Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اے نبی ﷺ اس حالت میں جب کہ یہ لوگ غافل ہیں اور ایمان نہیں لارہے ہیں ‘ انہیں اس دن سے ڈرا دو جبکہ فیصلہ کردیا جائے گا اور پیچھتاوے کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہوگا
وانذر ھم یوم الحسرۃ (91 : 93) ” اور ان کو پچھتاوے کے دن سے ڈرائو “۔ اس قدر حسرتیں ہوں گی کہ قیامت کا دن ہی حسرتوں کا دن ہوگا۔ حسرت کے سوا وہاں کچھ نہ وہ گا۔ میدان میں ہر طرف حسرت ہی حسرت ہوگی لیکن اس دن حسرت کرنا مفید مطلب نہ ہوگا۔ اذ قضی الامر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لایئو منون (91 : 93) ” جب فیصلہ کردیا جائے اور یہ لوگ غفلت میں ہیں اور ایمان نہیں لارہے “۔ یہ لوگ ایمان نہیں لارہے لیکن قیامت کا دن ان کے کفر کے ساتھ ڑا ہوا ہے۔ جس غفلت میں یہ ڈوبے ہوئے ہیں اس کے ساتھ قیامت جڑی ہوئی ہے۔ ان کو اس دن سے ڈرائو جس میں شک نہیں ہے۔ کیونکہ زمین کے اوپر جو چیز اور جو انسان بھی ہیں وہ سب کے سب اللہ کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اللہ ہی سب کا وارث ہے۔
Top