Mafhoom-ul-Quran - Al-Fath : 29
لِّئَلَّا یَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَ اَنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۠   ۧ
لِّئَلَّا يَعْلَمَ : تاکہ نہ جان پائیں اَهْلُ الْكِتٰبِ : اہل کتاب اَلَّا يَقْدِرُوْنَ : کہ نہیں وہ قدرت رکھتے عَلٰي شَيْءٍ : اوپر کسی چیز کے مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ : اللہ کے فضل سے وَاَنَّ الْفَضْلَ : اور بیشک فضل بِيَدِ اللّٰهِ : اللہ کے ہاتھ میں ہے يُؤْتِيْهِ : دیتا ہے اس کو مَنْ يَّشَآءُ ۭ : جس کو چاہتا ہے وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ : بڑے فضل والا ہے
یہ باتیں اس لیے بیان کی گئی ہیں کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے۔ اور یہ کہ فضل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے
خلاصہ سورة الحدید یہ سورت بھی انسان اور بندے کے تعلق کو مضبوط کرنے اور اعتقادت کو سیدھا رکھنے کے بہترین طریقوں سے بھری پڑی ہے۔ سب سے پہلے الہ العٰلمین کی صفات کا ذکر ہے پھر اس کے احکامات اور اس کی طرف سے کی گئی عنایات کے ساتھ خود کو ڈھال کر بہترین زندگی گزرانے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ اس عارضی زندگی کی خوشیوں میں گم ہو کر وہ روشنی نہ کھو دیں جو پل صراط پر سے گزرنے کے لیے بےحد ضروری ہے۔ کیونکہ ہم سے پہلے بھی بڑی زور دار قومیں گزر چکی ہیں جنہوں نے اصل دین کو بگاڑ کر بدعات کی وجہ سے خود کو ذلیل و خوار کرلیا۔ ان سے سبق سیکھو۔ اور یاد رکھو کفر و شرک، مصیبت میں گھبرانا اور راحت میں اترانا اللہ کو ہرگز پسند نہیں کیونکہ یہ دونوں باتیں خود انسان کی بہتری کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ' مصیبت میں گھبرانا کمال درجے کی مصیبت ہے۔ (حضرت علی ؓ شکر اور عاجزی اللہ تعالیٰ کو ہر صورت پسند ہے۔ اور اسی میں بندے کی بہتری ہے۔ عاجزی کا مطلب یہ نہیں کہ ظالم کے سامنے جھک کر کھڑے ہوجاؤ۔ بلکہ اپنے دفاع اور سلامتی کے لیے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قوموں میں جنگ و جدل ہمیشہ سے ہوتا چلا آیا ہے۔ مسلمانوں کو کفار کے خلاف لڑنے سے منع نہیں کیا گیا بلکہ حدید (لوہے) کا ذکر اسی بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہتھیار بناؤ اور اپنا، اپنے ملک کا اور اپنے مذہب کا دفاع ضرور کرو۔ آخر میں اللہ کے فضل و کرم، اس کی بخشش اور رحمت کا اعلان اس طرح کیا گیا ہے کہ اللہ و رسول اور اس کی کتاب پر سچے دل سے ایمان لے آؤ اور اس بات سے ہرگز نہ گھبراؤ کہ پہلے تم موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو ماننے والے تھے یا کسی بھی دوسرے عقیدے پر چلنے والے تھے۔ اللہ کا فضل بہت بڑا اور وسیع ہے اور وہ بہت بڑا معاف کرنے والا ہے۔ اس کا شکر ادا کرو کہ ہدایت کی راہ دکھائی دی اور دین محمدی دین اسلام میں داخل ہوجاؤ۔ اسی میں نجات ہے اور اسی میں بہتری بھی ہے۔ بدعات سے خود کو بچاؤ۔ حدیث ملاحظہ ہو۔ فرمایا ' اگر کوئی شخص ایسا کام کرتا ہے، جو ہمارے فعل کے مطابق نہیں تو وہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ (بخاری، مسلم، مسند احمد) الحمد للہ کہ سورة الحدید مکمل ہوئی۔
Top