Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 29
قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰهًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ
قَالَ : وہ بولا لَئِنِ : البتہ اگر اتَّخَذْتَ : تونے بنایا اِلٰهًا : کوئی معبود غَيْرِيْ : میرے سوا لَاَجْعَلَنَّكَ : تو میں ضرور کردوں گا تجھے مِنَ : سے الْمَسْجُوْنِيْنَ : قیدی (جمع)
” فرعون نے کہا “ ” اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود مانا تو تجھے بھی ان لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں۔ “
قال لئن اتخذت الھا غیری لاجعلنک من المسجونین (29) یہ ہے سرکشوں کی دل یل اور حجت۔ یہ کہ تمہیں جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ جیل تو تیار ہے اور دور بھی نہیں ہے اور نہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب سرکش عاجز آجاتے ہیں اور جب ان کو احساس ہوجاتا ہے کہ ان کا موقف تو سچائی کے مقابلے میں کمزور پڑ رہا ہے کیونکہ سچائی ہمیشہ جارح ہوتی ہے تو پھر لاجواب سرکشوں کا قدیم زمانے سے یہ آخری ہتھیار ہوتا ہے ۔ اور آج تک یہ آخری ہتھیار استعمال ہوتا ہے۔ لیکن حضرت موسیٰ حوصلہ نہیں ہارتے۔ آخر وہ رسول برحق ہیں۔ ان کے اور ان کے بھائی کے ساتھ ، اللہ بھی کھڑا ہے اور دیکھ رہا ہے چناچہ فرعون جس بحث کا سلسلہ ختم کرنا چاہتا تھا حضرت موسیٰ اس کا دوسرا باب کھول دیتے ہیں۔ آپ ایک نئے موضوع پر سوال کردیتے ہیں۔ ایک نیا استدلال
Top