بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 1
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِمْ مَّا تَرَكَ عَلَیْهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ : گرفت کرے اللّٰهُ : اللہ النَّاسَ : لوگ بِظُلْمِهِمْ : ان کے ظلم کے سبب مَّا تَرَكَ : نہ چھوڑے وہ عَلَيْهَا : اس (زمین) پر مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ ڈھیل دیتا ہے انہیں اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى : ایک مدت مقررہ فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آگیا اَجَلُهُمْ : ان کا وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ پیچھے ہٹیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّ : اور لَا يَسْتَقْدِمُوْنَ : نہ آگے بڑھیں گے
سب تعریفیں اس خدا کے لیے ہیں کہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرا اور اجالا پیدا کیا، پھر بھی کافر لوگ (دوسروں کو) اپنے پروردگار کے برابر ٹھراتے ہیں
توحید کا ذکر حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ کل سورة ایک ہی شب میں بمقام مکہ مکرمہ نازل ہوئی اور اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے آئے جس سے آسمانوں کے کنارے بھر گئے۔ اس آیت میں بندوں کو حمد کی تعلیم فرمائی گئی۔ اور پیدائش آسمان و زمین کا ذکر اس لئے ہے کہ آسمان کی گدش سے رات کا اندھیرا، دن کا اجالا پیدا ہوتا ہے۔ جس سے انسام کی راحت، صحت طرح طرح کے کاروبار سب کچھ قائم ہیں۔ اہل مکہ نے شرک و جہالت کا اندھیرا بھی پھیلا رکھا تھا۔ اس کفر و شرک و کو مٹانے کے لئے نور ایمان پیدا کیا۔ جس کی قسمت میں ہے وہ اس کفروشرک کے اندھیرے سے نکل کر ایمان کی روشنی پاسکتا ہے۔ آخر میں فرمایا کہ جب سارا کارخانہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم و عبادت میں ہو وہ دوسروں کو شریک کرتے ہیں یہ ان لوگوں کی بڑی نادانی ہے۔
Top