Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 60
لِلَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ مَثَلُ السَّوْءِ١ۚ وَ لِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى١ؕ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠   ۧ
لِلَّذِيْنَ : جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر مَثَلُ : حال السَّوْءِ : برا وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے الْمَثَلُ الْاَعْلٰى : شان بلند وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
“ بری صفات سے متصف کئے جانے کے لائق تو وہ لوگ ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔ رہا اللہ تو اس کے لئے سب سے برتر صفات ہیں ، وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے ”۔
آیت نمبر 60 یہاں شرک کے مسئلے کو مسئلہ انکار آخرت سے ملا دیا جاتا ہے اس لیے کہ دونوں کا سرچشمہ ایک ہے اور دونوں میں ایک ہی قسم کی گمراہی ہے۔ انسانی شعور میں شرک اور انکار آخرت باہم مخلوط ہوتے ہیں اور انسانی شخصیت اور انسانی معاشرے پر ان کے اثرات بھی ایک جیسے ہوتے ہیں۔ جب ہم ان لوگوں کو بات سمجھائیں جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے تو وہ ہر پہلو کے اعتبار سے برے لوگ نظر آئیں گے۔ اپنے شعور ، اپنے طرز عمل اور اپنے عقائد کے اعتبار سے ، غرض وہ ہر پہلو سے برے ہوں گے۔ یہ لوگ زمین و آسمان میں ہر جگہ برے لوگ ہوں گے۔ اللہ کی اگر ہم کوئی مثال دیں گے تو وہ ہر اعتبار سے ایک اعلیٰ مثال ہوگی ۔ اللہ کی ذات اور کسی دوسری شخصیت میں کوئی مماثلت ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا چھوڑ دو ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے۔ وھو العزیز الحکیم (16 : 60) “ وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے ”۔ وہ نہایت ہی زبردست طاقت والا ہے۔ اس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔ وہی حکیم ہے ، وہ ہر چیز کو اپنے مقام پر رکھتا ہے تا کہ ہر پرزہ اپنی صحیح جگہ پر اس کی حکمت ، اور اس کے قانون کے مطابق صحیح انداز میں کام کرسکے۔ وہ تو اس قدر طاقتور ہے کہ اگر لوگوں کی بدعملی اور ان کے ظلم کی وجہ سے ان کو فوراً پکڑ لے تو ان کو پوری دنیا کو تہ وبالا کر دے۔ لیکن اس کی اسکیم کا تقاضا یہ تھا کہ ان کو قدرے مہلت دی جائے کیونکہ وہ عزیز و حکیم ہے۔
Top