Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-Fath : 27
لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّ١ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَ١ۙ مُحَلِّقِیْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِیْنَ١ۙ لَا تَخَافُوْنَ١ؕ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ فَتْحًا قَرِیْبًا
لَقَدْ
: یقیناً
صَدَقَ اللّٰهُ
: سچا دکھایا اللہ نے
رَسُوْلَهُ
: اپنے رسول کو
الرُّءْيَا
: خواب
بِالْحَقِّ ۚ
: حقیقت کے مطابق
لَتَدْخُلُنَّ
: البتہ تم ضرور داخل ہوگے
الْمَسْجِدَ
: مسجد
الْحَرَامَ
: حرام
اِنْ شَآءَ اللّٰهُ
: اگر اللہ نے چاہا
اٰمِنِيْنَ ۙ
: امن و امان کیساتھ
مُحَلِّقِيْنَ
: منڈاتے ہوئے
رُءُوْسَكُمْ
: اپنے سر
وَمُقَصِّرِيْنَ ۙ
: اور کتراتے ہوئے
لَا تَخَافُوْنَ ۭ
: نہ تمہیں کوئی خوف ہوگا
فَعَلِمَ
: پس اس نے معلوم کرلیا
مَا لَمْ تَعْلَمُوْا
: جو تم نہیں جانتے
فَجَعَلَ
: پس کردی اس نے
مِنْ دُوْنِ
: اس سے ورے (پہلے)
ذٰلِكَ
: اس
فَتْحًا قَرِيْبًا
: ایک قریبی فتح
یقیناً اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا تھا جو ٹھیک حق کے مطابق تھا کہ انشاء اللہ تم ضرور مسجد حرام میں امن کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے، اپنے سر منڈواؤ گے اور بال کٹواؤ گے اور تمہیں کوئی خوف نہیں ہوگا، اللہ اس بات کو جانتا تھا جسے تم نہیں جانتے تھے اس لیے اس نے تم کو جلد ہی فتح عطا فرما دی
فہم القرآن ربط کلام : نبی ﷺ نے مکہ کا سفر اس لیے اختیار کیا تھا تاکہ عمرہ کیا جائے لیکن کفار نے آپ کو حدیبیہ سے آگے نہ جانے دیا جس پر بعض صحابہ کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ اللہ کے نبی نے فرمایا تھا کہ مجھے خواب آیا ہے کہ میں بیت اللہ کی زیارت کررہا ہوں لیکن ہم عمرہ کیے بغیر واپس جارہے ہیں آخر یہ معاملہ کیا ہے ؟ نبی معظم ﷺ کے خواب کی تائید اور بعض صحابہ کرام ؓ کے خیالات کی تطہیر کے لیے اللہ تعالیٰ نے بڑے زوردار الفاظ میں اس بات کی وضاحت فرمائی کہ اللہ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کر دکھایا ہے۔ اس لیے تم ہر صورت امن کے ساتھ اپنے سرمنڈواتے یاکتراتے ہوئے مسجد حرام میں داخل ہوگے۔ تمہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔ تمہیں علم نہیں مگر اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ اس نے تمہیں بہت جلد فتح عطا فرما دی ہے۔ نبی ﷺ نے اپنے خواب کی بنیاد پر مکہ کا سفراختیار کیا تھا۔ جب آپ مکہ داخل ہونے کی بجائے مدینہ کی طرف جانے لگے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کی کہ اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا تھا کہ ہم بیت اللہ کی زیارت کر رہے ہیں۔ کیا معاملہ ہے کہ ہم مکہ جانے کی بجائے مدینہ کی طرف واپس جارہے ہیں ؟ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ خواب تو سچا ہے لیکن خواب میں یہ نہیں بتلایا گیا تھا کہ ہم اسی سال عمرہ کریں گے۔ (رواہ البخاری : باب الشروط فی الجہاد والمصالحۃ مع أہل الحرب وکتابۃ الشروط) اس خواب کا ذکر سورة بنی اسرائیل آیت 60 میں بھی ہے وہاں ارشاد ہوا کہ ہم نے اس خواب کو آپ کے لیے ایک آزمائش بنایا ہے۔ اس میں آزمائش یہ تھی کہ نبی ﷺ کو خواب میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ آپ اسی سال بیت اللہ کی زیارت کریں گے۔ آپ ﷺ کے دل میں بیت اللہ کی بےپناہ محبت تھی جس بنا پر آپ نے خواب کے فوراً بعد عمرہ کرنے کا فیصلہ فرمایا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور تھا کہ آپ اگلے سال عمرہ کریں تاکہ آپ کے عمرہ کرنے سے پہلے مکہ والوں کے ساتھ ایک معاہدہ ہوجائے۔ جس بنیاد پر آپ کی مکہ میں تشریف آوری کے موقع پر امن و سکون ہو۔ آپ اور آپ کے ساتھی بلا خوف و خطر بیت اللہ کی زیارت کرسکیں۔ اس لیے بڑے زور دار الفاظ میں فرمایا کہ اللہ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کردکھایا ہے کہ آپ ہر صورت بیت اللہ میں داخل ہوں گے۔ اس کے لیے ماضی کا صیغہ استعمال کرنے کے ساتھ باربار ایسے الفاظ استعمال فرمائے ہیں جن میں تاکید در تاکید پائی جاتی ہے۔ 1 ۔ صَدَقَ ماضی کا صیغہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کام ہوچکا ہے۔ 2 ۔ لَقَدْ کے لفظ میں ل اور قد دو نوں حروف تاکید کے لیے بولے جاتے ہیں۔ 3 ۔ لَتَدْخُلُنَّ اس میں لام اور نون ثقیلہ کے حروف آئے ہیں جو تاکید در تاکید کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ 4 ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے انشاء اللہ کا لفظ استعمال کیا ہے جو تاکید اور امید کے معنٰی میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بعد مزید چار الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ 1۔ آمِّیْنَ ہر طرح کے خطرے سے امن میں رہنے والے۔ 2۔ ” مُحَلِّقِیْنَ رُؤسَکُمْ “ اپنے سروں کو منڈوانے والے۔ اسی بنیاد پر حج اور عمرہ کے وقت سرمنڈوانے والے کے لیے آپ ﷺ نے یہ دعا کی۔ (عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ اَللّٰھُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِےْنَ قَالُوْا وَالْمُقَصِّرِےْنَ ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ اَللّٰھُمَّ ارْحَمِ الْمُحَلِّقِےْنَ قَالُوْا وَالْمُقَصِّرِےْنَ ےَارَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ وَالْمُقَصِّرِےْنَ ) (رواہ البخاری : باب الذبح قبل الحلق) ” حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول کریم ﷺ نے حجۃ الوداع میں یہ دعا کی۔ ” یا الٰہی ! سر مونڈنے والوں پر رحم فرما۔ “ صحابہ ؓ نے عرض کیا۔ بال کترانے والوں کے لیے کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے دوبارہ وہی دعا کی صحابہ ؓ نے پھر عرض کی یا رسول اللہ ! سر کترانے والوں کی لیے بھی دعا فرمائیں ! تب آپ ﷺ نے بال کتروانے والوں کے لیے بھی رحم کی دعا کی۔ “ 3۔” مُقَصِّرِیْنَ “ سرکے بال کتروانے والے۔ 4۔ ” لَاتَخَافُوْنَ “ جب تم مکہ میں داخل ہو گے تو تمہیں کسی قسم کا کوئی خوف نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کا نتیجہ تھا کہ مکہ والوں نے صلح حدیبیہ کے وقت ازخود یہ شرط پیش کی کہ جب تم اگلے سال عمرہ کے لیے آؤ گے تو ہم تین کے لیے شہر خالی دیں گے۔ بالفاظ دیگر انہوں نے تین دن کے لیے مکہ کو نبی معظم ﷺ کے حوالے کردیا تھا۔ اس لیے آپ اور آپ کے اصحاب نے پورے اطمینان اور سکون کے ساتھ عمرہ ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ نے حدیبیہ کے مقام پر صحابہ کرام کے اخلاص اور عزم بالجزم کو دیکھ کر یہ بھی خوشخبری دی کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ وہ بہت جلد تمہیں مکہ کی فتح سے سرفراز کرے گا۔ چناچہ ابھی دو سال پورے نہیں ہوئے تھے کہ قریش کے حلیف قبیلہ بنو بکر نے مسلمانوں کے حلیف قبیلے بنو خزاعہ پر حملہ کردیا۔ قریش نے معاہدہ کا احترام کرنے کی بجائے بنو بکر کی حمایت کی اس پر بنو خزاعہ کا بھاری بھر کم وفد چالیس اونٹوں پر سوار ہو کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی مظلومیت کی داستان پیش کی۔ ان کی داستان سن کر نبی اکرم ﷺ نے قریش کی طرف ایک وفد بھیجا کہ تین باتوں میں سے کوئی ایک بات اختیار کرلیں۔ 1 ۔ بنوخزاعہ کے مقتولوں کا خون بہا دیا جائے۔ 2 ۔ یا بنو بکر کی حمایت سے برأت کا اعلان کیا جائے۔ 3 ۔ مذکورہ بالا شرائط میں اگر کوئی شرط بھی منظور نہیں تو معاہدہ توڑنے کا اعلان کردیں۔ وفد نے تینوں شرائط قریش کے سامنے پیش کیں تو ان کے جذباتی لوگوں اور نوجوان طبقہ نے آخری شرط قبول کرلی اور ان کی طرف سے فرط بن عمر نے اعلان کیا کہ آج کے بعد حدیبیہ کا معاہدہ ختم کیا جاتا ہے۔ وفد نے واپس آکر آپ ﷺ کی خدمت میں رپورٹ پیش کی۔ نبی نے اس کے بعد فی الفور مکہ پر پیش قدمی کی تیاری شروع کردی۔ مکہ والوں کو اپنی بدعہدی اور حماقت کا احساس ہوا تو انہوں نے ابو سفیان کو بھیجا کہ وہ مدینہ جاکر تجدید عہد کی کوشش کرے۔ ابو سفیان نے مدینہ پہنچ کر نبی ﷺ سے درخواست کی کہ ہمیں اپنے کیے پر افسوس ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ معاہدہ کو برقرار رکھاجائے۔ آپ ﷺ نے اس کی درخواست قبول نہ کی۔ اس کے بعد ابو سفیان یکے بعد دیگرے حضرت ابوبکر صدیق اور عمر بن خطاب ؓ کے پاس گیا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر اس کی درخواست مسترد کی کہ جس بات کو نبی ﷺ نامنظور کرچکے ہیں ہم اسے منظور کرنے والے کون ہوتے ہیں۔ بالآخر ابوسفیان مایوس ہو کر مکہ واپس ہوا۔ اس کے بعدنبی معظم ﷺ نے مکہ پر چڑھائی کی اور اپنے ساتھیوں کو ہدایت فرمائی کہ چار آدمیوں کے سوا جو شخص بیت اللہ میں داخل ہوجائے اس پر ہاتھ نہ اٹھایا جائے۔ جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو اسے بھی کچھ نہ کہا جائے۔ جو اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے اسے بھی نہ چھیڑا جائے۔ جو مکہ سے بھاگ جائے اس کا بھی پیچھا نہ کیا جائے۔ ان ہدایات کے بعد نبی ﷺ دس ہزار صحابہ کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے۔ ایک دو مقامات پر معمولی مزاحمت کے سوا پورے مکہ اور اس کے گردونواح میں لڑائی کا کوئی واقعہ پیش نہ آیا۔ نبی معظم ﷺ مسجد حرام میں داخل ہوئے اور عثمان بن طلحہ سے بیت اللہ کی چابی لی اور سیڑھی لگوا کر بیت اللہ کے اندار داخل ہوئے اور دو نفل نماز ادا کی۔ آپ کے ساتھ بیت اللہ میں داخل ہونے والے حضرت بلال اور حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بھی تھے۔ جو آپ ﷺ کی نماز کی کیفیت اور جہاں آپ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی تھی اس کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ نبی ﷺ دونفل پڑھنے کے بعد اسی سیڑھی کے ذریعے اتر کر مسجد حرام یعنی بیت اللہ کے صحن میں تشریف لائے۔ نظر اٹھائی اور دیکھا کہ بڑے بڑے سردار آنکھیں جھکائے سامنے کھڑے ہیں۔ آپ نے ان سے استفسار فرمایا کہ آج تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ انہوں نے عاجزانہ انداز میں دراخوست کی۔ (عَنْ أبِیْ ہُرَیْرَۃَ ؓ اَنَ النَبِیَّ ﷺ لَمَّا دَخَلَ مَکَّۃَ فَقَالَ ۔۔ أَتَی الْکَعْبَۃَ فَأَخَذَ بِعِضَادَتِی الْبَابِ فَقَالَ مَا تَقُوْلُوْنَ وَمَا تَظُنُّوْنَ قَالُوْا نَقُوْلُ اِبْنَ اَخٍ وَابْنَ عَمٍّ حَلِیْمٌ رَحِیْمٌ قَالَ وَقَا لُوْا ذٰ لِکَ ثَلَا ثا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اَقُوْلُ کَمَا قَالَ یُوْسُفُ (لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ وَہُوَ اَرْحَمُ الرّٰاحِمِیْنَ ) (السنن الکبرٰی : جزء 9، قال الشیخ البانی حسن) ” حضرت ابی ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کے دن جب مکہ میں داخل ہوئے۔۔ آپ ﷺ کعبۃ اللہ کے پاس آئے اور اس کی دہلیز پکڑ کر فرمایا تم میرے متعلق کیا کہتے ہو اور کیا امید کرتے ہو ؟ قریش کہنے لگے ہم کہتے ہیں آپ ہمارے بھائی کے بیٹے، چچا کے بیٹے ہیں۔ حلیم الطبع اور رحم کرنے والے ہیں۔ انہوں نے یہ الفاظ تین بار کہے۔ آپ نے فرمایا میں وہی بات کہتا ہوں جو یوسف (علیہ السلام) نے کہی تھی۔ آج کے دن کوئی گرفت نہیں۔ اللہ تمہاری خطاؤں کو معاف فرمائے یقیناً وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ “ (عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّہُ قَالَ دَخَلَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ الْبَیْتَ ہُوَ وَأُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ وَبِلاَلٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ ؓ فَأَغْلَقُوا عَلَیْہِمْ فَلَمَّا فَتَحُوا کُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ فَلَقِیت بلاَلاً فَسَأَلْتُہُ ہَلْ صَلَّی فیہِ رَسُول اللّٰہِ ﷺ قَالَ : نَعَمْ بَیْنَ الْعَمُودَیْنِ الْیَمَانِیَیْنِ ) (رواہ البخاری : باب إِغْلاَقِ الْبَیْتِ وَیُصَلِّی فِی أَیِّ نَوَاحِی الْبَیْتِ شَاءَ ) ” حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ، اسامہ بن زید، حضرت بلال اور عثمان بن طلحہ ؓ بیت اللہ کے اندر داخل ہوئے اور دروازہ بند کردیا جب دروازہ کھولا تو سب سے پہلے میں اندر داخل ہوا اور میں حضرت بلال ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے بیت اللہ کے اندر کس جگہ نماز پڑھی ہے اور انہوں نے کہا دو ستونوں کے درمیان۔ “ مسائل 1۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے خواب کو سچ کر دیکھایا۔ 2۔ اللہ کے رسول ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ اگلے سال عمرہ کیا۔ 3۔ اللہ تعالیٰ نے ٹھیک دو سال بعد نبی ﷺ کو فتح مکہ سے سرفراز فرمایا۔
Top