کو پیش نظر رکھ کر سزائیں مقرر کی ہیں۔ غیر شادی کے لیے کوڑوں کی سزا اس لیے مقرر کی گئی ہے کہ اس سے اس غلطی کا امکان ہوسکتا ہے اسی لیے صرف سو کوڑے سزا مقرر کی گئی ہے۔ لیکن اگر شادی شدہ عورت یا مرد فعل بد کاری کا ارتکاب کرے تو اس کی یہ سزا ہے کہ اسے پتھر مار مار کر جان سے ما ردیا جائے کیونکہ فطری جذبات کے لیے اسے شادی کرنے کا حکم ہے۔ اگر ایک بیوی پر گزارا نہیں تو مرد کے لیے چار شادیاں کرنے کی اجازت ہے۔ جہاں تک شادی شدہ عورت کا معاملہ ہے اسے کسی طرح بھی ایک سے زیادہ خاوند کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے سنگین قسم کی خرابیاں جنم لیتی ہیں جن کا حل ممکن نہیں ہے اور پھر چند عورتیں ہی ایسی ہوتی ہیں جن کے جذبات اپنے سے باہر ہوجائیں کیونکہ جوں جوں عورت بچے جنم دیتی ہے اور اس کی عمر زیادہ ہوتی جاتی ہے تو وہ فطری عمل سے کافی حد تک بےنیاز ہوجاتی ہے اگر کوئی عورت غیر معمولی جذبات رکھتی ہو یا مرد اپنے جذبات پر قابو پانے میں مشکل محسوس کرے تو اسے روزے رکھنے کا حکم ہے اگر سنت کے مطابق بھوک رکھ کر روزہ رکھا اور افطار کیا جائے تو جذبات خود بخود ٹھنڈے ہوجاتے ہیں۔ اس کے باوجود شادی شدہ مرد یا عورت بدکاری کا ارتکاب کرتے ہیں تو انہیں اس لیے رجم کرنے کا حکم ہے کہ یہ نہ صرف معاشرے کے لیے ناسور ہیں بلکہ اپنی اولاد اور خاندان کے لیے بھی کلنگ کا ٹیکہ ہے ایسے وجود کو عبرتناک سزا دے کر معاشرے کو پاک کرنا ضروری ہے تاکہ شرم وحیا کی حدود کا تحفظ ہو سکے۔ مسائل 1۔ غیرشادی شدہ زانی عورت اور مرد کو سو، سو کوڑا لگایاجائے۔ 2۔ کوڑے لگانے میں کمی بیشی اور نرمی نہیں ہونا چاہیے۔ 3۔ حد نافذ کرنا اللہ کا حکم ہے۔ 4۔ حد نافذ کرتے وقت مومنوں کی ایک جماعت کا موجود ہونا لازم ہے۔
Top