Tafseer-e-Majidi - Al-Fath : 27
لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُوْلَهُ الرُّءْیَا بِالْحَقِّ١ۚ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَ١ۙ مُحَلِّقِیْنَ رُءُوْسَكُمْ وَ مُقَصِّرِیْنَ١ۙ لَا تَخَافُوْنَ١ؕ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِكَ فَتْحًا قَرِیْبًا
لَقَدْ : یقیناً صَدَقَ اللّٰهُ : سچا دکھایا اللہ نے رَسُوْلَهُ : اپنے رسول کو الرُّءْيَا : خواب بِالْحَقِّ ۚ : حقیقت کے مطابق لَتَدْخُلُنَّ : البتہ تم ضرور داخل ہوگے الْمَسْجِدَ : مسجد الْحَرَامَ : حرام اِنْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر اللہ نے چاہا اٰمِنِيْنَ ۙ : امن و امان کیساتھ مُحَلِّقِيْنَ : منڈاتے ہوئے رُءُوْسَكُمْ : اپنے سر وَمُقَصِّرِيْنَ ۙ : اور کتراتے ہوئے لَا تَخَافُوْنَ ۭ : نہ تمہیں کوئی خوف ہوگا فَعَلِمَ : پس اس نے معلوم کرلیا مَا لَمْ تَعْلَمُوْا : جو تم نہیں جانتے فَجَعَلَ : پس کردی اس نے مِنْ دُوْنِ : اس سے ورے (پہلے) ذٰلِكَ : اس فَتْحًا قَرِيْبًا : ایک قریبی فتح
بیشک اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا مطابق واقع کے تم لوگ مسجد حرام میں انشاء اللہ ضرور داخل ہوگے امن وامان کے ساتھ سرمنڈاتے ہوئے اور بال کتراتے ہوئے اور تمہیں اندیشہ (کسی کا بھی) نہ ہوگا،35۔ سو اللہ کو وہ (سب کچھ) معلوم ہے جو تمہیں معلوم نہیں پھر اس نے اس سے پہلے ہی ایک لگتے ہاتھ فتح دے دی،36۔
35۔ یعنی بالکل امن وامان کے ساتھ، بغیر کسی خطرہ کے۔ (آیت) ” المسجد الحرام “۔ یہاں بھی مراد خانہ کعبہ اور اس کے ملحقات وتوابع ہیں۔ (آیت) ” محلقین رؤسکم ومقصرین “۔ حلق۔ (سرکے بال منڈانا) اور قصر (سر کے بال کترانا) شعائر حج وعمرہ میں سے ہیں۔ (آیت) ” لقد ..... بالحق “۔ مطلب یہ ہے کہ نفس مشاہدہ جو رسول اللہ ﷺ کو خواب میں کرایا گیا۔ وہ بالکل سچا تھا۔ یعنی یہی کہ آپ مع مومنین یقیناً زیارت جو طواف کریں گے لیکن خواب میں یہ تو نہ تھا کہ یہ اسی سال واقع ہوگا۔ آخر آپ ﷺ نے ایک سال بعد ذی قعدہ 07 ھ ؁ میں عمرہ ادا فرمایا۔ 36۔ (اس خواب کی تعبیرفورا نہ پوری ہونے کی تلافی کے طور پر) (آیت) ” فتحاقریبا “۔ مراد اسی فتح خیبر سے ہے جیسا کہ اوپر بھی ذکر آچکا ہے۔ (آیت) ” فعلم مالم تعلموا “۔ اس یک سالہ مدت کی تاخیر میں جو جو حکمتیں اور مصلحتیں تھیں، ان کا بندوں کو کیا علم۔
Top