Tafseer-e-Majidi - An-Nahl : 44
بِالْبَیِّنٰتِ وَ الزُّبُرِ١ؕ وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ
بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیوں کے ساتھ وَالزُّبُرِ : اور کتابیں وَاَنْزَلْنَآ : اور ہم نے نازل کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف الذِّكْرَ : یاد داشت (کتاب) لِتُبَيِّنَ : تاکہ واضح کردو لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے مَا نُزِّلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَعَلَّهُمْ : اور تاکہ وہ يَتَفَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
تو اہل علم سے پوچھ دیکھو،64۔ اور ہم نے آپ پر بھی یہ نصیحت نامہ اتارا ہے تاکہ آپ لوگوں پر ظاہر کردیں جو کچھ ان کے پاس بھیجا گیا ہے اور تاکہ وہ غور وفکر سے کام لیاکریں،65۔
64۔ خطاب مشرکین عرب سے ہے۔ اور ان سے ارشاد یہ ہورہا ہے کہ جنہیں تم بھی اہل علم سمجھتے ہو، یعنی اہل کتاب یہود ونصاری، ذرا انہی سے اس مسئلہ کے متعلق پوچھ گچھ کرکے اپنا اطمینان کرلو، مسئلہ رسالت میں، اور بشر ہی کے رسول ہونے میں تو وہ بھی مسلمانوں ہی کے ہم زبان ہیں۔ (آیت) ” اھل الذکر “۔ کے معنی اہل کتاب کے، صحابہ تابعین، ائمہ لغت و اکابر مفسرین سب سے منقول ہیں۔ اے اھل الکتاب من الیھود والنصاری (ابن جریر، عن ابن عباس ؓ والحسن والسدی) واھل الذکر اھل الکتاب وقیل للکتب الذکر لانہ موعظۃ وتنبیہ للغافلین (کشاف) الذکر الکتاب فیہ تفصیل الدین ووضع الملل (قاموس) وکل کتاب من الانبیاء ذکر (تاج) الذکر الکتب المتقدمۃ (راغب) 65۔ (ان مضامین قرآنی کے اندر) (آیت) ” الذکر “۔ سے مراد یہاں قرآن مجید ہی ہے۔ (آیت) ” لتبین للناس “۔ یعنی تاکہ آپ ان مضامین کو اپنی تشریح و توضیح کے ساتھ خلق سے روشناس کردیں۔ یہ آیت قرآنی اس باب میں نص ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی حیثیت محض حامل وحی یا ” خط رساں “ کی نہیں، بلکہ شارح اور بیان کرنے والے کی بھی ہے۔ (آیت) ” ما نزل الیھم “ قرآن مجید کی اصل مخاطب، رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ وواسطہ سے، ساری نوع انسانی ہے۔
Top