Tafseer-e-Saadi - Al-Fath : 27
لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّ١ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَ١ۙ مُحَلِّقِیْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِیْنَ١ۙ لَا تَخَافُوْنَ١ؕ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ فَتْحًا قَرِیْبًا
لَقَدْ : یقیناً صَدَقَ اللّٰهُ : سچا دکھایا اللہ نے رَسُوْلَهُ : اپنے رسول کو الرُّءْيَا : خواب بِالْحَقِّ ۚ : حقیقت کے مطابق لَتَدْخُلُنَّ : البتہ تم ضرور داخل ہوگے الْمَسْجِدَ : مسجد الْحَرَامَ : حرام اِنْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر اللہ نے چاہا اٰمِنِيْنَ ۙ : امن و امان کیساتھ مُحَلِّقِيْنَ : منڈاتے ہوئے رُءُوْسَكُمْ : اپنے سر وَمُقَصِّرِيْنَ ۙ : اور کتراتے ہوئے لَا تَخَافُوْنَ ۭ : نہ تمہیں کوئی خوف ہوگا فَعَلِمَ : پس اس نے معلوم کرلیا مَا لَمْ تَعْلَمُوْا : جو تم نہیں جانتے فَجَعَلَ : پس کردی اس نے مِنْ دُوْنِ : اس سے ورے (پہلے) ذٰلِكَ : اس فَتْحًا قَرِيْبًا : ایک قریبی فتح
بیشک خدا نے اپنے پیغمبر کو سچا (اور) صحیح خواب دکھایا کہ تم خدا نے چاہا تو مسجد حرام میں اپنے سر منڈوا کر اور اپنے بال کتروا کر امن وامان سے داخل ہو گے اور کسی طرح کا خوف نہ کرو گے جو بات تم نہیں جانتے تھے اس کو معلوم تھی تو اس نے اس سے پہلے ہی جلد فتح کرا دی
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : (لقد صدق اللہ رسولہ الرء یا بالحق) ” یقیناً اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا۔ “ اس کی تفصیل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں ایک خواب دیکھا اور آپ نے اپنے اصحاب کرام کو اس خواب سے آگاہ فرمایا کہ وہ عنقریب مکہ میں داخل ہو کر بیت اللہ کا طواف کریں گے۔ جب حدیبیہ کے دن ان کے درمیان صلح ہوئی اور اہل ایمان مکہ میں داخل ہوئے بغیر واپس لوٹے تو اس بارے میں ان سے بہت سی باتیں صادر ہوئیں حتیٰ کہ انہوں نے ان باتوں کا رسول اللہ ﷺ کے سامنے بھی اظہار کیا چناچہ انہوں نے آپ سے عرض کیا : کیا آپ نے ہمیں یہ خبر نہیں دی تھی کہ ہم بیت اللہ کی زیارت کے لئے آئیں گے اور طواف کریں گے ؟ آپ نے جواب میں فرمایا :” کیا میں نے تمہیں یہ خبر دی تھی کہ ہم اسی سال بیت اللہ کی زیارت اور طواف سے بہرہ مند ہوں گے ؟” انہوں نے جواب دیا ” نہیں “ تو آپ نے فرمایا : ” تم عنقریب بیت اللہ کی زیارت کے لئے جاؤ گے اور اس کا طواف کرو گے۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (لقد صدق اللہ رسولہ الرء یا بالحق) یعنی اس خواب کا پورا اور سچا ہونا لازمی امر ہے اور اس تعبیر میں جرح و قدح نہیں کی جاسکتی (لتد خلن المسجد الحرام انشاء اللہ امنین محلقین رء و سکم و مقصرین) یعنی تم اس حال میں مسجد حرام میں داخل ہوگے جو اس محرم گھر کی تعظیم کا تقاضا کرتا ہے کہ تم سرمنڈا کر یا بالوں کو ترشوا کر مناسک کو ادا کر رہے ہوگے اور ان کی تکمیل کر رہے ہوگے اور تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا۔ (فعلم) اسے تمام مصالح اور منافع معلوم ہیں (مالم تعلموا فجعل من دون ذلک) ” جو تمہیں معلوم نہیں، پس اس نے کی اس سے پہلے “ یعنی ان اوصاف کے ساتھ داخل ہونے سے پہلے (فتحا قریبا) ” نزدیک کی فتح “ چونکہ یہ ایسا واقعہ ہے جس سے بعض اہل ایمان کے دلوں میں تشویش پیدا ہوئی اور ان کی نظروں سے اس کی حکمت اوجھل ہوگئی اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس کی حکمت اور منفعت بیان فرمائی۔ یہی صورت تمام احکام شرعیہ کی ہے، تمام احکام شرعیہ ہدایت اور رحمت پر مبنی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک حکم عام کے ذریعے سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا : (ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی) ” وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت دے کر بھیجا۔ “ جو کہ علم نافع ہے، جو گمراہی میں راہ راست دکھاتا ہے اور خیر وشر کے تمام راستے واضح کردیتا ہے (ودین الحق) اور ایسے دین کے ساتھ بھیجا جو حق سے موصوف ہے اور اس سے مراد عدل، احسان اور رحمت ہے، نیز اس سے مراد ہر وہ عمل ہے جو دلوں کو پاک، نفوس کی تطہیر، اخلاق کی تربیت اور اقدار کو بلند کرتا ہے (لیظھرہ) تاکہ اس دین کو غالب کرے، جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو مبعوث فرمایا ہے (علی الدین کلہ) ” تمام ادیان پر “ یعنی حجت وبرہان کے ذریعے سے اور دہ دین تمام ادیان کو شمشیر و سناں کے ذریعے سے مطیع ہونے کی دعوت دے۔
Top