Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 113
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ بِالْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلّٰهِ وَ لَوْ عَلٰۤى اَنْفُسِكُمْ اَوِ الْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ١ۚ اِنْ یَّكُنْ غَنِیًّا اَوْ فَقِیْرًا فَاللّٰهُ اَوْلٰى بِهِمَا١۫ فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوٰۤى اَنْ تَعْدِلُوْا١ۚ وَ اِنْ تَلْوٗۤا اَوْ تُعْرِضُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) كُوْنُوْا : ہوجاؤ قَوّٰمِيْنَ : قائم رہنے والے بِالْقِسْطِ : انصاف پر شُهَدَآءَ لِلّٰهِ : گواہی دینے والے اللہ کیلئے وَلَوْ : اگرچہ عَلٰٓي اَنْفُسِكُمْ : خود تمہارے اوپر (خلاف) اَوِ : یا الْوَالِدَيْنِ : ماں باپ وَ : اور الْاَقْرَبِيْنَ : قرابت دار اِنْ يَّكُنْ : اگر (چاہے) ہو غَنِيًّا : کوئی مالدار اَوْ فَقِيْرًا : یا محتاج فَاللّٰهُ : پس اللہ اَوْلٰى : خیر خواہ بِهِمَا : ان کا فَلَا : سو۔ نہ تَتَّبِعُوا : پیروی کرو الْهَوٰٓى : خواہش اَنْ تَعْدِلُوْا : کہ انصاف کرو وَاِنْ تَلْوٗٓا : اور اگر تم زبان دباؤ گے اَوْ تُعْرِضُوْا : یا پہلو تہی کروگے فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِمَا : جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : باخبر
جو نماز کی پابندی کرتے رہتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں،2۔
2۔ یعنی عقائد و اعمال دونوں کے باب میں بڑے پختہ ہیں۔ (آیت) ” یقیمون ..... الزکوۃ “۔ نماز گویا خلاصہ ہے طاعات بدنی کا اور زکوٰۃ طاعات مالی کا۔ وکنی باقامۃ الصلوۃ وایتاء الزکوۃ عن عمل الصالحات مطلقا (روح) (آیت) ” وھم یوقنون “۔ عقائد کے باب میں عقیدۂ آخرت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ انسان کو اپنی ذمہ داری، مسؤلیت کا پورا احساس بغیر اس کے ہو نہیں سکتا۔ مشرکین کے ہاں تو یہ عقیدہ پہلے ہی سے مسخ شدہ تھا، یہود بھی آخرت کی سزا وجزا کو بھلا کر اسی دنیا پر قانع ہوگئے تھے۔ چناچہ ان کی توریت اور دوسرے صحائف عالم آخرت سے خاموش ہی ہیں۔
Top