Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 61
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِمْ مَّا تَرَكَ عَلَیْهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ : گرفت کرے اللّٰهُ : اللہ النَّاسَ : لوگ بِظُلْمِهِمْ : ان کے ظلم کے سبب مَّا تَرَكَ : نہ چھوڑے وہ عَلَيْهَا : اس (زمین) پر مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ ڈھیل دیتا ہے انہیں اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقررہ فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آگیا اَجَلُهُمْ : ان کا وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ پیچھے ہٹیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّ : اور لَا يَسْتَقْدِمُوْنَ : نہ آگے بڑھیں گے
“ اگر کہیں اللہ لوگوں کو ان کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کرتا تو روئے زمین پر کسی متنفس کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ سب کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیتا ہے ، پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہو سکتا ”۔
آیت نمبر 61 اللہ ہی ہے جس نے اس تمام مخلوق کو پیدا کیا ہے ، خصوصاً انسانوں کو۔ پھر ان پر وسیع انعامات کئے ، لیکن انسان ہی وہ واحد مخلوق ہے کہ وہ ظلم بھی کرتا ہے اور فساد فی الارض کی مرتکب بھی ہوتا ہے اور اس کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ وہ عقیدۂ توحید سے انحراف کر کے شرک کرتا ہے۔ پھر دوسرا ظلم یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے پر بھی ظلم کرتے ہیں۔ پھر وہ دوسری مخلوقات کو بھی اذیت دیتے ہیں۔ لیکن ان تمام مظالم کے باوجود اللہ تعالیٰ صبر کرتا ہے ، ان پر رحم کرتا ہے اور ان کو مہلت دیتا ہے۔ لیکن آخرکار ان کو یونہی چھوڑ نہ دیا جائے گا بلکہ ان سے اس مہلت کے اختتام پر اس سے حساب لیا جائے گا۔ اللہ کی قوت حکیمانہ ہے اور اس کی رحمت عادلانہ ہے لیکن لوگوں کی حالت یہ ہے کہ جب مہلت ملتی ہے تو وہ غفلت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ وہ اللہ کی رحمت اور حکمت کو صحیح طرح نہیں سمجھتے۔ یہاں تک کہ اللہ کی قوت اور اس کی صفت عدل ان کو گرفت میں لے لیتی ہے۔ اور یہ کام اس وقت ہوتا ہے جب مہلت عمل ختم ہوجاتی ہے۔ اللہ نے یہ مہلت کیوں دی ؟ اس لیے کہ وہ رحیم ہے۔ فاذا جاء ۔۔۔۔ یستقدمون (16 : 61) “ پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو پھر اس سے ایک گھڑی بھر بھی کوئی آگے پیچھے نہیں ہوتا ”۔ لیکن ان لوگوں کی سوچ و طرز عمل کا تعجب انگیز پہلو یہ ہے کہ یہ اللہ کی طرف وہ بات منسوب کرتے ہیں جسے وہ خود اپنی طرف منسوب کرنا پسند نہیں کرتے۔ اور پھر بھی یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کامیاب ہوں گے اور ان کے ساتھ اچھا اور بھلائی کا سلوک ہوگا اور یہ اچھا سلوک ان کی اس کج فکری اور کج روی پر ہوگا۔ لیکن قرآن کریم فیصلہ کن انداز میں بتا دیتا ہے کہ ان کا انجام کیا ہوگا ؟ یقیناً اس سے مختلف ہوگا جو یہ لوگ سوچتے ہیں۔
Top