Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 44
بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ١ؕ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیوں کے ساتھ وَالزُّبُرِ : اور کتابیں وَاَنْزَلْنَآ : اور ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الذِّكْرَ : یاد داشت (کتاب) لِتُبَيِّنَ : تاکہ واضح کردو لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مَا نُزِّلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَعَلَّهُمْ : اور تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
روشن دلائل اور الہامی کتابوں کے ساتھ اور ہم نے آپ کی طرف بھی اتارا اس ذکر (حکیم) کو، تاکہ آپ کھول کر بیان کریں لوگوں کے لئے ان تمام چیزوں کو جن کو اتارا گیا ہے ان کی طرف، تاکہ وہ غورو فکر سے کام لیں
88۔ پیغمبر کا کام حق کو کھول کر بیان کردینا اور بس : اور پیغمبر کا وہ بیان ہی حدیث کہلاتا ہے۔ سو اس سے واضح ہوگیا کہ حدیث رسول قرآن کی سب سے پہلی اور سب سے اہم تفسیر ہے۔ پس معلوم ہوا کہ پیغمبر علیہ الصلوۃ والسلام۔ کی تعلیم وتبین کے بغیر قرآن پاک کو از خود نہیں سمجھا جاسکتا۔ اور پیغمبر نے اس کتاب حکیم کی جو تعلیم وتبیین فرمائی وہی حدیث رسول ہے۔ خواہ وہ قول وعمل سے ہو یا تقریر واثبات سے کہ یہ سب ہی حدیث کی مختلف قسمیں ہیں۔ جیسا کہ حضرات اہل علم کے یہاں مشہور و معروف ہے۔ سو حدیث رسول قرآن حکیم کی سب سے پہلی۔ سب سے بڑی اور سب سے اہم اور یقینی تفسیر ہے اس لئے حدیث رسول قطعی طور پر حجت ہے۔ پس جو لوگ استاد کے بغیر محض اپنے ذاتی مطالعہ (self study) سے قرآن پاک سمجھنا چاہتے ہیں اور اسی طرح وہ لوگ جو حدیث رسول کی حجیت کے منکر ہیں وہ راہ حق وصواب سے ہٹے ہوئے ہیں اور گمراہی کی راہ پر چلتے ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ اور جس سے آگے طرح طرح کے فتنے اور فساد جنم لیتے۔ سو قرآن پاک اگر محض ذاتی مطالعہ سے پڑھنے اور سمجھ لینے کی کتاب ہوتی تو آنحضرت ﷺ کو اپنی نبوت کے پورے تیئس سال کے طویل عرصے میں نازل کرنے کی بجائے ایک لکھی لکھائی کامل کتاب کی شکل میں اتار کر بیت اللہ میں رکھ دیا جا تاکہ لوگ خود پڑھ سیکھ لیے جو کہ فصیح وبلیغ عربی دان تھے۔ اور قرآن پاک عربی مبین کی کھلی اور صاف زبان میں نازل ہوا تھا۔ مگر ایسے نہیں ہوا۔ بلکہ اس کے برعکس اس کتاب کو نازل کرنے سے پہلے اس پڑھانے اور سکھانے والے استاد کامل کو انتخاب فرما دیا گیا۔ اور پھر ان ہی کے ذریعے لوگوں کو اس نسخہ کیمیا کی تعلیم دی گئی اور اس کتاب کامل کا استاذکامل نے بذات خود پڑھایا سو جب حضرات صحابہ کرام بھی خالص عرب ہونے کے باوجود اور عربی زبان وادب میں امامت و پیشوائی کا درجہ ومقام رکھنے کے باوصف اور خیرالقرون کے زمانہ خیروبرکت میں ہوتے ہوئے بھی قرآن حکیم کو از خود نہیں سمجھ سکے جب تک کہ استاد کامل کے سامنے زانوئے تلمذتہ نہیں کئے اور سالہا سال تک اس کو باقاعدہ طور پر پڑھا نہیں تو پھر اور کون ہوسکتا ہے جو یہ کہے کہ میں استاد کی تعلیم و راہنمائی کے بغیر از خود محض ذاتی مطالعہ سے قرآن پاک کو سمجھ سکتا ہوں ؟ خاص کر ایسا کوئی عجمی شخص جس کی اپنی زبان ہی عربی نہ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل سوء زیغ و انحراف پس قرآن حکیم کو کسی ماہر اور مستند استاذ ہی سے پڑھا اور سیکھا جاسکتا ہے۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید۔
Top